ہالۂ نور کے مزید رنگ
گلابی رنگت بے غرض اور سادہ محبت کی نشانی ہے جس کے ساتھ ایثار کا جذب بھی وابستہ ہو
گزشتہ کالم میں ہم نے ہالۂ نور کے رنگوں اور توانائی پر بات کی، سنہری اور نیلگوں رنگ کے علاوہ مزید رنگ بھی ہالۂ نور میں پائے جاتے ہیں۔ درجے کے لحاظ سے نیلے کے بعد سبز رنگ کا نمبر آتا ہے۔ یہ رنگ فطرت اور انسان دونوں کو بہت پسند ہے، کیونکہ خود زندگی سرسبزی، امید پسندی اور شادابی کا استعارہ ہے۔ جوں جوں انسانی شخصیت میں بھرپور پن پیدا ہوتا چلا جاتا ہی اس کے ہالۂ جسم میں لاجوردی رنگ کی سبزی نکھرتی چلی جاتی ہے۔
یہ رنگ نشوونما (اگنے پھلنے پھولنے) کی رِشن دلیل ہے۔ جس کے نورانی ہالے پر سبز رنگ کا غلاف چڑھا ہوا ہوگا، اس کے کردار میں ثابت قدمی، خوش شناسی، ذہانت، افادیت پسندی اور عملی سوجھ بوجھ کی فراوانی ہوگی۔ ایسا شخص خود کو ہر ماحول میں ڈھال کر غیر معمولی دنیاوی ترقی کرتا ہے۔ زراعت، تجارت اور صنعت وغیرہ کے شعبوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے اشخاص کے ہالۂ نور کا رنگ نہایت خوبصورت اور شاداب سبزی لیے ہوئے ہوتا ہے۔
دھندلا سبز یا نیلا ہرا، حسد، رشک اور غضب کے جذبے کی دلیل ہے۔ بہرحال یہ بات طے ہے کہ بزنس اور انڈسٹری میں صرف وہی لوگ پیش قدمی کی استعداد رکھتے ہیں جن کے جسم سے نکلنے والی شعاعوں سے صاف و شفاف سبز رنگ نکلتا ہے۔ اگر سبز رنگ کے ساتھ خاکی یا بھورے یا بادامی رنگ کی ملاوٹ ہو تو انسانی کردار اور رویے میں ہچکچاہٹ، پس و پیش اور اعتماد کی کمی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔ شوخ نارنجی رنگ توانائی کی علامت ہے، اگر اس میں سرخی اور سبزی کی بھی جھلک ہو تو قوت حیات کی فراوانی چھلکتی ہے۔ قدیم دانشمندوں کی نظر میں قوت حیات بذات خود سنہری، زرد اور سرخ رنگ میں ملبوس ہوتی ہے۔
سب سے زیادہ طاقتور رنگ سرخ ہے۔ یہ رنگ طاقت، ہیجان اور تخلیق (جنسی جذبہ) سے معمور ہوتا ہے۔ اس موقع پر یہ بات یاد آئی کہ قدرتی علاج (پانی، سورج کی روشنی، مناسب غسل اور ٹپ باتھ) کے ماہرین رنگین بوتلوں کے پانی سے علاج کرتے ہیں۔ مختلف رنگوں کی بوتلوں میں سادہ پانی بھر کر دھوپ میں رکھ دیا جاتا ہے۔ سورج تمام زندگی، سرسبزی، شادابی، توانائی، صحت، صفائی، تازگی، پیداوار اور حرکت و حرارت کا سرچشمہ ہے۔ سورج کی کرن اتنے الف، ب، پ، ج (حیاتین) وٹامنز سے لبریز ہوتی ہے کہ ہم اس کا اندازہ بھی نہیں لگاسکتے۔ مختلف رنگ کی سادہ پانی سے بھری ہوئی بوتلیں اپنے نیلے، سبز، سرخ یا دوسرے رنگ کی مناسبت سے شمسی توانائی جذب کرلیتی ہیں، اس طرح معمولی پانی ''آب حیات'' بن جاتا ہے۔
یہ بھی سب جانتے ہیں کہ سورج کی ہر کرن سات رنگوں سے مرکب ہوتی ہے۔ آپ اسپیکٹرم (طیف یا منشور) سے دیکھیں تو سورج کی شعاعوں میں سات رنگ نظر آئیں گے، یہی سات رنگ سورج کی قوت، زندگی، رِوشنی اور تازگی کے نمائندے ہوتے ہیں۔ قدرتی علاج کے ماہرین اس صحت بخش توانائی سے فائدہ اٹھا کر پیچیدہ سے پیچیدہ امراض کے معالجے پر قادر ہوتے ہیں۔ تیز گہری سرخی، جنسی جذبے کو بھڑکاتی اور بعض اوقات نفس میں حیوانی غصہ اور اشتعال پیدا کرتی ہے، چنانچہ بہت سے جانور خصوصیت سے بیل (سانڈ) سرخ کپڑے سے مشتعل ہوجاتے ہیں۔ یہ رنگ غصہ، قتل و خون، انتقام، تشدد اور شدت جذبات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔
گلابی رنگت بے غرض اور سادہ محبت کی نشانی ہے جس کے ساتھ ایثار کا جذب بھی وابستہ ہو۔ اگر گلابی اور بنفشی رنگ مل جائیں تو خدا اور بندے کی محبت خصوصیت کے ساتھ مادرانہ شفقت نمودار ہوجاتی ہے۔ معتدل سرخی جس میں دلفریب شوخی ہو، خوبصورت جنسی جذبے اور نر و مادہ کے قدرتی ملاپ کے رجحان کو متحرک کردیتی ہے۔ دلہنوں کا سرخ جوڑا اور گلابی جسموں کے پیرہن سرخ اسی جذبے کے خیال انگیز پہلو ہیں۔ لیکن جوں جوں سرخی میں خونیں رنگت پیدا ہوتی چلی جاتی ہے یہ رنگ سخت تباہ کن اور اشتعال انگیز ہوتا چلا جاتا ہے۔ رہا سیاہ رنگ تو ہم سب جانتے ہیں کہ وہ روایتی طور پر موت کی ترجمانی کرتا ہے۔
رنگ کا صحت سے بہت گہرا تعلق ہے، بیماری جلد کی رنگت سے جھلکتی ہے، مثلاً زردی یرقان اور خون کی کمی کی علامت ہے، سیاہی سوداویت کی۔ خون کی خرابی جلد کے سرخ دھبوں سے نمایاں ہوجاتی ہے۔ معالج مریض کی آنکھوں، چہرے، ہتھیلیوں اور جلد کی رنگت دیکھ کر ہی اس کی حالت صحت کا اندازہ لگا لیتا ہے۔ خواب بھی رنگین ہوتے ہیں اور خواب کے مناظر میں جو رنگ غالب ہو اس کی مناسبت سے خواب دیکھنے والے کے دل و دماغ کی کیفیت کو بخوبی قیاس کیا جا سکتا ہے۔ ایک خاتون مسلسل خواب دیکھتی تھی کہ سرخ آندھی زور و شور سے چل رہی ہے اور وہ ان آندھیوں کی زد میں کھڑی ہے۔ تحلیل نفسی سے پتہ چلا کہ وہ شدید غصے، انتقام اور دبائے ہوئے جنسی جذبات کے مخفی اشتعال میں مبتلا ہے۔ (تحلیل نفسی کی مکمل تعریف اور طریقہ کار ہم پرانے کالم میں پیش کرچکے ہیں)۔
یہ دبائے ہوئے جنسی جذبات سرخ آندھیوں کے روپ میں بحالت خواب ابھرتے تھے۔ جب اس خاتون کو سرخ آندھیوں کا مفہوم بتادیا گیا تو ان خوابوں کی خوفناکی ختم ہوگئی اور اس کی طبیعت بحال ہونے لگی۔ عام طور پر انسانی جسم کا نورانی ہالہAURA نظر نہیں آتا، نہ اب تک کوئی ایسا کیمرہ ایجاد ہوسکا ہے جو انسانی ہالے کی مکمل عکاسی کرسکے، بے شک سائنسدانوں نے اس سمت میں نمایاں پیش قدمی کی ہے تاہم ہنوز یہ تجربات ابتدائی منزل میں ہیں۔ انسانی ہالے کی تصاویر اور باقاعدہ ویڈیوز بھی منظر عام پر آچکی ہیں لیکن ابھی اس سلسلے میں مزید پیش قدمی کی ضرورت ہے جو نہ صرف انسانی ہالۂ نور کو زیادہ بہتر انداز میں دیکھ سکے بلکہ اس کے تمام رنگوں اور جزئیات کی منظر کشی بھی کرسکے۔
اور اب اپنی بات: آپ لوگوں کے سوشل میڈیا اور بذریعہ فون رابطے کا شکریہ، لیکن نفسیات ومابعد نفسیات سے متعلق ہمارے یہ کالم محض ان موضوعات پر معلومات کے حوالے سے پیش کیے جارہے ہیں، اس سلسلے میں مختلف مشقوں کے طریقہ کار اور کسی حد تک رہنمائی کے لیے ہم حاضر ہیں لیکن علاج معالجے اور خاص کر ''عملیات'' کے حوالے سے ہم سے رابطہ نہ کیا جائے کیونکہ ہم نہ تو کوئی ''عامل کامل'' ہیں اور نہ اس سلسلے میں کوئی سند رکھتے ہیں۔ کالم کا مقصد بھی ان موضوعات پر قارئین کی تشفی کرنا ہے، تاکہ جو لوگ نفسیات اور خاص کر مابعد نفسیات کے موضوع میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ استفادہ کرسکیں۔
(نوٹ:گزشتہ کالم پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
www.facebook.com/shayan.tamseel)
یہ رنگ نشوونما (اگنے پھلنے پھولنے) کی رِشن دلیل ہے۔ جس کے نورانی ہالے پر سبز رنگ کا غلاف چڑھا ہوا ہوگا، اس کے کردار میں ثابت قدمی، خوش شناسی، ذہانت، افادیت پسندی اور عملی سوجھ بوجھ کی فراوانی ہوگی۔ ایسا شخص خود کو ہر ماحول میں ڈھال کر غیر معمولی دنیاوی ترقی کرتا ہے۔ زراعت، تجارت اور صنعت وغیرہ کے شعبوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے اشخاص کے ہالۂ نور کا رنگ نہایت خوبصورت اور شاداب سبزی لیے ہوئے ہوتا ہے۔
دھندلا سبز یا نیلا ہرا، حسد، رشک اور غضب کے جذبے کی دلیل ہے۔ بہرحال یہ بات طے ہے کہ بزنس اور انڈسٹری میں صرف وہی لوگ پیش قدمی کی استعداد رکھتے ہیں جن کے جسم سے نکلنے والی شعاعوں سے صاف و شفاف سبز رنگ نکلتا ہے۔ اگر سبز رنگ کے ساتھ خاکی یا بھورے یا بادامی رنگ کی ملاوٹ ہو تو انسانی کردار اور رویے میں ہچکچاہٹ، پس و پیش اور اعتماد کی کمی کا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔ شوخ نارنجی رنگ توانائی کی علامت ہے، اگر اس میں سرخی اور سبزی کی بھی جھلک ہو تو قوت حیات کی فراوانی چھلکتی ہے۔ قدیم دانشمندوں کی نظر میں قوت حیات بذات خود سنہری، زرد اور سرخ رنگ میں ملبوس ہوتی ہے۔
سب سے زیادہ طاقتور رنگ سرخ ہے۔ یہ رنگ طاقت، ہیجان اور تخلیق (جنسی جذبہ) سے معمور ہوتا ہے۔ اس موقع پر یہ بات یاد آئی کہ قدرتی علاج (پانی، سورج کی روشنی، مناسب غسل اور ٹپ باتھ) کے ماہرین رنگین بوتلوں کے پانی سے علاج کرتے ہیں۔ مختلف رنگوں کی بوتلوں میں سادہ پانی بھر کر دھوپ میں رکھ دیا جاتا ہے۔ سورج تمام زندگی، سرسبزی، شادابی، توانائی، صحت، صفائی، تازگی، پیداوار اور حرکت و حرارت کا سرچشمہ ہے۔ سورج کی کرن اتنے الف، ب، پ، ج (حیاتین) وٹامنز سے لبریز ہوتی ہے کہ ہم اس کا اندازہ بھی نہیں لگاسکتے۔ مختلف رنگ کی سادہ پانی سے بھری ہوئی بوتلیں اپنے نیلے، سبز، سرخ یا دوسرے رنگ کی مناسبت سے شمسی توانائی جذب کرلیتی ہیں، اس طرح معمولی پانی ''آب حیات'' بن جاتا ہے۔
یہ بھی سب جانتے ہیں کہ سورج کی ہر کرن سات رنگوں سے مرکب ہوتی ہے۔ آپ اسپیکٹرم (طیف یا منشور) سے دیکھیں تو سورج کی شعاعوں میں سات رنگ نظر آئیں گے، یہی سات رنگ سورج کی قوت، زندگی، رِوشنی اور تازگی کے نمائندے ہوتے ہیں۔ قدرتی علاج کے ماہرین اس صحت بخش توانائی سے فائدہ اٹھا کر پیچیدہ سے پیچیدہ امراض کے معالجے پر قادر ہوتے ہیں۔ تیز گہری سرخی، جنسی جذبے کو بھڑکاتی اور بعض اوقات نفس میں حیوانی غصہ اور اشتعال پیدا کرتی ہے، چنانچہ بہت سے جانور خصوصیت سے بیل (سانڈ) سرخ کپڑے سے مشتعل ہوجاتے ہیں۔ یہ رنگ غصہ، قتل و خون، انتقام، تشدد اور شدت جذبات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔
گلابی رنگت بے غرض اور سادہ محبت کی نشانی ہے جس کے ساتھ ایثار کا جذب بھی وابستہ ہو۔ اگر گلابی اور بنفشی رنگ مل جائیں تو خدا اور بندے کی محبت خصوصیت کے ساتھ مادرانہ شفقت نمودار ہوجاتی ہے۔ معتدل سرخی جس میں دلفریب شوخی ہو، خوبصورت جنسی جذبے اور نر و مادہ کے قدرتی ملاپ کے رجحان کو متحرک کردیتی ہے۔ دلہنوں کا سرخ جوڑا اور گلابی جسموں کے پیرہن سرخ اسی جذبے کے خیال انگیز پہلو ہیں۔ لیکن جوں جوں سرخی میں خونیں رنگت پیدا ہوتی چلی جاتی ہے یہ رنگ سخت تباہ کن اور اشتعال انگیز ہوتا چلا جاتا ہے۔ رہا سیاہ رنگ تو ہم سب جانتے ہیں کہ وہ روایتی طور پر موت کی ترجمانی کرتا ہے۔
رنگ کا صحت سے بہت گہرا تعلق ہے، بیماری جلد کی رنگت سے جھلکتی ہے، مثلاً زردی یرقان اور خون کی کمی کی علامت ہے، سیاہی سوداویت کی۔ خون کی خرابی جلد کے سرخ دھبوں سے نمایاں ہوجاتی ہے۔ معالج مریض کی آنکھوں، چہرے، ہتھیلیوں اور جلد کی رنگت دیکھ کر ہی اس کی حالت صحت کا اندازہ لگا لیتا ہے۔ خواب بھی رنگین ہوتے ہیں اور خواب کے مناظر میں جو رنگ غالب ہو اس کی مناسبت سے خواب دیکھنے والے کے دل و دماغ کی کیفیت کو بخوبی قیاس کیا جا سکتا ہے۔ ایک خاتون مسلسل خواب دیکھتی تھی کہ سرخ آندھی زور و شور سے چل رہی ہے اور وہ ان آندھیوں کی زد میں کھڑی ہے۔ تحلیل نفسی سے پتہ چلا کہ وہ شدید غصے، انتقام اور دبائے ہوئے جنسی جذبات کے مخفی اشتعال میں مبتلا ہے۔ (تحلیل نفسی کی مکمل تعریف اور طریقہ کار ہم پرانے کالم میں پیش کرچکے ہیں)۔
یہ دبائے ہوئے جنسی جذبات سرخ آندھیوں کے روپ میں بحالت خواب ابھرتے تھے۔ جب اس خاتون کو سرخ آندھیوں کا مفہوم بتادیا گیا تو ان خوابوں کی خوفناکی ختم ہوگئی اور اس کی طبیعت بحال ہونے لگی۔ عام طور پر انسانی جسم کا نورانی ہالہAURA نظر نہیں آتا، نہ اب تک کوئی ایسا کیمرہ ایجاد ہوسکا ہے جو انسانی ہالے کی مکمل عکاسی کرسکے، بے شک سائنسدانوں نے اس سمت میں نمایاں پیش قدمی کی ہے تاہم ہنوز یہ تجربات ابتدائی منزل میں ہیں۔ انسانی ہالے کی تصاویر اور باقاعدہ ویڈیوز بھی منظر عام پر آچکی ہیں لیکن ابھی اس سلسلے میں مزید پیش قدمی کی ضرورت ہے جو نہ صرف انسانی ہالۂ نور کو زیادہ بہتر انداز میں دیکھ سکے بلکہ اس کے تمام رنگوں اور جزئیات کی منظر کشی بھی کرسکے۔
اور اب اپنی بات: آپ لوگوں کے سوشل میڈیا اور بذریعہ فون رابطے کا شکریہ، لیکن نفسیات ومابعد نفسیات سے متعلق ہمارے یہ کالم محض ان موضوعات پر معلومات کے حوالے سے پیش کیے جارہے ہیں، اس سلسلے میں مختلف مشقوں کے طریقہ کار اور کسی حد تک رہنمائی کے لیے ہم حاضر ہیں لیکن علاج معالجے اور خاص کر ''عملیات'' کے حوالے سے ہم سے رابطہ نہ کیا جائے کیونکہ ہم نہ تو کوئی ''عامل کامل'' ہیں اور نہ اس سلسلے میں کوئی سند رکھتے ہیں۔ کالم کا مقصد بھی ان موضوعات پر قارئین کی تشفی کرنا ہے، تاکہ جو لوگ نفسیات اور خاص کر مابعد نفسیات کے موضوع میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ استفادہ کرسکیں۔
(نوٹ:گزشتہ کالم پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
www.facebook.com/shayan.tamseel)