یونان میں وزراء پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے لگے
یونان میں منہگی سرکاری گاڑیاں فروخت کردی گئیں
JUBAIL, SAUDI ARABIA:
یونان کا تاریخی ملک جنوبی یورپ میں واقع ہے۔ یہ ایک جمہوریہ اور ترقی یافتہ ملک ہے۔ یہاں کے عوام کا معیار زندگی اور فی کس آمدنی بہت بُلند ہے۔ تاہم 2009ء میں آنے والے عالمی مالیاتی بحران نے یونانی معیشت پر بدترین اثرات مرتب کیے اور یورپی یونین کا یہ رکن قرض کے بو جھ تلے دبتا چلا گیا۔ اس وقت یونان پر واجب الادا قرض کا حجم 315ارب یورو ہے۔
یونان میں گذشتہ ماہ ہی حکومت کی تبدیلی عمل میں آئی ہے۔ 26جنوری کو آلکسیس سیپراس نے یونان کے 186ویں اور سب سے کم عمر وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ آلکسیس بائیں بازو کی جماعت Syriza سے ہے۔ 25 جنوری کو ہونے والے عام انتخابات میں سیریزا پارٹی کی غیرمتوقع فتح نے سابقہ حکمرانوں سمیت یورپ بھر کو ششدر کردیا تھا۔ انتخابی مہم کے دوران آلکسیسنے عوام سے جو وعدے کیے تھے ان میں ملک کو قرض کے بوجھ سے آزاد کرانے کا وعدہ مرکزی تھا۔
وزیراعطم کے منصب پر فائز ہونے کے چند ہی روز بعد آلکسیسنے قوم سے کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز کردیا ہے اس سلسلے میں پہلا اقدام کرتے ہوئے سابقہ دورحکومت میں خریدی گئی منہگی ترین لگژری گاڑیاں فروخت کی جارہی ہیں۔ سابقہ دورحکومت میں وزیراعظم اور وزراء کے لیے قیمتی لگژری گاڑیاں خریدی گئی تھیں، باوجود اس کے کہ ملک گردن تک قرض کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے۔ سابق وزیراعظم آنتونی سماراس کی عام انتخابات میں شکست کا اہم سبب ان کے دور میں ہونے والی شاہ خرچیوں کو قرار دیا جارہا ہے۔
پچھلے دور حکومت میں کابینہ کے اراکین درجنوں لگژری گاڑیاں استعمال کررہے تھے۔ آلکسیسنے انتہائی ناگزیر کے علاوہ باقی تمام گاڑیاں فروخت کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ ان میں سابق نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ کے لیے 750000 یورو مالیت کی بی ایم ڈبلیو گاڑیاں بھی شامل ہیں جو حال ہی میں خریدی گئی تھیں۔
آلکسیس نے اپنی کابینہ کے اراکین کو سرکاری گاڑیاں استعمال نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ چناں چہ اب یونانی وزراء بسوں اور ٹیکسیوں میں سفر کر کے پارلیمنٹ پہنچ رہے ہیں۔ چند روز قبل وزیر خزانہ Yanis Varoufakis اپنی موٹر سائیکل پر کابینہ کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے پہنچے۔
گاڑیوں کی فروخت کے اقدام کے بارے میں وزیربرائے انتظامی اصلاحات Giorgos Katrougalos نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک کو قرض کے بوجھ سے نجات دلانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں جو بھی اقدامات ضروری ہوئے، کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عوام پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کرسکتے ہیں تو پھر وزراء کیوں نہیں؟
کیا پاکستانی حکمران یونانی وزیراعظم کے نقش قدم پر چلنا پسند کریں گے؟
یونان کا تاریخی ملک جنوبی یورپ میں واقع ہے۔ یہ ایک جمہوریہ اور ترقی یافتہ ملک ہے۔ یہاں کے عوام کا معیار زندگی اور فی کس آمدنی بہت بُلند ہے۔ تاہم 2009ء میں آنے والے عالمی مالیاتی بحران نے یونانی معیشت پر بدترین اثرات مرتب کیے اور یورپی یونین کا یہ رکن قرض کے بو جھ تلے دبتا چلا گیا۔ اس وقت یونان پر واجب الادا قرض کا حجم 315ارب یورو ہے۔
یونان میں گذشتہ ماہ ہی حکومت کی تبدیلی عمل میں آئی ہے۔ 26جنوری کو آلکسیس سیپراس نے یونان کے 186ویں اور سب سے کم عمر وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔ آلکسیس بائیں بازو کی جماعت Syriza سے ہے۔ 25 جنوری کو ہونے والے عام انتخابات میں سیریزا پارٹی کی غیرمتوقع فتح نے سابقہ حکمرانوں سمیت یورپ بھر کو ششدر کردیا تھا۔ انتخابی مہم کے دوران آلکسیسنے عوام سے جو وعدے کیے تھے ان میں ملک کو قرض کے بوجھ سے آزاد کرانے کا وعدہ مرکزی تھا۔
وزیراعطم کے منصب پر فائز ہونے کے چند ہی روز بعد آلکسیسنے قوم سے کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز کردیا ہے اس سلسلے میں پہلا اقدام کرتے ہوئے سابقہ دورحکومت میں خریدی گئی منہگی ترین لگژری گاڑیاں فروخت کی جارہی ہیں۔ سابقہ دورحکومت میں وزیراعظم اور وزراء کے لیے قیمتی لگژری گاڑیاں خریدی گئی تھیں، باوجود اس کے کہ ملک گردن تک قرض کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے۔ سابق وزیراعظم آنتونی سماراس کی عام انتخابات میں شکست کا اہم سبب ان کے دور میں ہونے والی شاہ خرچیوں کو قرار دیا جارہا ہے۔
پچھلے دور حکومت میں کابینہ کے اراکین درجنوں لگژری گاڑیاں استعمال کررہے تھے۔ آلکسیسنے انتہائی ناگزیر کے علاوہ باقی تمام گاڑیاں فروخت کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ ان میں سابق نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ کے لیے 750000 یورو مالیت کی بی ایم ڈبلیو گاڑیاں بھی شامل ہیں جو حال ہی میں خریدی گئی تھیں۔
آلکسیس نے اپنی کابینہ کے اراکین کو سرکاری گاڑیاں استعمال نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ چناں چہ اب یونانی وزراء بسوں اور ٹیکسیوں میں سفر کر کے پارلیمنٹ پہنچ رہے ہیں۔ چند روز قبل وزیر خزانہ Yanis Varoufakis اپنی موٹر سائیکل پر کابینہ کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے پہنچے۔
گاڑیوں کی فروخت کے اقدام کے بارے میں وزیربرائے انتظامی اصلاحات Giorgos Katrougalos نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک کو قرض کے بوجھ سے نجات دلانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں جو بھی اقدامات ضروری ہوئے، کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عوام پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کرسکتے ہیں تو پھر وزراء کیوں نہیں؟
کیا پاکستانی حکمران یونانی وزیراعظم کے نقش قدم پر چلنا پسند کریں گے؟