سب سے بڑا میچ

1992ء کے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں آمنے سامنے ہوئیں، سڈنی میں ہونے والا یہ میچ، پاکستان 43رنز سے ہار گیا۔

ayazkhan@express.com.pk

ویلنٹائن ڈے اس بار محض تحائف کے تبادلے تک محدود نہیں رہے گا۔ اس دن ایک عالمی جنگ شروع ہوگی۔ یہ کرکٹ کی عالمی جنگ ہے جو ہر چار سال بعد لڑی جاتی ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں تئیس سال پہلے بھی ایک جنگ ہوئی تھی جو پاکستان نے کمزور ٹیم ہونے کے باوجود جیت لی تھی۔ اسے خوش قسمتی کہیے یا بدقسمتی قومی ٹیم کی حالت اس دفعہ بھی کافی پتلی ہے۔ یہ ٹورنامنٹ کون جیتے گا؟ یہ ملین ڈالر سوال ہے۔ آسٹریلیا' نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ خواہش ہے پاکستان ایک بار پھر عالمی چیمپئن بن جائے۔بات فیورٹ کی ہو گی تو مجھے جنوبی افریقہ کا چانس سب سے زیادہ لگتا ہے۔ ورلڈ کپ پر بات ہوتی رہے گی آج صرف پاکستان اور بھارت کے میچوں کا ذکر کرتے ہیں۔ پاکستان اور انڈیا جب بھی مقابل آتے ہیں تو اس میچ کو تمام میچوں کی ماں کہا جاتا ہے۔

پہلے پانچ ورلڈ کپ مقابلوں میں روایتی حریفوں کو ایک دوسرے کے سامنے آنے کا موقع نہیںملا۔

1992ء کے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں آمنے سامنے ہوئیں، سڈنی میں ہونے والا یہ میچ، پاکستان 43رنز سے ہار گیا۔ سچن ٹنڈولکر مین آف دی میچ قرار پائے۔ یہ میچ بعد ازاں پاکستان کی ہار سے زیادہ میاں داد کی کرن مورے سے لڑائی اور پھر دوران بیٹنگ انھیں چڑانے کے لیے اونچے اونچے جمپ لگانے کی وجہ سے زیادہ یاد رکھا گیا۔ اپنی ٹیم جب ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی تو سنیل گواسکر نے پاکستانی ٹیم کی بھرپور حمایت کی۔ ان کے تبصروں کو پاکستان میں بھی تحسین کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ پاکستان کے ورلڈ کپ جیتنے کے بعد کراچی میں ہونے والی تقریب میں انھیں بلایا گیا، جس میں وہ انتہا پسندوں کے منع کرنے کے باوجود آئے۔ ان کا موقف تھا کہ وہ پاکستان ایک کرکٹر اور ایشین کی حیثیت سے جارہے ہیں۔

1996ء کے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں کا بنگلور میں کوارٹر فائنل میں آمنا سامنا ہوا۔ 1989ء کے بعد پہلی بار پاکستان بھارتی سرزمین پر کھیل رہا تھا۔ اس میچ سے قبل وسیم اکرم ان فٹ ہو گئے، جس پر بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہوئیں، کہا گیا کہ وہ جان بوجھ کرمیچ نہیں کھیلے۔ ہارکے بعد کپتانی سے انھیں ہاتھ دھونا پڑے۔ ان کے والد کو اغوا کیا گیا۔ اس میچ کا اصل نقشہ اجے جدیجہ نے بدلا جنھوں نے وقاریونس کے آخری دو اوورز میں خوب پٹائی کی۔ وقار یونس سے ایک بار جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ جدیجہ کوغیر معمولی صلاحیتوں کا حامل کھلاڑی نہیں سمجھتے، بس یہ ہے کہ وہ دن اس کا تھا۔

عامر سہیل نے اس میچ میں کپتانی کے فرائض انجام دیے۔ بھارت کے287رنزکے جواب میں پاکستان نے شاندار آغازکیا، پہلے دس اوورز میں چوراسی رنز بنا ڈالے۔ سعید انورکے آؤٹ ہونے پر عامر سہیل نے عمدگی سے بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا لیکن ایک مرحلے پر وہ غیر ضروری طور پر انڈین بولر پرساد سے الجھ پڑے، جس سے ان کی توجہ منتشر ہوئی اور وہ اگلی گیند پر آؤٹ ہو گئے۔


اس کے بعد میچ پر پاکستان کی گرفت کمزور پڑتی گئی۔ جاوید میانداد جن کا یہ آخری بین الاقوامی میچ ثابت ہوا، جب کریز پر تھے تو میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل چکا تھا لیکن پھر بھی انڈین تماشائی ان سے ڈر رہے تھے، کیونکہ ان کے ذہنوں میں چھیاسی کے آسٹریلشیا کپ کے فائنل کی تلخ یاد تھی، جس میں میانداد نے شاندار بیٹنگ کی اور آخری گیند پر چھکا مارکرفتح دلادی، لیکن اب میانداد بوڑھا ہو چکا تھا، 38 کے اسکور پر وہ رن آؤٹ ہوا اور ہمیشہ کے لیے کرکٹ کے میدان کو چھوڑ گیا۔پاکستان انتالیس رنز سے یہ میچ ہار گیا۔ ہار پر شدید ردعمل ہوا' کھلاڑیوں کے پتلے جلائے گئے۔ پچھلے ورلڈ کپ کے فاتح کپتان عمران خان کمنٹری باکس میں سفید شلوار قمیص میں ملبوس ٹیم کو ہارتا دیکھتے رہے۔ سدھو مین آف دی میچ رہے۔

1999ء میں مانچسٹر میں انڈیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے227 رنز بنائے، جو زیادہ بڑا ٹوٹل نہیں تھا لیکن جواب میں پاکستانی ٹیم 180رنز ہی بنا سکی، پرساد پانچ وکٹیں لے کر مین آف دی میچ قرار پائے۔ پاکستان یہ میچ ہار گیا۔ لیکن اس ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچا اور آسٹریلیا سے ہار گیا۔ اظہرالدین اور پاکستانی کھلاڑیوں کی اس میچ میں گرمی سردی بھی ہوئی۔

2003ء میں جنوبی افریقہ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں ہندوستان کے ساتھ مقابلے میں پاکستان نے سعید انورکی سنچری کی بدولت273 کا معقول اسکور کر لیا لیکن جواب میں ٹنڈولکرکی جارحانہ بیٹنگ کی وجہ سے میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا۔ ایک مرحلے پر سہواگ اور گنگولی کو وقار یونس نے مسلسل دوگیندوں پر آؤٹ کیا تو امید بندھی شاید میچ پاکستان کے ہاتھ آ جائے لیکن ایسا ہوا نہیں اور انڈیا یہ میچ چھ وکٹ سے جیت گیا۔ مین آف میچ ٹنڈولکر قرار پائے، جنھوں نے پچہترگیندوں پر اٹھانوے رنز بنائے تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں انضمام الحق کی کارکردگی بہت زیادہ خراب رہی، وہ پورے ٹورنامنٹ میں صرف انیس رنز بنا سکے۔ حد یہ کہ نیمیبیا اور نیدر لینڈ جیسی کمزور ٹیموںکے خلاف بھی ان سے کچھ نہ بن پایا۔ انڈیا کے خلاف میچ میں وہ بڑے پرعزم ہو کر آئے اور پہلی گیند پر چوکا لگا کرعزائم کا اظہار بھی کر دیا لیکن افسوس تیسری ہی گیند پر رن آؤٹ ہو گئے۔

2007 ء کے ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان پہلے راؤنڈ کے بعد ٹورنامنٹ سے باہر ہو گیا اور بھارت کے ساتھ میچ کھیلنے کی نوبت ہی نہیں آئی۔ اس ورلڈ کپ میں آئرلینڈ سے پاکستان میچ ہارا۔ ٹورنامنٹ کے دوران باب وولمرکی موت ہوئی۔ انضمام الحق اس ٹورنامنٹ میں زمبابوے کے خلاف اپنا آخری ون ڈے کھیلے۔

2011ء میں روایتی حریف موہالی میں سیمی فائنل میں ایک دوسرے کے سامنے آئے۔وہاب ریاض نے شاندار بولنگ کی۔ پانچ آؤٹ کیے۔ پچاسی رنز بنا کر ٹنڈولکر مین آف دی میچ رہے، جنھیں اتنے رنز بنانے کا موقع پاکستانی فیلڈروں نے کوئی تین چار دفعہ کیچ گرا کر دیا۔ بیٹنگ کے دوران کسی بھی موقع پر میچ پاکستان کی گرفت میں محسوس نہیں ہوا۔29 اسکور سے پاکستان میچ ہارگیا۔ سب سے زیادہ چھپن رنز بنانے والے مصباح الحق سست رفتار بیٹنگ کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنے۔ یوسف رضا گیلانی میچ دیکھنے موہالی گئے۔ عمران خان نے اس میچ سے قبل انڈیا کو فیورٹ قراردیا توان کے سیاسی مخالفین نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ یہ بطور تجزیہ نگاران کی دیانت دارانہ رائے تھی، جو بعد ازاں درست ثابت ہوئی، دل سے تو وہ پاکستان کی فتح ہی چاہتے ہوں گے۔

اب تک پانچ بار دونوں ٹیموں کا سامنا ہوا، ہر بار انڈیا فاتح رہا۔ پانچ میں سے تین مقابلوں میں سچن ٹنڈولکر مین آف دی میچ قرار پائے۔ اس بار وہ ٹیم کا حصہ نہیں۔ فارم بھی دونوں ٹیموں کی ایک جیسی ہے۔ انڈیا کو ایڈوانٹیج یہ ہے کہ وہ پچھلے دو ماہ سے آسٹریلیا میں ہے۔ پاکستان پر اسے نفسیاتی برتری بھی حاصل ہے۔ اس کے باوجود جس ٹیم کے اعصاب مضبوط رہے وہ فاتح ٹھہرے گی۔ دونوں میں سے کسی ٹیم کی جیت کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ میرے خیال میں چانس ففٹی ففٹی ہے۔
Load Next Story