دیرینہ پاک بھارت مسائل حل کرنے کا عزم
پاکستان بھارت تمام متنازع امور پر بات کرنے کو تیار ہے، دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کا فروغ , مذاکراتی عمل ضرورت ہے
وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہہ میں آسیان علاقائی فورم کے اجلاس کے موقع پر ایک بھارتی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام متنازع امور پر بات کرنے کو تیار ہے، دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کا فروغ اور مذاکراتی عمل وقت کی ضرورت ہے' پاکستان اور بھارت کے درمیان سرکریک اور سیاچن جیسے امور تصفیہ طلب ہیں اور پاکستان ان مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر خارجہ پاکستان نے ان خیالات کا اظہار پہلی مرتبہ نہیں کیا' ہماری قیادت اس سے پہلے کئی بار اس عزم کا اظہار اور اعادہ کر چکی ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے دیرینہ تصفیہ طلب معاملات طے کرنے کی خواہشمند ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ یہ پاکستانی قیادت ہی ہے جو بالاصرار بھارت کو مذاکرات کی میز پر لاتی رہی ہے تاکہ باہمی مسائل بات چیت اور صلاح مشورے سے حل کیے جا سکیں' بالاصرار اس لیے کہ بھارتی قیادت باہمی مسائل کے حل سے ہمیشہ گریزاں رہی ہے حتیٰ کہ جب کبھی دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کا موقع میسر آتا تب بھی بھارتی قیادت کی جانب سے ایسے بیانات دیے جاتے اور ایسے اقدامات عمل میں لائے جاتے کہ بات چیت کا عمل اور اس میں تب تک ہونے والی پیش رفت دونوں اکارت جاتے اور معاملہ نشستند' گفتند' برخاستند سے آگے نہ بڑھ پاتا۔
عالمی برادری اور دونوں ممالک کے عوام یہ حقیقت بھولے نہیں ہوں گے کہ ممبئی حملوں کے بعد بھی پاکستان کی متعدد کوششوں کے بعد ہی بھارت مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار ہوا تھا۔ بہرحال یہ بات کافی حد تک خوش آیند ہے کہ اس کے بعد سے اب تک مختلف سطح پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، ہماری وزیر خارجہ نے اپنے انٹرویو میں جس کے اچھے نتائج سامنے آنے کی توقع ظاہر کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ملک کا درجہ دے کر اپنی صاف نیتی اور لچک کا ایک واضح پیغام دیا ہے' دونوں ممالک مختلف طریقوں سے ایک دوسرے پر اعتماد کر کے آگے بڑھا سکتے ہیں۔ یہ ایک لحاظ سے بھارتی قیادت کے لیے یہ پیغام ہے کہ جس طرح پاکستان نے کھلے دل کے ساتھ بھارتی قیادت پر اعتبار اور اعتماد کیا ہے اسی طرح اسے بھی پاک بھارت تعلقات میں بہتری لانے کے لیے کھلے ذہن کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے تاکہ ان مسائل کے حل کی کوئی صورت پیدا ہو سکے۔
بھارتی قیادت سے یہ توقع باندھنے کی وجہ یہ ہے کہ اب تک ہونے والے مذاکرات کے سبھی ادوار کے دل خواہ نتائج نہیں ملے ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ بھارتی قیادت اس پیغام کو سمجھے گی اور اس خطے میں پائیدار امن قائم کرنے کے سلسلے میں اپنے حصے کا کردار ادا کرے گی جو بہرحال دونوں ملکوں کے مابین ہونے والی بات چیت کے مثبت نتائج سے وابستہ اور مشروط ہیں۔ قبل ازیں حنا ربانی کھر نے اپنے چینی ہم منصب یانگ جائیچی کے ساتھ ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے کہا کہ دونوں ملک خطے میں امن، استحکام اور ترقی کی حمایت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں اکٹھے مل کر کام کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ ملاقات دونوں ملکوں کے پہلے سے دوستانہ اور پائیدار تعلقات کو مزید مضبوط و مستحکم بنانے کا سبب بنے گی جس سے بہرحال اس خطے میں امن کا فروغ ممکن بنایا جا سکے گا۔