پیچ و خم یہ گیسوؤں کے

گھنیری زلفیں حسن کو چار چاند لگا دیتی ہیں


Nasreen Akhter February 09, 2015
گھنیری زلفیں حسن کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔ فوٹو: فائل

RAWALPINDI: خواتین کا اصل حسن ان کے بالوں میں ہوتا ہے۔ اپنے بالوں کو زیادہ دلکش بنانے میں انھیں قدرتی طورپر دل چسپی ہوتی ہے۔ اس کے لیے وہ طرح طرح کے ٹوٹکے آزماتی رہتی ہیں، جن میں سے بیش تر ان کے بالوں کو فائدہ پہنچانے کے بہ جائے نقصان پہنچاتے ہیں۔

ہر عورت اور نوجوان لڑکیاں اپنے بالوں کے حسن اور ان کی صحت پر خصوصی توجہ دیتی ہیں کیوں کہ وہ جانتی ہیں کہ خوش نما بال حسن اور وقار میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔

خوب صورت اور صحت مند بالوں کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ وہ گھنے، چمک دار، نرم و ملائم اور سیاہ ہوں، ان میں خشکی اور کھردراپن نہ ہو، سر کے بالوں کا گرنا، خشکی کا ہونا اور بالوں کی کوئی خرابی جلد دور نہیں کی جا سکتی، کیوں کہ ان کا تعلق مجموعی طور پر جسمانی صحت سے ہوتا ہے۔ اس لیے جو خواتین اپنے بالوں کو صحت مند رکھنا چاہتی ہیں۔ ان کے لیے سب سے پہلے اور ضروری بات تو یہ ہے کہ وہ اپنی غذا پر خاص توجہ دیں، اچھے بالوں کا تعلق اچھی اور متوازن غذا، اچھی جلد اور صحت سے ہے۔

جو خواتین متوازن اور عمدہ غذا استعمال کرتی ہیں۔ ان کے بالوں میں کسی طرح کی کمی کا کوئی سبب نہیں ہوتا، عمدہ نرم اور گھنے بالوں کے لیے ایسی غذا کی ضرورت ہوتی ہے جس میں حیاتین اور پروٹین کے ساتھ ساتھ کیلشیم سبزیاں اور پھل استعمال کیے بغیر زیادہ عرصے تک بالوں کی مناسب نگہداشت اور صحت ممکن نہیں۔ اس لیے خوب صورت اور مضبوط بالوں کے لیے نہایت ضروری ہے کہ بالوں کی بیرونی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنی غذا کا بھی خاص خیال رکھا جائے تاکہ اندرونی طور پر بھی بال صحت مند رہیں۔

بالوں کی خوب صورتی کے لیے ان کی ساخت کے مطابق چند آزمودہ نسخے درجہ ذیل ہیں۔ ان پر عمل کر کے خواتین اپنے بالوں کو خوش نما بنا سکتی ہیں۔ قدرتی اجزا پر مشتمل یہ نسخے بالوں کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر ان کی حفاظت کے لیے موثر ثابت ہوتے ہیں۔

٭... بال سفید ہونے کی صورت میں دس گرام کالے تل اور دو سو پچاس گرام شکر کو پگھلا لیں اور جب وہ ابلنے لگیں تو اس میں کالے تل ڈال کر ملالیں اب اسے دن میں تین مرتبہ صبح، دوپہر اور شام استعمال کریں۔ یہ ایک دن کی خوراک ہے، دو ہفتے بعد سفید بال کالے ہونے لگیں گے۔

٭... بالوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ انہیں تیز دھوپ سے بچایا جائے اور ان کو نہاتے ہوئے یا سر دھوتے وقت بہت تیز گرم یا بہت سرد پانی سے نہ دھویا جائے بلکہ نیم گرم پانی یا نارمل پانی سے بالوں کو دھویا جائے۔

٭... بالوں کی حفاظت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ بالوں کو بجلی کی گرمی یا برقی برشوں سے نہ سکھایا جائے، بلکہ انہیں قدرتی ہوا میں سکھایا جائے۔ سردیوں میں ہلکی دھوپ میں سکھائیں، برقی ہیئر ڈرائر بالوں کی قدرتی چمک کو نقصان دیتے ہیں۔ ان کی مصنوعی حدت اور رگڑ بالوں کی جڑوں کو کمزور کرتی ہے، بال کھردرے اور بدنما ہونے لگتے ہیں پھر دیکھتے ہی دیکھتے بالوں کا قدرتی رنگ اور خوب صورتی ختم ہونے لگتی ہے۔

٭... بالوں کو سلجھانے اور سنوارنے کے لیے لوہے کے تاروں والے برش کا استعمال نہ کریں، بلکہ سب سے بہتر کنگھا، سینگ یا ہاتھی دانت اور لکڑی سے تیار کردہ ہوتاہے۔ گھنگریالے بالوں کے لیے کیکر کی گوند اور سرسوں ہم وزن لے کر چھان لیں، پھر اس سفوف کو تھوڑے سے نیم گرم پانی میں حل کرلیں، پانی اتنا ہو جس سے یہ ایک سیال مادہ بن جائے، اب اسے بالوں میں لگالیں اور پندرہ، بیس منٹ تک خشک کر لیں، روزانہ یہ عمل کریں کچھ دنوں کے بعد بال بہت گھنگریالے ہو جائیں گے۔

٭ ... دھوپ زدہ بالوں کو محفوظ اور خوب صورت بنانے کے لیے دو سے تین چمچے دہی میں تھوڑی سی ملتانی مٹی اور ایک کیلا اچھی طرح ملا کے بالوں میں لگائیں اور دو گھنٹے بعد بالوں کو دھولیں۔ بالوں کا کھردرا پنٹھیک ہوجائے گا۔

٭... بالوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ گھر سے باہر نکلنے سے پہلے بالوں کو دوپٹے یا اسکارف سے خوب اچھی طرح ڈھانپ لیں تاکہ بال دھوپ کی شدت سے محفوظ رہیں اور ان کی قدرتی چمک اور نرمی متاثر نہ ہو سکے۔ موسم کوئی بھی ہو تھوڑی سی احتیاط ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔