عمران خان مجھ سے 50 سال پرانی بات کا بدلہ لے رہے ہیں سردار ایاز صادق
کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے انتخابات کی شفافیت پر انگلی اٹھے، اسپیکر قومی اسمبلی
قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ 50 سال قبل ہاکی کھیلتے ہوئے غلطی سے میری ہاکی تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو لگ گئی تھی جس کا بدلہ وہ مجھ سے آج لے رہے ہیں۔
لاہور میں این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ جس منصب پر فائز ہوں اس کی غیر جانب داری اور عزت مجھ پر فرض ہے اور میں اس فرض کو ہمیشہ نبھاتا رہوں گا، میرے منصب کا تقاضا ہے کہ ایسی کوئی سیاسی بات نہ کروں مگر ایک سوال ضرور کروں گا کہ 128 دن میرا میڈیا ٹرائل اور کردار کشی کیوں کی کی گئی جب کہ میرے خلاف دھاندلی کا کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کیا گیا، ایسی صورتحال میں کس سے انصاف مانگوں تاہم میں نے اپنی درخواست اب اللہ تعالیٰ کے حضور رکھ دی ہے اور اب وہی انصاف کرے گا۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ این اے 122 کے کیس میں نہ میں جج ہوں نہ عمران خان جو خود فیصلے سناتے ہیں، کیس کا فیصلہ ثبوتوں کی بنیاد پر ہوتا ہے کسی کی ذاتی خواہش پر نہیں اور اس کیس کے جج کاظم ملک ہیں جو شواہد کے بنیاد پر فیصلہ سنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 122 شیروں کا حلقہ ہے جو ہمیشہ ایسے نتائج دیتا رہے گا اور اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو 2018 تک اسپیکر کے عہدے پر فائز رہوں گا۔
اس سے قبل سردار ایاز صادق اپنا بیان قلمبند کرانے الیکشن ٹریبونل پہنچے تو جج کاظم ملک نے پہلے ان سے حلف لیا۔ سردار ایاز صادق کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ این اے 122 میں آئین اور قانون کے مطابق شفاف انتخابات ہوئے اور کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے انتخابات کی شفافیت پر انگلی اٹھے۔ ان کا کہنا تھا کہ این اے 122 کے ووٹوں کی دوبارہ دوبارہ گنتی کی گئی تو ساڑھے 8 ہزار ووٹوں سے فتح ملی۔
قبل ازیں سردار ایاز صادق اپنا بیان ریکارڈ کرانے الیکشن ٹریبونل کے روبرو پہنچے تو لیگی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بھی عدالت میں داخل ہو گئی جس پر جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ افراد باہر نہیں جاتے اس وقت تک سماعت شروع نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے حلقے میں مبینہ دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں اپیل دائر کررکھی تھی جب کہ وہ اپنے اس موقف کو بار بار دہراتے رہتے ہیں کہ لاہور کی قومی اسمبلی کی نشست این اے 122 سے انہیں دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حلقے کے عوام نے ووٹ بلے کو ڈالے اور وہ شیر کے حق میں چلے گئے ۔
لاہور میں این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ جس منصب پر فائز ہوں اس کی غیر جانب داری اور عزت مجھ پر فرض ہے اور میں اس فرض کو ہمیشہ نبھاتا رہوں گا، میرے منصب کا تقاضا ہے کہ ایسی کوئی سیاسی بات نہ کروں مگر ایک سوال ضرور کروں گا کہ 128 دن میرا میڈیا ٹرائل اور کردار کشی کیوں کی کی گئی جب کہ میرے خلاف دھاندلی کا کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کیا گیا، ایسی صورتحال میں کس سے انصاف مانگوں تاہم میں نے اپنی درخواست اب اللہ تعالیٰ کے حضور رکھ دی ہے اور اب وہی انصاف کرے گا۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ این اے 122 کے کیس میں نہ میں جج ہوں نہ عمران خان جو خود فیصلے سناتے ہیں، کیس کا فیصلہ ثبوتوں کی بنیاد پر ہوتا ہے کسی کی ذاتی خواہش پر نہیں اور اس کیس کے جج کاظم ملک ہیں جو شواہد کے بنیاد پر فیصلہ سنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 122 شیروں کا حلقہ ہے جو ہمیشہ ایسے نتائج دیتا رہے گا اور اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو 2018 تک اسپیکر کے عہدے پر فائز رہوں گا۔
اس سے قبل سردار ایاز صادق اپنا بیان قلمبند کرانے الیکشن ٹریبونل پہنچے تو جج کاظم ملک نے پہلے ان سے حلف لیا۔ سردار ایاز صادق کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ این اے 122 میں آئین اور قانون کے مطابق شفاف انتخابات ہوئے اور کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے انتخابات کی شفافیت پر انگلی اٹھے۔ ان کا کہنا تھا کہ این اے 122 کے ووٹوں کی دوبارہ دوبارہ گنتی کی گئی تو ساڑھے 8 ہزار ووٹوں سے فتح ملی۔
قبل ازیں سردار ایاز صادق اپنا بیان ریکارڈ کرانے الیکشن ٹریبونل کے روبرو پہنچے تو لیگی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد بھی عدالت میں داخل ہو گئی جس پر جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ افراد باہر نہیں جاتے اس وقت تک سماعت شروع نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے حلقے میں مبینہ دھاندلی کے خلاف الیکشن ٹریبونل میں اپیل دائر کررکھی تھی جب کہ وہ اپنے اس موقف کو بار بار دہراتے رہتے ہیں کہ لاہور کی قومی اسمبلی کی نشست این اے 122 سے انہیں دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حلقے کے عوام نے ووٹ بلے کو ڈالے اور وہ شیر کے حق میں چلے گئے ۔