میرے اور شیخ مجیب کے ایجنڈے میں فرق نہیں اخترمینگل
زرداری کو بلاول عزیز ہے تو بلوچستان کی جھونپڑی میں رہنے والوںکو بھی بچے پیارے ہیں
بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلیٰ سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ میرے 6 نکات پر عملدرآمد کیلیے اقوام متحدہ کو مداخلت کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔
میرے اور شیخ مجیب کے ایجنڈے میںکوئی فرق نہیں، جب میں نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا تو اس وقت 14ارب روپے کا بجٹ پیش کیا اس میں 9 ارب غیرترقیاتی کاموں کے لیے تھے، جب سپریم کورٹ نے مجھے بلایا تو میں اس وقت لندن میں زیرعلاج تھا مگر میرے لیے اپنے علاج سے زیادہ بلوچستان کا مسئلہ اہم تھا اس لیے پیش ہوا، بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد پاکستان میں اقوام متحدہ اور اسکاٹ لینڈ کو بلایا گیا اگرصدر زرداری کو اپنا بیٹا بلاول عزیز ہے تو بلوچستان میں جھونپڑی میں رہنے والے بلوچوںکو بھی اپنے بچے عزیزہیں۔
انھوں نے یہ بات جمعرات کی شب نجی ٹی وی سے بات چیت میں کہی، انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ سیرینا ہوٹل اور وزیراعلیٰ ہائوس کو بلوچستان سمجھتے ہیں اگر انھیں بلوچستان کے حالات کا اندازہ لگانا ہے تو کوئٹہ سے باہر جاکر دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان کے عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ حکمران جوکام کریں وہ صحیح اگر وہی کام کوئی دوسرا کرے توغلط ہے یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، اگر میرے چھ نکات پر عملدر آمد کیا جائے تو حکمرانوں سے بات چیت ہوسکتی ہے ۔
میرے اور شیخ مجیب کے ایجنڈے میںکوئی فرق نہیں، جب میں نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا تو اس وقت 14ارب روپے کا بجٹ پیش کیا اس میں 9 ارب غیرترقیاتی کاموں کے لیے تھے، جب سپریم کورٹ نے مجھے بلایا تو میں اس وقت لندن میں زیرعلاج تھا مگر میرے لیے اپنے علاج سے زیادہ بلوچستان کا مسئلہ اہم تھا اس لیے پیش ہوا، بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد پاکستان میں اقوام متحدہ اور اسکاٹ لینڈ کو بلایا گیا اگرصدر زرداری کو اپنا بیٹا بلاول عزیز ہے تو بلوچستان میں جھونپڑی میں رہنے والے بلوچوںکو بھی اپنے بچے عزیزہیں۔
انھوں نے یہ بات جمعرات کی شب نجی ٹی وی سے بات چیت میں کہی، انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ سیرینا ہوٹل اور وزیراعلیٰ ہائوس کو بلوچستان سمجھتے ہیں اگر انھیں بلوچستان کے حالات کا اندازہ لگانا ہے تو کوئٹہ سے باہر جاکر دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان کے عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ حکمران جوکام کریں وہ صحیح اگر وہی کام کوئی دوسرا کرے توغلط ہے یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، اگر میرے چھ نکات پر عملدر آمد کیا جائے تو حکمرانوں سے بات چیت ہوسکتی ہے ۔