یک جہتی کشمیر کا دن

کشمیرکے چنا ر رنگ شہیدوں کے لہو سے سرخ ہیں۔ اس میں 67کا طویل سفر اور تین نسلوں کا خراج شامل ہے

کشمیرکے چنا ر رنگ شہیدوں کے لہو سے سرخ ہیں۔ اس میں 67کا طویل سفر اور تین نسلوں کا خراج شامل ہے جو اس بے نظیر وادی کو آزادی کی قیمت ادا کر تے نہیں تھکتے اور آزادی دلانے تک نہ کبھی تھکیں گے،بارہ لاکھ بھا رتی افواج نے اس جنت نظیر وادی کو اپنے غاصبانہ قبضے سے جہنم بنا رکھا ہے مگرکشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ بھارت کی ظلم و ستم کا شکار اپنی آزادی کی جنگ میں اپنے خون کا نذا را نہ پیش کر رہے ہیں ۔

5 فروری کوپاکستا نی قوم اپنے کشمیر ی بھائیو ں سے اظہار یک جہتی کے طور پر مناتی ہے اس دن کے منانے کا مقصد ہے کہ عالمی طاقتیں تحر یک آزا دی کشمیر کی طرف متوجہ ہوں اس کی بھرپورحمایت کریں تاکہ جنوبی ایشیا ء میں امن کی ضمانت فراہم ہوسکے ہم سب کی بحثیت مجموعی یہ ذمے داری ہے کہ قو می وسیاسی قوتیں متحد ہوکر اس کی حمایت کر یں اس کی آزادی کی اہمیت کو پوری دنیا میں اجا گرکریں تاکہ بھا رت کے غاصبانہ قبضے کا اندھیرا روشن چمکتی آزادی میں تبدیل ہو سکے۔

کشمیرجو پندرھوی صدی سے اٹھار ویں صدی تک مسلما نوں کا تھا انگر یزو ں نے اس جنت ارض وطن کو ڈوگر ہ را جہ گلاب سنگھ کے ہاتھوںمحض 75 لا کھ نانک شاہی رو پیہ کے فر وخت کیا اس وقت کے حساب سے یہا ں کے با شند وں کی قیمت سات روپے فی کس پڑی تھی ، ڈوگر ہ راج میں مسلمانو ں کی زندگی ایک جانورکا درجہ بھی نہ پا سکی تھی گلا ب سنگھ کا جا نشیں رنبیر سنگھ بھی با پ کی طرح ان پڑھ جاہل،سخت نکما اورنااہل تھا تقسیم کے بعد اس نے ریا ست کا بھارت کے ساتھ الحاق کردیا۔

24 اکتو بر1947 کو جمو ں وکشمیر کے عوام نے اپنی آزادی کا اعلان کیا جسے بٹوراے کے بعد پاکستان میں شامل ہونا تھا مگر بد قسمتی سے اس وقت کے وائسرائے اور ہندو لیڈرو ں کی شاطرانہ منصوبہ بندی نے اس کو غلامی کا طوق پہنا دیا۔ مہاراجہ ہری سنگھ ریاست چھوڑ کر بھاگ گیا بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں اتار دیں مجاہدین بھارتی حکومت کے خلاف جہادمیں مصروف عمل ہوگئی۔ شروع میں مجاہدین نے کامیابیاں بھی حاصل کی بھجر،میرپور ،کو ٹل ، راجو ری ،مینڈورا اور نوشہرہ کو آزادی دلا ئی، پونچھ کا طو یل محاصرہ بھی کیے رکھا لیکن ائیر پو رٹ پرقبضہ نہ ہو نے کے سبب بھا رتی افو اج کو وہا ں سے اتر کر حملہ کرنے کا موقع مل گیا جس کے بعدبھا رتی مسلح افو اج نے کشمیر پر اپنی گرفت مضبوط کیے رکھی ۔

بھارت نے کشمیر پر قبضہ جما نے کے لیے جس مجرمانہ غفلت، مکاری اور سازشی جارحیت سے کام لی اس کی حقیقت ساری دنیا پر عیاں ہوگئی تھی اپنی غلطی پر پردہ ڈ النے کے لیے پنڈ ت جواہر لال نہرو بین الا قوامی سطح پر یہ جھوٹے دعوے کرنے لگے کہ بھا رت جمو ں کشمیر کی آزادی کا فیصلہ غیرجانبداری سے وہاں کے با شندوں کی مرضی سے کروائے گا ۔

یو این کمیشن نے تجو یز پیش کی کہ کشمیر سے بھارتی ا فو اج کے انخلا کا فیصلہ ا یک ثالث کے ذر یعے طے کروایا جائے پا کستا ن نے اسے قبو ل کرلیا مگر بھا رت نے اس میں ترامیم کی اتنی بھرمارکی جس سے تمام تجاویز عملی طور پر مسترد کردی گئی ہر نکات ، ہر تجا ویز کوپا کستان خو ش دلی کے ساتھ جبکہ بھارت اسے یکسر مسترد کرتا رہا ۔اس دوران 1950 میں بھارت نے اپنے آ ئین میں ایسی ترا میم کی جس کے تحت ا نڈ یا کو مقبو ضہ کشمیر میں اپنی مر ضی کے قوانین نافذ کرنے کا حق حاصل ہوگیا ۔


اس نے نام نہادآئین کے ذریعے کشمیر میں انتخا ب کرائے اور کٹھ پتلی صدرشیخ عبد اللہ کو صدر بنا کر اس کی ڈوردہلی کے تخت سے باندھ لی اس دوران پاکستان نے مسئلے کے حل کی خاطرکئی کانفرنسیں کروائی،آخرکار 1965 میں فیلڈ مارشل ایوب خا ن نے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے ایک اورکوشش جنگ کی صورت میں کی جو دوسروں ملکوں کی مداخلت کی بناء پر یہ زیادہ طویل نہ ہوسکی ۔کشمیری مجاہدین کی مسلح جدوجہد کا پہلا دور 1979ء 1980ء کی دہائی سے صحیح معنو ں میں شروع ہوا۔

''کشمیر بنے گا پاکستان ''کے تصور اورآزا دی کے اہم ترین علم بر دار اور بزرگ سیاست دان سردار عبد القیوم خان نے اپنے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ ''کشمیر ی مسلح جدوجہد کا صحیح آغازضیا الحق کے دور حکو مت میں عمل میں آ یا اور ایک وا ضع نقشہ اور لا ئحہ عمل کے نتیجے میں کشمیر کی جدو جہد کا آغا زکیا گیا۔

ایک آزاد اور خود مختارکشمیر کے نعر ے کے سا تھ کہ جس پر کسی شرط پر سمجھو تہ نہ کر یں گے'' اس جد و جہد کو جا ری رکھنے میں زیا دہ سرگر می اس وقت بڑھی جب بھا رتی افو اج نے عام کشمیریو ں سے ہتک آمیز سلوک ، خو اتین کی بے حرمتی،شناخت پریڈ،گھر گھر تلاشی اورکر یک ڈاؤن کے نام پرحقارت بھرا رویہ اپنا یا جس نے کشمیریوں کی قومی انا کو زخمی کردیا ۔کشمیر میں بھارت سے نفرت اور سیاسی اضطراب پہلے ہی موجود تھا ان حرکتوں نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں نے بھارت کا یوم جمہوریہ ہمیشہ یوم سیا ہ کے طور منایا ہے ۔

11۔9 کے بعد جب حا لات نے ایک نئی کروٹ لی، پا کستا ن نے امر یکا کے دباؤ کی و جہ سے کشمیر ی نوجوانو ں کو یہ کہنا پڑا کہ کشمیر ی عسکر ی امداد کے سوا ہر قسم کی امدا د پاکستا ن سے حاصل کرسکتا ہے ۔سارک سربراہ کانفرنس میں پا کستا ن کا اپنی سرزمین بھارت کے خلا ف استعمال نہ کرنے کا اعلان کشمیرکی تحر یک کو کمزورکرنے کی بھارتی سازش تھی ایسی تحر یک جس میں ہیومن رائٹس کے مطابق جنوری 1989 سے 31 دسمبرسے2004 تک ایک لاکھ سے زا ئد انسان ا پنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔کشمیر میں سات سو نوقبرستان ان شہیدوں سے مزین اپنے چراغ سحر کا انتظارکررہے ہیں۔

کشمیریوں کو اپنے لیڈروں اور قیادت پر اعتما د ہے وہ پر عزم ہیں کہ ان کے لیڈرسید علی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق، یاسین ملک جیسے کئی دو سرے محب وطن اسوقت تک چین سے نہ بیٹھیں گے جب تک کشمیر کو آزاد نہ کرالیں ۔ بھارتی جارحیت کو خود ان کے اپنے ملک میں اچھی نگا ہ سے نہیں د یکھا جاتا ،اس کا ثبو ت دہلی یونیورسٹی کی طالبہ کا ایک مضمو ن ہے جو انھو ں نے کشمیر میں دوماہ گذا رکر آنے کے بعد لکھا کہتی ہیں''میرا دعوی ہے کہ بھارتی جمہوریت کی آخری حد لکھمن پور (کشمیر اور بھا رت کو الگ کر نے والا قصبہ) ہے۔ اس سے آگے ہمیں کہیں جمہوریت نظر نہیں آتی،اگر کچھ ہے تو ظلم وجبر ہے ایک ایسی ریا کاری جو بھارت کے مین اسٹریم میڈیا نے بڑی خوبی سے د کھائی ہے ،تاکہ وہ اس خطے میں ا پنے خصوصی مقاصد کو تقویت دے سکے ''۔

دنیا میںبڑی حیرت انگیزجغرافیائی تبدیلیاں آرہی ہیں ایک دن بھارت کوکشمیر کا فیصلہ کر نے کا حق خو داس کے با شندوں کو دینا ہی ہوگا ،ہمیں یقین ہے کشمیر ی عوا م کی گلے میں بندھی برسوں کی غلا می کا طوق ایک دن آزادی میں ضرور تبدیل ہوگا ہم ہر سال 5فروری کو سرکا ری روایت کے مطابق ہی سہی مظلوم کشمیر یوں کو یاد ضرور کر لیتے ہیں مگر اے کشمیر ہم پشیمان ہیں ، ترے چنارلہو رنگ سے سرخ ہیں ، ہم بے بسی سے تقدیر کے فیصلے کے انتظار میں ہیں ۔
Load Next Story