سانحہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگنے کے واقعے میں سیاسی گروہ ملوث ہے رینجرز رپورٹ
سیاسی گروہ کے گرفتار کارندے نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے ساتھیوں کی مدد سے فیکٹری میں آگ لگائی تھی، رینجرز رپورٹ
رینجرز نے سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی جس میں سیاسی گروہ ملوث ہے۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی جس میں رینجرز کے قانونی افسر نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ واقعے کی تحقیقات کے دوران سیاسی جماعت کے گروہ کے ایک کارندے کو گرفتار کیا گیا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے فیکٹری میں آگ لگائی تھی جب کہ اس دوران عدالت سے استدعا کی گئی کہ واقعے میں سیاسی جماعت کے ملوث ہونے کی وجہ سے رپورٹ کے مندرجات کو خفیہ رکھا جائے۔
رینجرز کے قانونی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے مزید تحقیقات جارہی ہیں جب کہ عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ سانحے میں جاں بحق ہونے والےافراد کے وہ لواحقین جن میں ابھی تک امدادی چیک تقسیم نہیں کئے گئے انہیں یہ چیک دے کر اس کی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کی جائے۔
دوسری جانب سابق وزیر صنعت و تجارت رؤف صدیقی کا کہنا ہے کہ 20 کروڑ روپے بھتا مانگنے سے متعلق کہانی ڈھائی سال میں سامنے نہیں آئی جب کہ میرے علم میں ان علاقوں میں گینگ وار کےعلاوہ کسی کے بھتا مانگنے کی اطلاعات نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کے بعد اس لیےاستعفا دیا تھا تاکہ مجرموں کوسزاملے اگر میرے علم میں بھتا مانگے جانے کی اطلاع ہوتی تو سب سے پہلے ملزمان کے خلاف کارروائی کرتا۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے کے اندوہناک واقعے میں 250 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی جس میں رینجرز کے قانونی افسر نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ واقعے کی تحقیقات کے دوران سیاسی جماعت کے گروہ کے ایک کارندے کو گرفتار کیا گیا جس نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے فیکٹری میں آگ لگائی تھی جب کہ اس دوران عدالت سے استدعا کی گئی کہ واقعے میں سیاسی جماعت کے ملوث ہونے کی وجہ سے رپورٹ کے مندرجات کو خفیہ رکھا جائے۔
رینجرز کے قانونی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے مزید تحقیقات جارہی ہیں جب کہ عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ سانحے میں جاں بحق ہونے والےافراد کے وہ لواحقین جن میں ابھی تک امدادی چیک تقسیم نہیں کئے گئے انہیں یہ چیک دے کر اس کی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کی جائے۔
دوسری جانب سابق وزیر صنعت و تجارت رؤف صدیقی کا کہنا ہے کہ 20 کروڑ روپے بھتا مانگنے سے متعلق کہانی ڈھائی سال میں سامنے نہیں آئی جب کہ میرے علم میں ان علاقوں میں گینگ وار کےعلاوہ کسی کے بھتا مانگنے کی اطلاعات نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کے بعد اس لیےاستعفا دیا تھا تاکہ مجرموں کوسزاملے اگر میرے علم میں بھتا مانگے جانے کی اطلاع ہوتی تو سب سے پہلے ملزمان کے خلاف کارروائی کرتا۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری میں آگ لگنے کے اندوہناک واقعے میں 250 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔