ایم کیو ایم کا سندھ حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ ہوگیا رحمان ملک

گورنر ہاؤس میں ہونبوالے اجلاس میں ایم كیوایم اور پیپلز پارٹی میں تعلقات كے علاوہ حكومت سازی پر بھی تبادلہ خیال كیا گیا

سندھ میں حکومت سازی کے لئے فارمولا طے کیا جائے گا جو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی طے کرے گی، رحمان ملک فوٹو: ایکسپریس نیوز

پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی مفاہمت ہوچکی ہے اور ایم کیو ایم کا سندھ حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ ہوگیا ہے جس کی منظوری الطاف حسین اور آصف زرداری دیں گے۔

گورنر ہاؤس میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے وفود کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی مفاہمت ہوچکی ہے اور دونوں جماعتوں نے سندھ اور ملک کی بہتری کے لئے مل کر چلنے کا فیصلہ کیا جس کی منظوری الطاف حسین اور آصف زرداری دیں گے، سندھ میں حکومت سازی کے لئے فارمولا طے کیا جائے گا جو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی طے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی نشستوں کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں کوئی اختلافات نہیں، سینیٹ کے انتخابات دونوں جماعتیں مل کر لڑیں گی اور 7 نشستیں پیپلز پارٹی اور 4 نشستیں ایم کیو ایم کے لئے طے ہوچکی ہیں۔


ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک نازک دور سے گزر رہا ہے اور دہشت گرد ہمارے بچوں کو شہید کر رہے ہیں اس لئے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں سے خوش اسلوبی سے معاملات حل کرنے کی درخواست کی ہے۔ ذوالفقار مرزا کے بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جواب مجھے بھی دینا آتا ہے اور چاہوں تو بہت کچھ کہہ سکتا ہوں لیکن ذوالفقار مرزا چھوٹے بھائی ہیں اس لئے کچھ نہیں کہوں گا اور اگر وہ مجھے گالیاں دے کر خوش ہوتے ہیں تو اور دیں۔

اس سے قبل سندھ میں شراكت اقتدار كا فارمولہ طے كرنے كے لئے گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ ڈاكٹر عشرت العباد خان سے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ملاقات كی جس میں ایم كیو ایم اور پیپلز پارٹی میں تعلقات كے علاوہ حكومت سازی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال كیا گیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی كی جانب سے رحمان ملک، نثار كھوڑو، شرجیل میمن اور مراد علی شاہ شامل ہوئے جب كہ خالد مقبول صدیقی، كنور نوید، بابر غوری اور رؤف صدیقی نے ایم کیو ایم كی نمائندگی كی۔
Load Next Story