افغان کیڈٹس کی تربیت کے لیے پاکستان آمد

امید واثق ہے افغان کیڈٹس کی پاکستان آمد یقیناً پاک افغان تعلقات میں مزید بہتری کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔


Editorial February 06, 2015
پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے تحفظات کو دور کرکے بہترین مسلم برادرانہ تعلقات قائم کرنے پر زور دیا ہے، اور افغان کیڈٹس کی تربیت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، فوٹو : فائل

پاک افغان تعلقات میں بہتری کے آثار پیدا ہوچلے ہیں، سال گزشتہ کے آخر میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے دورۂ کابل کے دوران افغان فورسز کو تربیت کی پیشکش کی تھی جس کے نتیجے میں بالآخر جمعرات کو افغانستان نیشنل آرمی کے 6 کیڈٹس پر مشتمل پہلا گروپ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول ایبٹ آباد میں تربیت حاصل کرنے کے لیے پہنچ گیا ہے۔ یہ کیڈٹس 18 ماہ کے طویل کورس میں حصہ لیں گے، افغان نیشنل آرمی کے کیڈٹس کا یہ اولین گروپ ہوگا جو پہلی بار پی ایم اے کورس میں شرکت کرے گا۔

واضح رہے کہ سابق صدر حامدکرزئی پاکستان کی کئی مرتبہ پیشکش کے باوجود افغان فوج کی پاکستان میں تربیت کے سخت خلاف تھے، اسی وجہ سے کئی بار دوستانہ پیشکش کے باوجود افغانستان کی جانب سے پیش رفت نہیں کی گئی۔ امید واثق ہے افغان کیڈٹس کی پاکستان آمد یقیناً پاک افغان تعلقات میں مزید بہتری کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ پاکستان میں افغانستان کے سفیر جانان موسیٰ زئی نے اسلام آباد میں سفارت خانے میں کیڈٹس کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی ترجمانی کرتا ہے۔

یہ 6 نوجوان کیڈٹس افغان نیشنل آرمی کے ہونہار کیڈٹس میں سے چنے گئے ہیں، یہ گزشتہ عشرے سے زائد عرصے سے افغانستان کی ترقی کرتی ہوئی قومی سلامتی و دفاعی فورسز کی نمایندگی کررہے ہیں، یہ افغان عوام کو سیکیورٹی فراہم کرنے کو انتہائی فخر سمجھتے ہیں اور بیرونی خطرات سے ملک کا دفاع کررہے ہیں، جنھیں پوری افغان قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

افغانستان سے بہتر تعلقات پاکستان کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے لیکن شرپسند عناصر اور ملک دشمن مشترکہ مخالفین کی سازشوں کے باعث باہمی تعلقات ہمیشہ سرد مہری کا شکار رہے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے تحفظات کو دور کرکے بہترین مسلم برادرانہ تعلقات قائم کرنے پر زور دیا ہے، اور افغان کیڈٹس کی تربیت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ان کیڈٹس کی شمولیت دونوں ملکوں کے سلامتی، فوجی تعلقات اور تمام شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم اور وسیع کرنے کی کوششوںکے سلسلے میں ایک اہم اقدام ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں