ورلڈ کپ کی تاریخ 1999 میں عالمی چیمپئن کا تاج آسٹریلیا کے سر پر سج گیا

ٹورنامنٹ کےفائنل میں آسٹریلیا اور پاکستان کی ٹیمیں آمنے سامنے آئیں اسے تاریخ کا سب سے یکطرفہ فائنل قرار دیا جاتا ہے


ویب ڈیسک February 09, 2015
نوآموز بنگلہ دیش نے منضبوط حرکت پاکستان 62 رنز سے ہرا کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ فوٹو: فائل

ورلڈ کپ 1999 میں بھی 12 ٹیموں نے حصہ لیا جنہں 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا، 9 ٹیسٹ اقوام کے ساتھ اس بار اسکاٹ لینڈ، کینیا اور بنگلہ دیش کو صلاحیتو کا اظہار کا موقع ملا، دونوں گروپس کی ابتدائی تین ٹیموں کو سپر سکس مرحلے کے میچز میں حصہ لینا تھا جس سے سیمی فائنسلٹ سائیڈز کا فیصلہ ہوا، دفاع چیمپئن ٹیم سری لنکا سپر سکس کیلیے بھی کوالیفائی نہ کرسکی۔

ایونٹ کا پہلا اپ سیٹ زمبابوے نے بھارت کو 3 رنز سے شکست دے کر کیا، بقیہ میچوں میں بھارتی بیٹسمینوں نے بہتر کھیل پیش کیا اور کینیا کیخلاف 329 جبکہ سری لنکا کے سامنے 373 رنز بنا ڈالے۔ زمبابوے نے ایک اور مضبوط ٹیم جنوبی افریقہ کو 48 رنز سے پچھاڑ کر دنیائے کرکٹ کو حیران کردیا۔ پاکستان کا اپنے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز سے سامنا ہوا جس میں 27 رنز سے فتح نے قدم چوے، وسیم اکرم نے 43 اور اظہر محمود نے 37 رنز بنا کر ٹیم کا اسکول 229 تک پہنچایا، ویسٹ انڈیز کی جوابی اننگز 202 رنز تک محدود رہی، اظہر محمود اور عبدالرزاق نے 3، 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

اسکاٹ لینڈ کے خلاف 94 رنز کی آسان جیت پاکستان کے نام رہی، یوسف نے 81 رنز بنائے جبکہ فاضل اسکور 59 رہا، اسکاٹش ٹیم نے 262 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 167 پر ہتھیار ڈال دیے، وسیم اکرم، شعیب اختر اور عبدالرزاق کو 3، 3 وکٹیں ملیں۔ آسٹریلیا کے خلاف 10 رنز کی کامیابی کے ساتھ پاکستان نے دیگر ٹیموں کیلیے خطرے کی گھنٹی بجادی، انضمام الحق اور عبدالرزاق کی نصف سنچریوں کے بعد بولنگ میں وسیم اکرم نے 4 اور ثقلین مشتاق نے تین وکٹیں لیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف اسکاٹ لینڈ کی ٹیم 68 رنز پر ڈھیر ہوگئی، کیریبیئن سائیڈ نے صرف 2 وکٹ پر ہدف حاصل کرلیا۔

انضمام الحق اور اعجاز احمد کی نصف سنچریوں کی بدولت پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 62 رنز سے ہرایا، اظہر محمود نے سوئنگ بولنگ کا جادو جگاتے ہوئے 3 وکٹیں لیں۔ پاکستان کے اگلے میچ میں جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا حصل بن گیا، نو آموز سائیڈ بنگلہ دیش نے مضبوط حریف کو 62 رنز سے شکست دے کر دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، اس میچ کے نتیجے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا اور بعض حلقے اب بھی اسے فکسڈ قرار دیتے ہیں، بنگلہ دیش نے اکرم خان کے 42 رنز سے تقویت پاتے ہوئے 9 وکٹ پر 223 رنز اسکور کیے، آف اسپنر ثقلین مشتاق نے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

آساف ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بیٹسمین ایسا لگتا تھا جیسے بیٹنگ کرنا ہی بھول گئے ہیں، 42 رنز پر سعید انور، شاہد آفریدی، اعجاز احمد، اضمام الحق اور سلیم ملک ڈبل فیگر میں داخل ہوئے بغیر پویلین لوٹ چکے تھے، اظہر محمود اور وسیم اکرم کے 29، 29 جبکہ ثقلین مشتاق کے 21 رنز پاکستان کو 62 رنز کی ناکامی سے بچانے کیلیے ناکافی ثابت ہوئے۔ خالد محمود نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایونٹ کے سپر سکس مرحلے کیلیے آسٹریلیا، بھارت، پاکستان، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے ساتھ غیر متوقع طور پر زمبابوے نے بھی کوالیفائی کرلیا۔

اس مرحلے کے میچ میں جنوبی افریقہ کیخلاف معین خان کے 60 رنز نے پاکستان کا اسکور 220 تک پہنچایا، کیلس نے نصف سنچری داغ کر اپنی ٹیم کو 3 وکٹ سے فتح دلادی، اظہر محمود 3 وکٹیں لے اڑے۔ بھارت کے خلاف پاکستان کو 47 رنز سے ناکافی کا سامنا کرنا پڑا، فاتح ٹیم کے وینکٹ پرساد نے 5 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ زمبابوے کیخلاف سعید انور سنچری بنانے میں کامیاب رہے، بولنگ میں اظہر محمود اور ثقلین مشتاق نے 3، 3 وکٹیں لیں، یوں پاکستان 148 رنز سے سرخرو ہوا۔

پہلے سیمی فائنل میں گرین شرٹس نے نیوزی ینڈ کو 9 وکٹ سے پچھاڑ دیا، سعید انور اور وجاہت اللہ واسطی کے درمیان 194 رنز کی ریکارڈ پارٹنر شپ قائم ہوئی، دونوں نے بالترتیب 113 اور 84 رنز اسکور کیے، شعیب اختر نے 3 وکٹیں لیں۔ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرا سیمی فائنل ٹائی ہوگیا مگر سپر سکس ٹیبل میں اوپر ہونے کی بدولت آسٹریلیا نے فیصلہ کن معرکے کیلیے جگہ بنالی، دونوں ٹیموں نے 213، 213 رنز بنائے تھے، پروٹیز کو آخری اوور میں 9 رنز درکار تھے، لانس کلوسز نے ابتدائی دونوں گیندوں پر چوکے لگادیے تاہم بقیہ چار گیندوں پر ایک رن بھی نہ بن سکا، میچ میں اسٹیووا، مائیکل بیون اور جیکس کیلس نے نصف سنچریاں اسکور کیں، بولنگ میں شان پولاک نے 5 جبکہ ایلن ڈولنڈ اور شین وارن نے 4، 4وکٹیں لیں۔

ٹورنامنٹ کے فائنل میں آسٹریلیا اور پاکستان کی ٹیمیں آمنے سامنے آئیں اسے تاریخ کا سب سے یکطرفہ فائنل قرار دیا جاتا ہے، گرین شرٹس پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 39 اوورز میں 132 رنز پر ڈھیر ہوگئے، 25 فاضل رنز ٹاپ اسکورر رہے، اعجاز احمد نے 22 رنز بنائے، شین وارن نے 33 رنز دے کر 4 بیٹسمینوں کو پویلین بھیجا، ایڈم گلکرسٹ کے 54 رنز کی بدولت کینگروز نے آساف ہدف 2 وکٹ پر حاصل کرلیا، یوں ورلڈ چیمپئن کا تاج ان کے سر پر سد گیا۔

ورلڈ کپ 1999 میں سب سے زیادہ 461 رنز بھارت کے راہول ڈریوڈ نے 2 سنچریوں اور 3 ففٹیز کی مدد سے بنائے، پاکستان کے سعید انور کے 368 رنز میں دو سنچریاں شامل تھیں۔ بولرز میں نیوزی لینڈ کے جیف الیٹ نے 20 اور پاکستان کے ثقلین مشتاق نے 17 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، زمبابوے کے نیل جانسن نے آل راؤنڈ کھیل پیش کرتے ہوئے 367 رنز بنانے کے ساتھ 12 وکٹیں لیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔