دھنیے کا تیل جو مہلک جرثوموں کے خلاف دوا کی شکل میں استعمال ہوگا
دھنیے کے پتوں کے علاوہ اس کے بیجوں سے حاصل ہونے والا تیل بھی جسمانی صحّت کے لیے مفید ہے
زمانۂ قدیم میں مختلف پودوں اور جڑی بوٹیوں سے علاج معالجے میں مدد لی جاتی رہی ہے اور آج دورِ جدید میں بھی طبی ماہرین انہیں مختلف جراثیم اور بیماریوں کے خلاف دواؤں کی صورت میں استعمال کروا رہے ہیں۔
ہمارے پکوان میں اور زبان کے ذائقے کے لیے دھنیے کا استعمال عام ہے۔ اس کے علاوہ طبیب مختلف امراض میں اسے مخصوص طریقے سے استعمال کرنے کو فائدہ مند بتاتے ہیں۔ دھنیے کے پتوں کے علاوہ اس کے بیجوں سے حاصل ہونے والا تیل بھی جسمانی صحّت کے لیے مفید ہے۔ موجودہ دور میں میڈیکل ریسرچرز نے دھنیے کی افادیت کے پیشِ نظر اس سے متعلق تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ خصوصی تیل مختلف اقسام کے انفیکشنز کے خلاف کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ ان میں زہر خورانی اور ایک مہلک جرثومے سے لاحق ہونے والے امراض شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق دھنیے کا تیل مختلف جرثوموں کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ جراثیم ہمارے جسم کو ایسے متعدد انفیکشنز کا شکار بنا دیتے ہیں جن میں عام دوائیں بھی کارگر ثابت نہیں ہوتیں۔ یورپی محققین پر مشتمل ایک ٹیم نے دھنیے کے تیل پر تجربات میں اِسے بارہ مہلک جرثوموں کی افزائش کو روکنے میں مددگار پایا۔ اپنی تحقیقی رپورٹ میں ماہرین نے کہا کہ یہ مختلف جراثیم کی افزائش کو انتہائی سست کر دیتا ہے جب کہ بیش تر جراثیم اس تیل کے کم محلول میں ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ریسرچ ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے دھنیے کے تیل کو سالمونیلا، ای کولائی جیسے جراثیم کے خلاف نہایت کارگر پایا ہے۔ یہ تیل ان جرثوموں کے خلیات کی بیرونی پرت پر حملہ آور ہوتا ہے اور انہیں تباہ کر دیتا ہے۔
اس طبی جائزے میں دھنیے کے تیل کو ناقص غذاؤں سے لاحق ہونے والے پیٹ کے امراض کا کام یاب علاج بھی بتایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تیل کسی عام دافع جراثیم دوا کی طرح کام انجام دیتا ہے۔ اگر دھنیے کے تیل سے تیار شدہ لوشن، غرارے کرنے والا محلول اور گولیاں بنائی جائیں تو عام بیماریاں دور کرنے کے علاوہ ان انفیکشنز پر قابو پایا جاسکتا ہے جن میں دافع جراثیم دوائیں کارگر نہیں ہوتیں۔
دھنیے کے تیل کی طبی افادیت تو مسلم ہے، لیکن اسے دواؤں کی مخصوص شکل میں جراثیمی بیماریوں کے خلاف استعمال کروانا مزید ریسرچ کے بعد ہی ممکن ہو گا۔ دھنیے کا اصل وطن وسط ایشیا کے کچھ علاقے بتائے جاتے ہیں، جہاں سے یہ مختلف ملکوں تک پہنچا۔ اگر کھانوں اور دیگر غذائی ضروریات کی بات کی جائے تو دھنیے کی پتیاں خوش بو اور ذائقے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں۔
ہمارے پکوان میں اور زبان کے ذائقے کے لیے دھنیے کا استعمال عام ہے۔ اس کے علاوہ طبیب مختلف امراض میں اسے مخصوص طریقے سے استعمال کرنے کو فائدہ مند بتاتے ہیں۔ دھنیے کے پتوں کے علاوہ اس کے بیجوں سے حاصل ہونے والا تیل بھی جسمانی صحّت کے لیے مفید ہے۔ موجودہ دور میں میڈیکل ریسرچرز نے دھنیے کی افادیت کے پیشِ نظر اس سے متعلق تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ خصوصی تیل مختلف اقسام کے انفیکشنز کے خلاف کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ ان میں زہر خورانی اور ایک مہلک جرثومے سے لاحق ہونے والے امراض شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق دھنیے کا تیل مختلف جرثوموں کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ جراثیم ہمارے جسم کو ایسے متعدد انفیکشنز کا شکار بنا دیتے ہیں جن میں عام دوائیں بھی کارگر ثابت نہیں ہوتیں۔ یورپی محققین پر مشتمل ایک ٹیم نے دھنیے کے تیل پر تجربات میں اِسے بارہ مہلک جرثوموں کی افزائش کو روکنے میں مددگار پایا۔ اپنی تحقیقی رپورٹ میں ماہرین نے کہا کہ یہ مختلف جراثیم کی افزائش کو انتہائی سست کر دیتا ہے جب کہ بیش تر جراثیم اس تیل کے کم محلول میں ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ریسرچ ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے دھنیے کے تیل کو سالمونیلا، ای کولائی جیسے جراثیم کے خلاف نہایت کارگر پایا ہے۔ یہ تیل ان جرثوموں کے خلیات کی بیرونی پرت پر حملہ آور ہوتا ہے اور انہیں تباہ کر دیتا ہے۔
اس طبی جائزے میں دھنیے کے تیل کو ناقص غذاؤں سے لاحق ہونے والے پیٹ کے امراض کا کام یاب علاج بھی بتایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تیل کسی عام دافع جراثیم دوا کی طرح کام انجام دیتا ہے۔ اگر دھنیے کے تیل سے تیار شدہ لوشن، غرارے کرنے والا محلول اور گولیاں بنائی جائیں تو عام بیماریاں دور کرنے کے علاوہ ان انفیکشنز پر قابو پایا جاسکتا ہے جن میں دافع جراثیم دوائیں کارگر نہیں ہوتیں۔
دھنیے کے تیل کی طبی افادیت تو مسلم ہے، لیکن اسے دواؤں کی مخصوص شکل میں جراثیمی بیماریوں کے خلاف استعمال کروانا مزید ریسرچ کے بعد ہی ممکن ہو گا۔ دھنیے کا اصل وطن وسط ایشیا کے کچھ علاقے بتائے جاتے ہیں، جہاں سے یہ مختلف ملکوں تک پہنچا۔ اگر کھانوں اور دیگر غذائی ضروریات کی بات کی جائے تو دھنیے کی پتیاں خوش بو اور ذائقے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں۔