مسئلہ کشمیر بھارتی رویہ اور عالمی برادری

بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیرکولسانی،مذہبی اورقومیتوں کی بنیادپرتقسیم کرکے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتی ہے۔


Editorial February 05, 2015
کنٹرول لائن پر چلنے والی کوئی گولی آج بھی یہی پیغام دیتی ہے کہ اس خطے سے جنگ کے بادل ابھی چھٹے نہیں اور کسی وقت بھی یہاں آگ اور خون کا کھیل شروع ہو سکتا ہے، فوٹو : فائل

پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمعرات کو یوم یکجہتی کشمیر پورے جوش و خروش سے منایا گیا۔ اس موقعے پر عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنی قراردادوں کی روشنی میں اقدامات کرے تاکہ وہ کشمیری جو گزشتہ سات دہائیوں سے اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے بھارتی حکمرانوں کے ظلم وستم سہتے چلے آ رہے ہیں، کو بھی آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہو۔

دریں اثناء قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں جن میں کہا گیا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی واخلاقی حمایت جاری رکھے گا، عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ کشمیری عوام کو حق خودارادیت دلوانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے جب کہ وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے میں شامل کیے بغیر بھارت سے بامقصد مذاکرات نہیں ہو سکتے، 25 اگست کو سیکریٹری خارجہ مذاکرات بھارت نے منسوخ کیے اس لیے مذاکرات کی بحالی کے لیے اب بھارت ہی کو اقدامات کرنا ہوں گے، پاکستان سرحد پر کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہا تھا تاہم بھارت نے اس عمل کو سبوتاژ کیا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعے کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر چلا آ رہا ہے، اسے حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان جنگوں کے علاوہ اعلیٰ سطح پر مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے مگر ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا۔ ابھی تک یہ مسئلہ جوں کا توں چلا آ رہا ہے بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی پیچیدگی میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے چار فریق پاکستان، بھارت، کشمیری عوام اور اقوام متحدہ کو بات چیت کے ذریعیاس مسئلے کو طے کرنا ہے تاکہ اس خطے میں امن وامان کی فضا قائم کی جا سکے۔

کشمیری بھارتی سیکیورٹی فورسز کے بہیمانہ مظالم کے باوجود اپنی آزادی کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو بار بار یاددہانی کرا رہے ہیں کہ انھیں حق خودارادیت دیا جائے مگر اس کے جواب میں انھیں ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ پاکستان میں ایک عرصے سے ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا اور بھارت سے یہ مطالبہ کیاجا رہا ہے کہ اس دیرینہ تنازعے کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے مگر بھارتی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے بجائے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کی رٹ لگائے ہوئے ہے۔

بھارت کی موجودہ حکومت بات چیت کے ذریعے کشمیر کے مسئلے کے حل پر آمادہ دکھائی نہیں دے رہی بلکہ جو صورت حال سامنے آئی ہے اس کے تناظر میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ آئینی طور پر کشمیر کی حیثیت تبدیل کر کے اسے مستقل طور پر اپنا حصہ بنانے کی خواہاں ہے۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اسلام آباد میں تعینات او آئی سی ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کو لسانی، مذہبی اور قومیتوں کی بنیاد پر تقسیم کرکے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتی ہے، وہ مقبوضہ کشمیر میں غیرریاستی افراد کو بسانے کی کوشش کر رہی ہے، مقبوضہ کشمیر میں کرائے جانے والے انتخابات کشمیریوں کے حق رائے دہی کا متبادل نہیں ہوسکتے، بھارتی حکومت جموں و کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

چند ماہ قبل مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں بھارت کی حکومت نے بھرپور کوشش کی کہ وہ کسی نہ کسی طرح انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کر دے مگر انتخابات میں شکست ہونے پر اس کی یہ سازش کامیاب نہ ہوسکی۔ موجودہ بھارتی حکومت کسی بھی طرح مذاکرات کی جانب نہیں آ رہی اور کوئی نہ کوئی بہانہ گھڑ کر لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کس طرح حل کیا جائے؟ اس کی موجودہ آئینی حیثیت کیا ہے، حکومت پاکستان کو اصل صورت حال سے پوری قوم کو آگاہ کرنا چاہیے۔

کیا عالمی طاقتیں بھارت پر دباؤ ڈال کر مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل کرا سکتی ہیں۔ یہ ایک پیچیدہ اور مشکل صورت حال ہے لیکن اس کا کوئی مثبت حل تلاش کیا جانا انتہائی ناگزیر ہے کیونکہ جب تک یہ مسئلہ اپنی پیچیدگیوں کے ساتھ موجود ہے وہ دونوں ممالک کے درمیان مسلسل کشیدگی کا باعث بھی بنا رہے گا۔ کنٹرول لائن پر چلنے والی کوئی گولی آج بھی یہی پیغام دیتی ہے کہ اس خطے سے جنگ کے بادل ابھی چھٹے نہیں اور کسی وقت بھی یہاں آگ اور خون کا کھیل شروع ہو سکتا ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل ہی سے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم کیا جا سکتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں کم و بیش چھ ہزار گمنام اجتماعی قبروں کی دریافت سے شدید صدمہ پہنچا۔ صدر ممنون حسین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرے۔ امریکا اور یورپی قوتیں بھارت سے بہتر تعلقات ضرور قائم کریں مگر وہ اس پر مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالیں تاکہ اس خطے میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں