ورلڈکپ میں کئی ٹیمیں ’’بیرونی امداد‘‘ کے سہارے شریک
متحدہ عرب امارات کے15رکنی اسکواڈ میں کپتان توقیر سمیت صرف3مقامی پلیئرز شامل
ورلڈکپ میں کئی ٹیمیں ''بیرونی امداد'' کے سہارے شریک اورانحصار غیرملکی پلیئرز پر ہوگا۔
بین الاقوامی کرکٹ میں اب ایسے کھلاڑیوں کی تعداد بڑھ چکی جو پیدا تو کسی اور ملک میں ہوئے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ میں دوسرے کی جرسی زیب تن کرتے ہیں، ایسے میں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ میگا ایونٹ میں اپنے اصل ملک کی موجودگی میں کسی دوسری ٹیم میں شامل ہوتے ہوئے وہ کیسے جذبات رکھتے ہیں، کیا ان میں جذبہ اسی شدت سے ہوتا ہے جو ایک مقامی کرکٹر محسوس کرسکتا ہے، حالیہ ورلڈ کپ میں پردیسیوں پر انحصار کرنے والی نمایاں ٹیم متحدہ عرب امارات میں کپتان محمد توقیر سمیت تین مقامی پلیئرز شامل ہیں، باقی12کا تعلق ایشیا کے دیگر ممالک پاکستان، بھارت اور سری لنکا سے ہے، ٹیم 1996 کے بعد پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کا حصہ بن رہی ہے۔
اس کیلیے پاکستان سے تعلق رکھنے والے43 سالہ خرم خان کو ہٹا کر محمد توقیر کو قیادت سونپی گئی تھی۔ اسکاٹ لینڈ کے 15 رکنی اسکواڈ میں 7 غیرملکی کرکٹرز شامل ہیں، اس میں جنوبی افریقی شہر ڈربن میں پیدا ہونے والے کپتان پیٹرسن مومسین نمایاں ہیں، دوسرے جنوبی افریقی پلیئر رچی بیرنگٹن کا تعلق پریٹوریا سے ہے، آئرش اور انگلش سائیڈز بھی غیرملکی پلیئرز سے استفادہ کرنے والے ممالک میں شامل ہیں، آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایون مورگن حالیہ ایونٹ میں انگلینڈکی قیادت سنبھالے ہوئے ہیں،ایڈ جوائس 2007 کے ورلڈ کپ میں انگلش ٹیم کی نمائندگی کرچکے۔
اس مرتبہ وہ اپنے آبائی وطن آئرلینڈکی جرسی زیب تن کرینگے، انھوں نے 2011 میں انگلش ٹیم کوچھوڑدیا تھا، ایون مورگن کے ساتھ بوائیڈ رینکن نے بھی انگلینڈکی ورلڈ کپ میں نمائندگی کا خواب آنکھوں میں سجایا لیکن رینکن منتخب نہیں ہوپائے، ماضی میں آئرلینڈ بھی غیرملکی پلیئرز سے استفادہ کرچکا، 2007 کے ورلڈکپ میں آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے ٹرینٹ جونسٹن نے ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی تھی، موجودہ اسکواڈ میں برسبین میں پیدا ہونے والے الیک کوسیک بھی صلاحیتوں کا اظہارکریں گے۔
بین الاقوامی کرکٹ میں اب ایسے کھلاڑیوں کی تعداد بڑھ چکی جو پیدا تو کسی اور ملک میں ہوئے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ میں دوسرے کی جرسی زیب تن کرتے ہیں، ایسے میں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ میگا ایونٹ میں اپنے اصل ملک کی موجودگی میں کسی دوسری ٹیم میں شامل ہوتے ہوئے وہ کیسے جذبات رکھتے ہیں، کیا ان میں جذبہ اسی شدت سے ہوتا ہے جو ایک مقامی کرکٹر محسوس کرسکتا ہے، حالیہ ورلڈ کپ میں پردیسیوں پر انحصار کرنے والی نمایاں ٹیم متحدہ عرب امارات میں کپتان محمد توقیر سمیت تین مقامی پلیئرز شامل ہیں، باقی12کا تعلق ایشیا کے دیگر ممالک پاکستان، بھارت اور سری لنکا سے ہے، ٹیم 1996 کے بعد پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کا حصہ بن رہی ہے۔
اس کیلیے پاکستان سے تعلق رکھنے والے43 سالہ خرم خان کو ہٹا کر محمد توقیر کو قیادت سونپی گئی تھی۔ اسکاٹ لینڈ کے 15 رکنی اسکواڈ میں 7 غیرملکی کرکٹرز شامل ہیں، اس میں جنوبی افریقی شہر ڈربن میں پیدا ہونے والے کپتان پیٹرسن مومسین نمایاں ہیں، دوسرے جنوبی افریقی پلیئر رچی بیرنگٹن کا تعلق پریٹوریا سے ہے، آئرش اور انگلش سائیڈز بھی غیرملکی پلیئرز سے استفادہ کرنے والے ممالک میں شامل ہیں، آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایون مورگن حالیہ ایونٹ میں انگلینڈکی قیادت سنبھالے ہوئے ہیں،ایڈ جوائس 2007 کے ورلڈ کپ میں انگلش ٹیم کی نمائندگی کرچکے۔
اس مرتبہ وہ اپنے آبائی وطن آئرلینڈکی جرسی زیب تن کرینگے، انھوں نے 2011 میں انگلش ٹیم کوچھوڑدیا تھا، ایون مورگن کے ساتھ بوائیڈ رینکن نے بھی انگلینڈکی ورلڈ کپ میں نمائندگی کا خواب آنکھوں میں سجایا لیکن رینکن منتخب نہیں ہوپائے، ماضی میں آئرلینڈ بھی غیرملکی پلیئرز سے استفادہ کرچکا، 2007 کے ورلڈکپ میں آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے ٹرینٹ جونسٹن نے ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی تھی، موجودہ اسکواڈ میں برسبین میں پیدا ہونے والے الیک کوسیک بھی صلاحیتوں کا اظہارکریں گے۔