کنٹرول لائن پر تجارت کے بعد بس سروس بھی معطل

پاکستان سے نتیجہ خیز بات چیت تک بس سروس معطل رہے گی، بھارتی حکام

2008ء میں کنٹرول لائن کے ذریعے اجناس کے تبادلے کی تجارت شروع کی گئی ۔ فوٹو: فائل

SIALKOT:
بھارتی حکام کی جانب سے ایک ٹرک ڈرائیور کو منشیات کی مبینہ اسمگلنگ کے الزام میں حراست میں لینے کے بعد سرینگر مظفرآباد کے درمیان معطل دوطرفہ تجارت کی بحالی کے معاملے پرآزاداورمقبوضہ کشمیرکے حکام کے درمیان ڈیڈلاک تیسرے روزبھی برقرار رہا جس سے صورتحال مزیدکشیدہ ہونے کاخدشہ ہے جبکہ سرینگر مظفرآباد خصوصی بس سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔

امن کوششوں کے حصے کے طورپر2008ء میں کنٹرول لائن کے ذریعے اجناس کے تبادلے کی تجارت شروع کی گئی تاہم یہ تنازعات کے باعث مسلسل متاثرہوتی رہی۔ کنٹرول لائن پرپاکستانی علاقے میں تجارتی سہولت کارافسربشارت اقبال نے اے ایف پی کو بتایاکہ ہمیں جمعہ کی شام کوبھارتی حکام نے بتایاکہ انھوں نے 22پاکستانی ٹرکوں کوروک لیاہے جو جمعہ کو صبح کنٹرول لائن پارکرکے دوسری جانب گئے تھے۔


بھارتی حکام نے ہمیں بتایاکہ انھوں نے مالٹے لانے والے ایک ٹرک سے 12 کلوگرام افیون برآمد کی ہے اور ڈرائیور کیخلاف کارروائی کی جارہی ہے، اس واقعہ کے بعد ہم نے بھی پاکستانی جانب 50بھارتی ٹرک روک لیے۔ آزادکشمیر ٹریڈ اینڈ ٹریول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل امتیازوائیں نے بتایاکہ بھارت کو منشیات اسمگلنگ کی بنیادپرپاکستانی ڈرائیوروں کو روکنے کاحق نہیں، ہمارے معاہدے کے مطابق اگر انہیں ہمارے ٹرکوں میں کوئی پابندی والی چیزملے تووہ مزیدکارروائی کیلیے اس چیزاورمتعلقہ ٹرک ڈرائیورکوہمارے حوالے کرنے کے پابند ہیں۔

انھوں نے کہاکہ پاکستان نے پیرکو معاملے پر بات چیت سے قبل مقبوضہ کشمیر جانے والی خصوصی بس سروس کی روانگی کوبھی عارضی معطل کردیاہے، جب تک بات چیت کوکوئی نتیجہ نہیں نکلتایہ بس سروس معطل رہے گی۔مقبوضہ کشمیرسے جمعہ کوآنے والے مال بردار49 ٹرکوںکوٹرانسپورٹ یونین اور ڈرائیور کے ورثاء نے مری عباسیاں کے مقام پرتیسرے روزبھی روک رکھاہے اورانہیں پنڈی نہیں جانے دیاجارہاہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان بے گناہ ڈرائیورعنایت حسین اورضبط شدہ ٹرک واپس منگوائیں بصورت دیگر انٹرا کشمیرٹریڈکاکوئی بھی ٹرک مری سے نہیں گزرنے دیںگے ۔
Load Next Story