فیس بک کی طاقت
پاکستان میں بیشتر بڑی عمر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ فیس بک بچوں اور نوعمروں کے لیے وہ جگہ ہے جہاں محض وقت ضایع ہوتا ہے۔
اس وقت دنیا میں جس ویب سائٹ کو لوگ سب سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں وہ ہے گوگل اور دوسرے نمبر پر ہے فیس بک۔
فیس بک آج محض ایک سائٹ نہیں بلکہ ہماری زندگی کا بہت اہم حصہ ہے، آج دنیا میں 1.35 بلین یوزرز ہیں جس میں سے 72% لوگ ایسے ہیں جو ہر روز فیس بک استعمال کرتے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک عام Adult روزانہ کتنی دیر فیس بک استعمال کرتا ہے؟ اس کا جواب اوسطاً اکیس منٹ اور یہ عدد ٹین ایجرز میں اس سے کہیں زیادہ ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دنیا میں لاکھوں طرح کی ویب سائٹس ہیں، تعلیمی، مذہبی، معلوماتی وغیرہ لیکن سب سے زیادہ ٹریفک آج کسی بھی اور سائٹ کے علاوہ فیس بک کے پاس ہے یعنی وہ ایک زبان جو آج دنیا کے ہر کونے میں بولی جاتی ہے وہ 'فیس بک' ہے، دنیا کی نمبر ون سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ۔
کچھ دن پہلے فیس بک کچھ دیر کے لیے ڈاؤن ہوگیا، فیس بک کیا ڈاؤن ہوا دنیا بھر میں سوگ کا سا سماں طاری ہو گیا، درجنوں آرٹیکلز فوراً انٹرنیٹ پر گھومنے لگے جس میں ہیکنگ کے امکان سے لے کر Aliens نے فیس بک بند کر دی ہے تک کی باتیں ہو رہی تھیں لیکن کچھ ہی منٹوں میں فیس بک دوبارہ Active ہو گیا اور لوگوں کی جان میں جان آئی۔
جب فیس بک نہیں چل رہا تھا تو خیال آیا کہ کیا ہے فیس بک میں جو 2005ء تک وجود میں ہی نہیں تھا اور 2015ء تک ہوا پانی کے بعد سب سے ضروری چیز ہو گئی ہے جس کے بغیر زندہ رہنا ناممکن سا لگتا ہے۔
فیس بک کا وجود ہارورڈ یونیورسٹی میں اس وقت ہوا جب ایک طالب علم نے یہ سائٹ اس لیے بنائی کہ وہ اس پر اپنی یونیورسٹی کی لڑکیوں کی تصویریں ڈالے اور یونیورسٹی کے دوسرے طلبا اس پر اپنے کمنٹس ڈالیں بلکہ سیدھی بات یہ تھی کہ ان تصویروں کا مضحکہ اڑایا جائے۔
یونیورسٹی نے اگلے دن ہی اس سائٹ پر پابندی لگا دی تھی لیکن یہ آئیڈیا ہٹ ہو گیا، فیس بک پہلے کالجز میں پھر اسکول کے طلبا تک اور پھر عام لوگوں تک میں مشہور ہو گیا۔ پاکستان میں بھی فیس بک بے حد مقبول ہے اس وقت یہاں تقریباً چالیس ملین یوزرز ہیں جس میں سے پندرہ ملین روز فیس بک پر ایکٹیو ہوتے ہیں۔
اس وقت فیس بک پر 249 بلین تصویریں اپ لوڈیڈ ہیں، اس سائٹ کے 640 ملین موبائل یوزرز ہیں، 161 بلین فرینڈز کنکشن ہیں، انیس (19) بلین بار روز لوگ اپنی فیس بک پر لوکیشن چیک کرتے ہیں۔ 683 ملین گانے اور ویڈیوز یوزرز اپ لوڈ کر چکے ہیں اور چوبیس بلین بار اس ویب سائٹ پر ویڈیوز پلے کی جا چکی ہیں۔
پچھلے سال ایک اوسط فیس بک یوز کی عمر تئیس (23) سال تھی لیکن اس سال یہ عمر گھٹ کر بائیس سال ہو گئی ہے پچھلے ایک سال میں جن ملکوں میں سب سے تیزی سے فیس بک کا استعمال بڑھا ہے وہ یو ایس، برازیل، انڈیا، میکسیکو اور انڈونیشیا ہیں۔ فیس بک کے اعداد و شمار دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک بہت بڑی طاقت بن چکا ہے اور یہ بات نہ صرف امریکن کوآپریٹ جانتی ہے بلکہ امریکن سیاست دان بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔
یو ایس کے ہاؤس اسپیکر کے مطابق فیس بک کے ایک بلین سے زیادہ یوزرز کا مطلب ہے کہ اب ہمارے پاس لا محدود ذرایع ہیں، ڈیجیٹل میڈیا کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے جو معلومات ہمیں بہت مشکل اور بہت زیادہ تحقیق کے بعد پتہ چلتی تھیں وہ اب منٹوں میں پتہ چل جاتی ہیں۔ فیس بک کے ذریعے اسی طرح سینیٹر ہیری ریڈ کے مطابق ایک بلین لوگ مل کر اگر چاہیں تو دنیا کے کتنے مسائل حل کر سکتے ہیں اور گلوبل پیس اور اکانومی کی طرف کام بھی کر سکتے ہیں اسی طرح اقلیتی رہنما فینسی پلانسی نے کہا ہے کہ ہم دنیا کو بدل سکتے ہیں، ان ایک بلین یوزرز کے ذریعے، ایک عام آدمی اپنے فیس بک کے رابطے سے وہ کچھ کر سکتا ہے جن کا کچھ سال پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔
سینیٹر مارکوروبیو کے مطابق آج فیس بک کے ذریعے ہم اپنی آواز ان جگہوں تک پہنچا سکتے ہیں جہاں یو ایس کے آفیشلز نہیں جا سکتے، ہم لوگوں کے ذہنوں کو بدلنے اور اپنی بات ان تک پہنچانے کے لیے فیس بک کا صحیح استعمال کریں گے۔
لاس اینجلس کے میئر کے مطابق ایک بلین لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم دنیا کا ایک مرکز قائم کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں وہ مرکز جہاں سے ہم لوگوں کی سوچ اور نظریات کو بہتر تشکیل دے سکتے ہیں اور دنیا کو بہتر کرنے کے خواب کو ان لوگوں کی مدد سے تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں۔
اگر امریکا کی آرگنائزیشن، کمپنیاں، گورنمنٹ فیس بک کی طاقت سمجھ کر اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں تو ہم کیوں نہیں، مانا پاکستان امریکا، انگلینڈ جیسی طاقتوں سے ہر چیز میں پیچھے ہے لیکن فیس بک آج ہر عام پاکستانی کو موقع دیتا ہے کہ وہ اپنی آواز دنیا کے ایک بلین لوگوں تک پہنچا سکے اور اپنی سوچ اور کچھ آسان کمپیوٹر کلک کے ذریعے اپنی اور دوسرے پاکستانیوں کی سچائی سامنے لا سکتا ہے۔
پاکستان میں بیشتر بڑی عمر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ فیس بک بچوں اور نوعمروں کے لیے وہ جگہ ہے جہاں محض وقت ضایع ہوتا ہے، شاید وہ نہیں جانتے ہیں کہ اوباما جب اپنی صدارتی کمپین میں مصروف تھے تو ان کے پاس ایک بڑا ذریعہ سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ سائٹس جیسے فیس بک اور ٹوئیٹر تھے۔
پاکستان کے ہر فرد کو سوچنا چاہیے کہ کیسے وہ ان ایک بلین لوگوں کو پاکستان کا بہتر امیج بنانے کے کام میں لا سکتا ہے؟
کچھ دن پہلے ایک پروفیشنل آئی ٹی Executive سے ہماری بات ہو رہی تھی انھوں نے بتایا کہ اعداد و شمار کے مطابق ستر فی صد (70%) پاکستانی انٹر نیٹ کو کھیل سمجھتے ہیں یعنی وہ اگر کوئی گیم کھیلیں یا انٹرنیٹ استعمال کریں دونوں ان کے نزدیک ایک ہیں۔
وقت آ گیا ہے کہ ہم فیس بک کی طاقت سمجھ کر اس کھیل کود کو بند کریں اور فیس بک کو پاکستان کی ترقی کے لیے استعمال میں لائیں، بہتر پاکستان یا ''نیا پاکستان'' بنانے کے ایک سے زیادہ طریقے بھی ہو سکتے ہیں۔