طالبان اور داعش بچوں کو جنگ میں استعمال کر رہے ہیں اقوام متحدہ

20 ممالک میں تشدد کا شکار علاقوں میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہیں، یو این رپورٹ


محمد یعقوب ملک February 13, 2015
بچوں کو خودکش بمبار،اسلحہ کی تیاری اور بارودی موادایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔فوٹو فائل

KARACHI: افغانستان سمیت پوری دنیا میں تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں جہاں ایک طرف بربریت کے واقعات رونما ہوتے ہیں وہاں بچے سب سے زیادہ متاثر اور تشدد کا شکار ہورہے ہیں۔

ان علاقوں میں بچوں کو مسلح کرنے اوران کی بھرتیوں کے خاتمے میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن اب بھی طالبان ،اسلامک اسٹیٹ اور دیگر مسلح گروہ انھیں جنگ میں استعمال کر رہے ہیں۔ان بچوں کو خودکش بمبار،اسلحہ کی تیاری اور بارودی موادایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ کے مرکزاطلاعات اسلام آباد سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی ۔یہ رپورٹ جنگ میں بچوں کو بطور فوجی استعمال نہ کرنے کے عالمی دن کے موقع پر یونی سف اوراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بچوں سے متعلق خصوصی نمائندہ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 20 ممالک میں ہزاروں بچے اور بچیاں مسلح گروپوں سے منسلک ہیں ۔ رپورٹ میں بچوں کی مسلح گروپوں کے لیے بھرتی اور ان کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر فوری ایکشن لینے پر زور دیا ہے۔ افغانستان کے علاوہ سینٹرل افریقن ریپبلک میں بھی8 سال عمر تک کے بچے اوربچیاں بھرتی کی گئی ہیں۔ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں بھی بچوں کی بھرتی کے کئی کیس سامنے آئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 10 سال عمر کے بچوں کو براہ راست لڑائی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بچیوں سے جنسی زیادتیاں بھی کی گئیں۔ عراق اور شام میں داعش نے بھی بچوں کو لڑائی کیلیے بھرتی کیا، یہاں 12 سال عمرتک کے بچوں کوفوجی تربیت دینے کے علاوہ مخبری، گشت اور اہم مقامات پرحفاظت کے علاوہ انھیں خودکش بمبار کے طورپر بھی استعمال کیاگیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔