اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی رکنیت ختم ہوجائے گیعمران خان کا دعویٰ
وقت میرے ساتھ ہے مجھے پتا ہے آگے کیا ہونے والا ہے، چیرمین تحریک انصاف
چیرمین تحریک انصاف عمران خان کاکہنا ہے کہ ہم سمجھتے تھے کہ پیپلزپارٹی ہی نااہل ہے لیکن مسلم لیگ ن نے ادھوری دھاندلی کر کے اس سے بھی زیادہ نااہل ثابت ہوئی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ این اے 122 میں دھاندلی کی فرانزک رپورٹ تیار کرالی اور دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق عہدے سے گئے اور اب انہیں کوئی نہیں بچا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حامد زمان اور میرے حلقے میں دھاندلی سے متعلق رپورٹ ٹریبونل نے الیکشن کمیشن کو جمع کرادی جب کہ میرے حلقے میں 150 پولنگ اسٹیشنز پر ریٹرننگ افسران کے فارم 14 اور 15 پر دستخط ہی موجود نہیں جب کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 19 اور 20 پر ایک ہی شخص کے دستخط ہیں، اگر مسلم لیگ (ن) کو دھاندلی کرنی ہی تھی توتھوڑی عقل استعمال کرلیتے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حامد زمان کے حلقے میں ایک لاکھ 70 ہزار ووٹوں میں سے ایک لاکھ 19 ہزار بوگھس ووٹ نکلےہیں اگر ایسے الیکشن کرانے ہیں تو اس سے بہتر ہے کہ انتخابات ہی نہ کرائے جائیں، 126 دن کا دھرنا صرف اس دھاندلی کی وجہ سے دیا تھا اور اگر دھرنا نہ دیتے تو اگلے 5 سال تک این اے 122 میں کی جانے والی دھاندلی منظر عام پر نہ آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں نگراں وزیراعلی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور اس تقرری کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے، جن اسمبلیوں سے استعفےدے دیئے اب وہاں واپس نہیں جائیں گے، ہم نے مشکل وقت میں صبرکیا، جلد ہی ہمیں صبر کا پھل بھی ملے گا۔ وقت میرے ساتھ ہے، مجھے پتا ہے آگے کیا ہونے والا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ این اے 122 میں دھاندلی کی فرانزک رپورٹ تیار کرالی اور دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق عہدے سے گئے اور اب انہیں کوئی نہیں بچا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حامد زمان اور میرے حلقے میں دھاندلی سے متعلق رپورٹ ٹریبونل نے الیکشن کمیشن کو جمع کرادی جب کہ میرے حلقے میں 150 پولنگ اسٹیشنز پر ریٹرننگ افسران کے فارم 14 اور 15 پر دستخط ہی موجود نہیں جب کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 19 اور 20 پر ایک ہی شخص کے دستخط ہیں، اگر مسلم لیگ (ن) کو دھاندلی کرنی ہی تھی توتھوڑی عقل استعمال کرلیتے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ حامد زمان کے حلقے میں ایک لاکھ 70 ہزار ووٹوں میں سے ایک لاکھ 19 ہزار بوگھس ووٹ نکلےہیں اگر ایسے الیکشن کرانے ہیں تو اس سے بہتر ہے کہ انتخابات ہی نہ کرائے جائیں، 126 دن کا دھرنا صرف اس دھاندلی کی وجہ سے دیا تھا اور اگر دھرنا نہ دیتے تو اگلے 5 سال تک این اے 122 میں کی جانے والی دھاندلی منظر عام پر نہ آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں نگراں وزیراعلی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور اس تقرری کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے، جن اسمبلیوں سے استعفےدے دیئے اب وہاں واپس نہیں جائیں گے، ہم نے مشکل وقت میں صبرکیا، جلد ہی ہمیں صبر کا پھل بھی ملے گا۔ وقت میرے ساتھ ہے، مجھے پتا ہے آگے کیا ہونے والا ہے۔