اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا

کوئی برے کردار کا مالک ہو تب بھی کسی کو اختیار حاصل نہیں کہ اسے قتل کردیا جائے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد


ویب ڈیسک February 11, 2015
یہ بات درست نہیں کہ واقعے سے قبل سلمان تاثیر اور ممتاز قادری کے درمیان کوئی مکالمہ ہوا تھا، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ۔ فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے سلمان تاثیر قتل کیس میں عدالت سے سزائے موت پانے والے ممتاز قادری کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس نورالحق قریشی اور جسٹس شوکت عزیزصدیقی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے ممتاز قادری کی جانب سے سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عبدالرؤف صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئی برے کردار کا مالک ہو تب بھی کسی کواختیار حاصل نہیں کہ اسے قتل کردیا جائے، یہ بات درست نہیں کہ واقعے سے قبل سلمان تاثیر اور ممتاز قادری کے درمیان کوئی مکالمہ ہوا تھا، ہر صورت قانون پر عملدرآمد ضروری ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے ان کے محافظ نے 4 جنوری 2011 کو اسلام آباد سیکٹر ایف سکس کوہ سار مارکیٹ میں ریستوران کے باہر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جس میں اس نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سلمان تاثیر توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔