قواعدکے برخلاف سیمی جمالی جناح اسپتال کی سربراہ بن گئیں
جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر تسنیم احسن 14 فروری کو ریٹائر ہوں گی انھوں نے ازخود چارج سیمی جمالی کودے دیا
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹرکی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر تسنیم احسن نے اپنی رٹائرمنٹ سے ایک ہفتہ قبل قواعدکے برخلاف ڈاکٹر سیمی جمالی کوچارج دے دیا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر تسنیم احسن نے اپنی مدت ملازمت مکمل کرنے سے ایک ہفتہ قبل شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی پمز اسلام آباد میں ڈپوٹیشن حاصل کرنے میںکامیاب ہوگئیں۔
تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر تسنیم احسن جن کی مدت ملازمت 14فروری 2015 کو مکمل ہورہی ہے انھوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک ہفتہ قبل7 فروری کو قواعد کے برخلاف اپنے عہدے کا چارج جناح اسپتال کی جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کو دے کر محکمہ صحت اور سندھ حکومت کو لاعلم رکھا ہے، کسی بھی ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے چارج لینے اورچارج چھوڑنے کا حکومت سندھ باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتی ہے لیکن ایس اینڈ جی ڈی کی جانب سے ایسے کوئی احکام جاری نہیں کیے گئے، جناح اسپتال میں ایگزیکٹوڈائریکٹر کی تعیناتی کی حوالے سے محکمہ صحت اور حکومت سندھ نے لاعلمی ظاہر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پروفیسر تسنیم احسن ڈپوٹیشن پر شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی پمز اسلام آباد جانا چاہتی ہیں اس سلسلے میں انھوں نے سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے ڈپوٹیشن لیٹر حاصل کرلیا ہے لیکن انھوں نے محکمہ صحت سندھ سے اپنا عہدہ چھوڑنے اور پمز اسپتال میں جوائنگ کے لیے این او سی حاصل نہیں کیا اس حوالے سے پروفیسر تسنیم احسن نے جمعہ کو سیکریٹری صحت سندھ افتخار شالوانی سے ملاقات کی تھی لیکن صوبائی سیکریٹری صحت نے انھیں این او سی دینے سے انکارکرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ نے ڈپوٹیشن پر پابندی عائدکر رکھی ہے۔
سیکریٹری صحت نے پروفیسر تسنیم احسن سے کہاکہ آپ کی14 فروری کو رٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے اب آپ ڈپوٹیشن پر نہیں جاسکتیں جس کے بعد تسنیم احسن نے محکمہ صحت کے احکامات کے برخلاف از خود ہفتہ کو چارج ڈاکٹر سیمی جمالی کو دے دیا ہے، واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت سندھ نے 18 ویں ترمیم کے بعد پروفیسر انیس بھٹی کوجناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کیا تھا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس پر ڈاکٹر تسنیم احسن اور ڈاکٹر سیمی جمالی نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کر لیا تھا، جے پی ایم سی ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر جاوید جمالی کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدام غیر قانونی ہے دونوں خواتین نے یہ فیصلہ اعلیٰ حکام کو خاطر میں لائے بغیر ازخودہی کر لیا ہے اس ضمن میں حکومت کی جانب سے تاحال کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا۔
ان عہدوں کی منتقلی کے لیے حکومت کا وضع کردہ قانون موجود ہے لیکن خودساختہ اقدامات سے ادارے کمزور اورملازمین میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے ان کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق جناح اسپتال کے ملازمین کے لیے ڈپوٹیشن پر بھی تعینات نہیںکیا جاسکتا انھوں نے مطالبہ کیا اس حوالے سے حکومت سندھ واضح اقدامات کرے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اسپتال کا ایگزیکٹو ڈائریکٹرکون ہے۔
اس ضمن میں جب ڈاکٹر سیمی جمالی سے رابطہ کیا گیا تو ان کاکہنا تھا کہ ڈائریکٹر ڈاکٹر تسنیم احسن کی مدت ملازمت پوری ہورہی ہے اور ان کی جگہ کسی کو توچارج سنبھالنا ہے اور اس میں قانونی طور پر کوئی ہرج نہیں ہے جب تک کوئی ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات نہیں ہو جاتا ہے ذمے داریاں ادا کروں گی۔
تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر تسنیم احسن جن کی مدت ملازمت 14فروری 2015 کو مکمل ہورہی ہے انھوں نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک ہفتہ قبل7 فروری کو قواعد کے برخلاف اپنے عہدے کا چارج جناح اسپتال کی جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کو دے کر محکمہ صحت اور سندھ حکومت کو لاعلم رکھا ہے، کسی بھی ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے چارج لینے اورچارج چھوڑنے کا حکومت سندھ باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتی ہے لیکن ایس اینڈ جی ڈی کی جانب سے ایسے کوئی احکام جاری نہیں کیے گئے، جناح اسپتال میں ایگزیکٹوڈائریکٹر کی تعیناتی کی حوالے سے محکمہ صحت اور حکومت سندھ نے لاعلمی ظاہر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پروفیسر تسنیم احسن ڈپوٹیشن پر شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی پمز اسلام آباد جانا چاہتی ہیں اس سلسلے میں انھوں نے سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے ڈپوٹیشن لیٹر حاصل کرلیا ہے لیکن انھوں نے محکمہ صحت سندھ سے اپنا عہدہ چھوڑنے اور پمز اسپتال میں جوائنگ کے لیے این او سی حاصل نہیں کیا اس حوالے سے پروفیسر تسنیم احسن نے جمعہ کو سیکریٹری صحت سندھ افتخار شالوانی سے ملاقات کی تھی لیکن صوبائی سیکریٹری صحت نے انھیں این او سی دینے سے انکارکرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ نے ڈپوٹیشن پر پابندی عائدکر رکھی ہے۔
سیکریٹری صحت نے پروفیسر تسنیم احسن سے کہاکہ آپ کی14 فروری کو رٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے اب آپ ڈپوٹیشن پر نہیں جاسکتیں جس کے بعد تسنیم احسن نے محکمہ صحت کے احکامات کے برخلاف از خود ہفتہ کو چارج ڈاکٹر سیمی جمالی کو دے دیا ہے، واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت سندھ نے 18 ویں ترمیم کے بعد پروفیسر انیس بھٹی کوجناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کیا تھا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس پر ڈاکٹر تسنیم احسن اور ڈاکٹر سیمی جمالی نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کر لیا تھا، جے پی ایم سی ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر جاوید جمالی کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدام غیر قانونی ہے دونوں خواتین نے یہ فیصلہ اعلیٰ حکام کو خاطر میں لائے بغیر ازخودہی کر لیا ہے اس ضمن میں حکومت کی جانب سے تاحال کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا۔
ان عہدوں کی منتقلی کے لیے حکومت کا وضع کردہ قانون موجود ہے لیکن خودساختہ اقدامات سے ادارے کمزور اورملازمین میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے ان کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق جناح اسپتال کے ملازمین کے لیے ڈپوٹیشن پر بھی تعینات نہیںکیا جاسکتا انھوں نے مطالبہ کیا اس حوالے سے حکومت سندھ واضح اقدامات کرے تاکہ معلوم ہوسکے کہ اسپتال کا ایگزیکٹو ڈائریکٹرکون ہے۔
اس ضمن میں جب ڈاکٹر سیمی جمالی سے رابطہ کیا گیا تو ان کاکہنا تھا کہ ڈائریکٹر ڈاکٹر تسنیم احسن کی مدت ملازمت پوری ہورہی ہے اور ان کی جگہ کسی کو توچارج سنبھالنا ہے اور اس میں قانونی طور پر کوئی ہرج نہیں ہے جب تک کوئی ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات نہیں ہو جاتا ہے ذمے داریاں ادا کروں گی۔