ایم کیوایم پر ایک بار پھر شب خون مارنے کی سازش کی جارہی ہے رابطہ کمیٹی
سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ اسی سازش کا حصہ ہے جس کے تحت ایم کیو ایم کا امیج خراب کیا جارہا ہے، خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ جھوٹی اور من گھڑت ہے اور اسے بنیاد بنا کر ایک بار پھر ایم کیو ایم پر شب خون مارنے کی سازش کی جارہی ہے جسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا جب کہ سانحہ 12 مئی میں ملوث قرار دے کر ایم کیو ایم کے کارکن کو گرفتار کرنے کا مقصد عوام میں تحریک کا امیج خراب کرنا ہے۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے جوائنٹ انچارج عامر خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سیکٹر انچارج رفیق راجپوت کو گرفتار کرکے 7 سال بعد سانحہ 12 مئی کا ملزم بنا کر پیش کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف ایک بار پھر منفی پروپیگنڈا شروع کردیا گیا جس کا مقصد عوام میں اس کا امیج خراب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کے خلاف ہم کئی بار قوم کو صحیح بات بتا چکے ہیں، 12 مئی کو دوسری جماعتوں کی طرح ایم کیو ایم نے بھی عدلیہ کی آزادی کے لئے ریلی نکالی جس میں خواتین اور بچے بھی شریک تھے لہٰذا خدا کے لئے ایم کیو ایم کے خلاف الزام تراشی کا یہ کھیل اور ظلم و زیادتی بند کی جائے۔
اس سے قبل رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے جوائنٹ انچارج خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے واقعے کو بنیاد بنا کر ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے اور ایک بار پھر ایم کیو ایم پر شب خون مارنے کی سازش کی جارہی ہے، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ اسی سازش کا حصہ ہے جس کے تحت ایم کیو ایم کا امیج خراب کیا جارہا ہے تاہم ایم کیو ایم ایسی کسی بھی جھوٹی سازش کی مذمت کرتی ہے۔
اس موقع پر حیدر عباس رضوی نے کہا کہ بے بنیاد الزام کے تحت ایم کیو ایم کو میڈیا پر پیش کیا جارہا ہے، ایم کیو ایم کا 17 سال تک میڈیا ٹرائل ہوتا رہا اور اس سے قبل بھی ہزاروں من گھڑت جے آئی ٹی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور کارکنان کے خلاف بنائی گئیں لیکن ایسی تمام سازشیں پہلے بھی ناکام ہوئیں اور اب بھی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن پر جسٹس(ر) قربان علوی پر مشتمل جوڈیشل کمیشن نے 2013 میں رپورٹ تیار کی جو جھوٹی اور من گھڑت ہے، جےآئی ٹی رپورٹ صرف سنی سنائی باتوں پر بنائی گئی جس میں کہا گیا کہ میں نے یہ اس سے سنا اور اس نے اس سے سنا حالانکہ منظور مغل نے اس وقت بھتے کے امکانات مسترد کردیئے تھے۔
حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پر میجر کلیم کیس کا جھوٹا الزام لگایا گیا جب کہ حکیم سعید قتل کیس میں عدالتوں میں جو کچھ ہوا وہ بھی سب جانتے ہیں، آج ہمارے خلاف بیانات طالبان سے تعلق والی جماعت اسلامی بیانات دے رہی ہے جس سے تعلق رکھنے والے وحید برادران ڈرون حملے میں مارے گئے جب کہ القاعدہ کا اہم ترین دہشت گرد خالد شیخ محمد جماعت اسلامی راولپنڈی کی نائب ناظمہ کے گھر سے ملا، تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور شیریں مزاری کے بیانات پر بھی حیرانی ہوئی حالانکہ ان کے بیانات رکارڈ پر ہیں اور اسلام آباد دھرنے میں جو کچھ ہوتا رہا اس پر بھی بات کی جاسکتی ہے تاہم ہمارے قانونی اور آئینی ماہرین تمام صورتحال کاباریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ ہم خود معاملے پر عدالت سے رجوع کریں۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سنی سنائی بات کو جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا جس کی قانون میں کوئی حیثیت نہیں، بےبنیاد رپورٹ کے ذریعے ایم کیو ایم کو واقعے میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ ایم کیو ایم میں جرائم اورتشدد کی کوئی گنجائش نہیں جب کہ ایم کیو ایم نے ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایکشن پلان تجویز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ آرکائیو میں موجود تھی جسے ڈھائی سال بعد ہمارے خلاف ہتھیار کے طو پر استعمال کیا جارہا ہے تاہم اس رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کریں گے جس کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے جوائنٹ انچارج عامر خان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سیکٹر انچارج رفیق راجپوت کو گرفتار کرکے 7 سال بعد سانحہ 12 مئی کا ملزم بنا کر پیش کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف ایک بار پھر منفی پروپیگنڈا شروع کردیا گیا جس کا مقصد عوام میں اس کا امیج خراب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کے خلاف ہم کئی بار قوم کو صحیح بات بتا چکے ہیں، 12 مئی کو دوسری جماعتوں کی طرح ایم کیو ایم نے بھی عدلیہ کی آزادی کے لئے ریلی نکالی جس میں خواتین اور بچے بھی شریک تھے لہٰذا خدا کے لئے ایم کیو ایم کے خلاف الزام تراشی کا یہ کھیل اور ظلم و زیادتی بند کی جائے۔
اس سے قبل رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے جوائنٹ انچارج خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے واقعے کو بنیاد بنا کر ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے اور ایک بار پھر ایم کیو ایم پر شب خون مارنے کی سازش کی جارہی ہے، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ اسی سازش کا حصہ ہے جس کے تحت ایم کیو ایم کا امیج خراب کیا جارہا ہے تاہم ایم کیو ایم ایسی کسی بھی جھوٹی سازش کی مذمت کرتی ہے۔
اس موقع پر حیدر عباس رضوی نے کہا کہ بے بنیاد الزام کے تحت ایم کیو ایم کو میڈیا پر پیش کیا جارہا ہے، ایم کیو ایم کا 17 سال تک میڈیا ٹرائل ہوتا رہا اور اس سے قبل بھی ہزاروں من گھڑت جے آئی ٹی ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور کارکنان کے خلاف بنائی گئیں لیکن ایسی تمام سازشیں پہلے بھی ناکام ہوئیں اور اب بھی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن پر جسٹس(ر) قربان علوی پر مشتمل جوڈیشل کمیشن نے 2013 میں رپورٹ تیار کی جو جھوٹی اور من گھڑت ہے، جےآئی ٹی رپورٹ صرف سنی سنائی باتوں پر بنائی گئی جس میں کہا گیا کہ میں نے یہ اس سے سنا اور اس نے اس سے سنا حالانکہ منظور مغل نے اس وقت بھتے کے امکانات مسترد کردیئے تھے۔
حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پر میجر کلیم کیس کا جھوٹا الزام لگایا گیا جب کہ حکیم سعید قتل کیس میں عدالتوں میں جو کچھ ہوا وہ بھی سب جانتے ہیں، آج ہمارے خلاف بیانات طالبان سے تعلق والی جماعت اسلامی بیانات دے رہی ہے جس سے تعلق رکھنے والے وحید برادران ڈرون حملے میں مارے گئے جب کہ القاعدہ کا اہم ترین دہشت گرد خالد شیخ محمد جماعت اسلامی راولپنڈی کی نائب ناظمہ کے گھر سے ملا، تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور شیریں مزاری کے بیانات پر بھی حیرانی ہوئی حالانکہ ان کے بیانات رکارڈ پر ہیں اور اسلام آباد دھرنے میں جو کچھ ہوتا رہا اس پر بھی بات کی جاسکتی ہے تاہم ہمارے قانونی اور آئینی ماہرین تمام صورتحال کاباریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ ہم خود معاملے پر عدالت سے رجوع کریں۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ سنی سنائی بات کو جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا جس کی قانون میں کوئی حیثیت نہیں، بےبنیاد رپورٹ کے ذریعے ایم کیو ایم کو واقعے میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ ایم کیو ایم میں جرائم اورتشدد کی کوئی گنجائش نہیں جب کہ ایم کیو ایم نے ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایکشن پلان تجویز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ آرکائیو میں موجود تھی جسے ڈھائی سال بعد ہمارے خلاف ہتھیار کے طو پر استعمال کیا جارہا ہے تاہم اس رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کریں گے جس کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔