23دن میں5افراد کا قتل یونیورسٹی روڈ ٹارگٹ کلرز کا میدان بن گیا
23 روزکے دوران 4 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں3 اہم سر کاری افسران سمیت5 افراد قتل کردیے گئے۔
حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک یونیورسٹی روڈ اور اس سے متصل سڑکوں پر ٹارگٹ کلرز کے لیے ہدف کو نشانہ بنانا آسان ہوگیا۔
23 روزکے دوران 4 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں3 اہم سر کاری افسران سمیت5 افراد قتل کردیے گئے اس سے قبل ان مقامات پر ڈاکٹر شکیل اوج اور طالب جوہری کے داماد کو قتل کیا جا چکا ہے، گلشن میں تسلسل سے ٹارگٹ کلنگ کے باوجود حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک پولیس کے گشت میں اضافہ کیا گیا اور نہ ہی کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے گئے ، تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ گلشن اقبال میں ٹارگٹ کلنگ اور جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہیں، گلشن اقبال میں حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک یونیورسٹی روڈ اور متصل سڑکیں ٹارگٹ کلرز کیلیے کھلا میدان بن گئی ہیں۔
صرف23 روز کے دوران عزیز بھٹی تھانے کی حدود میں3 اہم سرکاری افسران سمیت 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جن میں18جنوری کوگلشن اقبال وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے سامنے نامعلوم مسلح ملزمان نے ڈبل کیبن سرکاری گاڑی پر فائرنگ کرکے ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ کے ایم سی طلعت یوسف اور ڈائریکٹر نیشنل ہائی وے اتھارٹی سہیل بھٹی کو قتل کردیا اور فرار ہو گئے، 30 جنوری کوگلشن اقبال بلاک 13-Cمیں واقع اے ون آرکیڈ کے سامنے2 موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح ملزمان فائرنگ کرکے کسٹمز افسران صلاح الدین اور محمود احمد کو زخمی کرکے فرار ہو گئے بعدازاں کسٹم افسر صلاح الدین دوران علاج دم توڑ گئے تھے، 9 فروری کو عزیز بھٹی پارک کے سامنے موٹر سائیکل پر سوار2 مسلح ملزمان فائرنگ کرکے پی پی عہدیدار45 سالہ احسان علی دانش کو قتل کرکے فرار ہوگئے، گزشتہ روز10فروری کو گلشن اقبال بلاک 13-Aممتاز منزل ہالی وڈ بیکری کے سامنے مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے بکی انیس میمن کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
اس سے قبل18ستمبر2014 کو عزیز بھٹی تھانے کے علاقے یونیورسٹی روڈ نیپا پل پر موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے گاڑی پر فائرنگ کرکے جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج اور23 جولائی کو گلشن اقبال بلاک 13-B المصطفیٰ اسپتال کے قریب2 موٹر سائیکلوں پر سوار4 مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے علامہ طالب جوہری کے داماد ایڈوکیٹ سید مبارک کاظمی کو قتل کردیا تھا،گلشن اقبال میں پے درپے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے باوجود ڈی آئی جی ایسٹ امن و امان کے قیام میں سنجیدہ نہیں جس کا منہ بولتا ثبوت صرف 23 روز میں 3 اعلیٰ سرکاری افسران اور پیپلز پارٹی کے عہدیدار سمیت 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
23 روزکے دوران 4 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں3 اہم سر کاری افسران سمیت5 افراد قتل کردیے گئے اس سے قبل ان مقامات پر ڈاکٹر شکیل اوج اور طالب جوہری کے داماد کو قتل کیا جا چکا ہے، گلشن میں تسلسل سے ٹارگٹ کلنگ کے باوجود حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک پولیس کے گشت میں اضافہ کیا گیا اور نہ ہی کلوز سرکٹ کیمرے نصب کیے گئے ، تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ گلشن اقبال میں ٹارگٹ کلنگ اور جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہیں، گلشن اقبال میں حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک یونیورسٹی روڈ اور متصل سڑکیں ٹارگٹ کلرز کیلیے کھلا میدان بن گئی ہیں۔
صرف23 روز کے دوران عزیز بھٹی تھانے کی حدود میں3 اہم سرکاری افسران سمیت 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جن میں18جنوری کوگلشن اقبال وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن اقبال کیمپس کے سامنے نامعلوم مسلح ملزمان نے ڈبل کیبن سرکاری گاڑی پر فائرنگ کرکے ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ کے ایم سی طلعت یوسف اور ڈائریکٹر نیشنل ہائی وے اتھارٹی سہیل بھٹی کو قتل کردیا اور فرار ہو گئے، 30 جنوری کوگلشن اقبال بلاک 13-Cمیں واقع اے ون آرکیڈ کے سامنے2 موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح ملزمان فائرنگ کرکے کسٹمز افسران صلاح الدین اور محمود احمد کو زخمی کرکے فرار ہو گئے بعدازاں کسٹم افسر صلاح الدین دوران علاج دم توڑ گئے تھے، 9 فروری کو عزیز بھٹی پارک کے سامنے موٹر سائیکل پر سوار2 مسلح ملزمان فائرنگ کرکے پی پی عہدیدار45 سالہ احسان علی دانش کو قتل کرکے فرار ہوگئے، گزشتہ روز10فروری کو گلشن اقبال بلاک 13-Aممتاز منزل ہالی وڈ بیکری کے سامنے مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے بکی انیس میمن کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
اس سے قبل18ستمبر2014 کو عزیز بھٹی تھانے کے علاقے یونیورسٹی روڈ نیپا پل پر موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے گاڑی پر فائرنگ کرکے جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج اور23 جولائی کو گلشن اقبال بلاک 13-B المصطفیٰ اسپتال کے قریب2 موٹر سائیکلوں پر سوار4 مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے علامہ طالب جوہری کے داماد ایڈوکیٹ سید مبارک کاظمی کو قتل کردیا تھا،گلشن اقبال میں پے درپے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے باوجود ڈی آئی جی ایسٹ امن و امان کے قیام میں سنجیدہ نہیں جس کا منہ بولتا ثبوت صرف 23 روز میں 3 اعلیٰ سرکاری افسران اور پیپلز پارٹی کے عہدیدار سمیت 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔