ترک پارلیمنٹ نے شام کے اندر فوجی کارروائی کی منظوری دیدی
سلامتی کونسل میں روس کے اعتراض پرشام کیخلاف مذمتی بیان منظورنہ ہوسکا
شامی فوج کی ترک قصبے اکساکیل پرگولاباری کے نتیجے میں پانچ افرادکی ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان جاری گولاباری تھم گئی لیکن کشیدگی بدستوربرقرارہے۔
ترکی کے فوجی اورسفارتی ذرائع کا کہناہے کہ اگرضرورت پڑی تووہ دوبارہ فائرنگ اور گولاباری شروع کرسکتے ہیں۔ترکی نے علاقے میں اینٹی ایئر کرافٹ بیٹریاں اورٹینک تعینات کردیے ہیں۔ترک وزیر خارجہ احمد داؤداوگلونے کہاہے کہ شام نے اس واقعے پرمعافی مانگی ہے اورکہاہے کہ وہ اس ضمن میں تحقیقات کررہے ہیں۔ دریںاثنا ترک پارلیمنٹ نے 129کے مقابلے میں 320 ووٹ سے ایک بل منظورکیاہے جس میں ترک فوج کو شام میں داخل ہو کر کارروائی کرنیکی اجازت دے دی ہے۔
اس واقعے کے بعد ترک فوج نے شامی علاقے پر بمباری کی جس میں شامی فوجیوں کے ہلاک ہونیکی اطلاعات ہیں۔ تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی کا اعلانِ جنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔نیٹو نے اس معاملے میں ترکی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے شام سے کہا ہے کہ وہ عالمی قوانین کا احترام کرے۔ ترک وزیرخارجہ احمداوگلونے پاکستانی ہم منصب حناربانی کھر کوفون کیااور انھیں شام کی فوج کی طرف سے ترکی کی سرحدی حدود میں بلا اشتعال گولہ باری کے واقعے کے بارے میں بتایا حنا ربانی کھر نے شام کی فوج کی طرف سے ترکی کے علاقے میں بلا اشتعال فائرنگ کے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے بے گناہ ترک شہریوں کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ۔
وزیر خارجہ نے ترکی کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ترکی کی علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔امریکا نے شامی فوج کی گولا باری کوغیراخلاقی حرکت قراردیاہے۔جرمنی نے ترکی سے نپا تلاردعمل دینے کا مطالبہ کیاہے۔جرمنی اورایران نے شام سے کہاہے کہ وہ تحمل سے کام لے۔روس نے سلامتی کونسل میں شام کیخلاف مذمتی بیان منظورنہ ہونے دیا۔مصرکے صدر محمد مرسی نے ترک علاقے پرشامی فوج کی گولاباری کی مذمت کی ہے۔دمشق کے نواحی علاقے قدسیہ میں دھماکوں کے بعد فائرنگ میں 21 سرکاری فوجی ہلاک ہوگئے۔حلب پر سرکاری فوج نے اپنی گولاباری جاری رکھی،جمعرا ت کوپورے ملک میں تشددکے واقعات میں40 سرکاری فوجیوں سمیت کم ازکم مزید 97 افرادہلاک ہوئے۔
ترکی کے فوجی اورسفارتی ذرائع کا کہناہے کہ اگرضرورت پڑی تووہ دوبارہ فائرنگ اور گولاباری شروع کرسکتے ہیں۔ترکی نے علاقے میں اینٹی ایئر کرافٹ بیٹریاں اورٹینک تعینات کردیے ہیں۔ترک وزیر خارجہ احمد داؤداوگلونے کہاہے کہ شام نے اس واقعے پرمعافی مانگی ہے اورکہاہے کہ وہ اس ضمن میں تحقیقات کررہے ہیں۔ دریںاثنا ترک پارلیمنٹ نے 129کے مقابلے میں 320 ووٹ سے ایک بل منظورکیاہے جس میں ترک فوج کو شام میں داخل ہو کر کارروائی کرنیکی اجازت دے دی ہے۔
اس واقعے کے بعد ترک فوج نے شامی علاقے پر بمباری کی جس میں شامی فوجیوں کے ہلاک ہونیکی اطلاعات ہیں۔ تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی کا اعلانِ جنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔نیٹو نے اس معاملے میں ترکی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے شام سے کہا ہے کہ وہ عالمی قوانین کا احترام کرے۔ ترک وزیرخارجہ احمداوگلونے پاکستانی ہم منصب حناربانی کھر کوفون کیااور انھیں شام کی فوج کی طرف سے ترکی کی سرحدی حدود میں بلا اشتعال گولہ باری کے واقعے کے بارے میں بتایا حنا ربانی کھر نے شام کی فوج کی طرف سے ترکی کے علاقے میں بلا اشتعال فائرنگ کے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے بے گناہ ترک شہریوں کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ۔
وزیر خارجہ نے ترکی کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ترکی کی علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔امریکا نے شامی فوج کی گولا باری کوغیراخلاقی حرکت قراردیاہے۔جرمنی نے ترکی سے نپا تلاردعمل دینے کا مطالبہ کیاہے۔جرمنی اورایران نے شام سے کہاہے کہ وہ تحمل سے کام لے۔روس نے سلامتی کونسل میں شام کیخلاف مذمتی بیان منظورنہ ہونے دیا۔مصرکے صدر محمد مرسی نے ترک علاقے پرشامی فوج کی گولاباری کی مذمت کی ہے۔دمشق کے نواحی علاقے قدسیہ میں دھماکوں کے بعد فائرنگ میں 21 سرکاری فوجی ہلاک ہوگئے۔حلب پر سرکاری فوج نے اپنی گولاباری جاری رکھی،جمعرا ت کوپورے ملک میں تشددکے واقعات میں40 سرکاری فوجیوں سمیت کم ازکم مزید 97 افرادہلاک ہوئے۔