ورلڈ کپ کرکٹرز کو بُرے لوگوں سے بچانے کے انتظامات مکمل

ایونٹ ’کرپشن فری‘ ثابت ہوگا،ماضی کے مقابلے میں اس بار بیحد سخت اقدامات کیے، سیکیورٹی پربھی بہت زیادہ توجہ دی،رچرڈسن

پلیئرزکوتمیز کے دائرے میں رکھنے کیلیے یلو کارڈ متعارف کرانے پر غورہوگا،پاکستان سمیت چند ٹیموں کا رویہ کافی مہذبانہ ہے فوٹو: فائل

ورلڈ کپ میں کرکٹرز کو بُرے لوگوں سے بچانے کے انتظامات مکمل ہو گئے۔

آئی سی سی کو یقین ہے کہ ایونٹ 'کرپشن فری' ثابت ہوگا، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن کا کہنا ہے کہ ہم نے ماضی کے مقابلے میں اس بار زیادہ سخت انتظامات کیے، سیکیورٹی پر بھی بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے، کھلاڑیوں کو تمیز کے دائرے میں رکھنے کیلیے یلو کارڈ متعارف کرانے پر غورہوگا، ڈی آر ایس پر فی الحال بھارتی موقف تبدیل نہیں ہوا، اگلی بار 10 ٹیموں کا ورلڈ کپ 8 سائیڈز کی چیمپئنز ٹرافی سے یکسر مختلف رہے گا، کرکٹ قوانین پر مئی میں نظر ثانی ہوگی، انھوں نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔ رچرڈسن نے کہا کہ ہم ہر مرتبہ ورلڈ کپ کو پہلے سے زیادہ بہتر اور یادگار بنانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔


اس بار بھی تمام تر وسائل بروئے کار لائے گئے ہیں، سب سے اہم معاملہ سیکیورٹی ہے اور اس پر ہم نے بہت زیادہ توجہ دی اور پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ رقم انتظامات پر خرچ کی گئی۔ دوسرا بڑا مسئلہ میچ یا اسپاٹ فکسنگ ہے، ہم نے کھیلوں کے کسی بھی دوسرے ایونٹ کے مقابلے میں اس ایشو پر زیادہ توجہ دی،دونوں میزبان ممالک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا گیا، ہمیں یقین ہے کہ اس بار ٹورنامنٹ کرپشن فری ثابت ہوگا۔ ڈی ایس آر کے حوالے سے ڈیو رچرڈ سن نے کہاکہ تھرڈ امپائر کو فیصلوں کیلیے بہترین ٹیکنالوجی دستیاب ہوگی جس میں سنکومیٹر بھی شامل ہے، ہم نے اسے کافی بہتر محسوس کیا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہاکہ بی سی سی آئی کا ڈی آر ایس پر موقف تبدیل نہیں ہوا، کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین انیل کمبلے ہیں، اس کمیٹی کی نگرانی میں ٹیکنالوجی کے حوالے سے ریسرچ ہورہی ہے، جس کی رپورٹ پہلے وہ کمیٹی اور پھر اپنے بورڈ میں پیش کرینگے، ہوسکتا ہے تب انکے موقف میں کوئی تبدیلی آئے۔

کھلاڑیوں کے رویے کے حوالے سے ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ یہ ہمارے لیے کافی تشویش کا باعث اور اس سے کھیل کی بدنامی ہوتی ہے، پاکستان سمیت چند ٹیموں کا رویہ کافی مہذبانہ ہے۔ فٹبال کی طرز پر یلو کارڈ کے استعمال پر انھوں نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اس تجویز پر بھی غور کیا جائیگا لیکن کرکٹ اور فٹبال میں کافی فرق ہے، مسئلہ یہ تھا کہ میچ آفیشلز پہلے ان چیزوں کو نظر انداز کردیتے تھے لیکن اب انھیں سخت ایکشن لینے کو کہا گیا ہے۔

ڈیورچرڈسن نے ایک سوال پر کہا کہ چھوٹی ٹیموں کو بڑی تعداد میں ورلڈ کپ میں شامل کرنے سے ایونٹ مسابقتی نہیں رہے گا اور زیادہ یکطرفہ مقابلے ہونگے، نئے رینکنگ سسٹم سے 2 بہترین ایسوسی ایٹ ٹیمیں ایونٹ کا حصہ بن پائینگے، یہ تاثر درست نہیں کہ 8 ٹیموں کی چیمپئنز ٹرافی اور 10 سائیڈز کا ورلڈ کپ ایک جیسا ہوجائے گا درحقیقت دونوں میں کافی فرق ہوگا۔ رچرڈسن نے کہا کہ دونوں اینڈ سے نئی گیند کے استعمال اور فیلڈرز کے حوالے سے پابندی سمیت موجودہ قوانین کا مئی میں جائزہ لیا جائے گا۔
Load Next Story