شہریوں سے لوٹ مار کرنیوالا کرائم برانچ کا افسر اور سپاہی گرفتار
بغیر نمبر پلیٹ موبائل میں سوارملک زاہد ،سپاہی سیف اﷲ اور3 مسلح ملزمان پولیس کی نقلی وردی پہن کر شہریوں کو لوٹ رہے تھے
فیروزآباد پولیس نے شہریوں سے لوٹ مار کرنے والے کرائم برانچ جمشید کوارٹر کے اے ایس آئی اور سپاہی سمیت 5 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ ، شراب کی بوتلیں اوربغیر نمبر پلیٹ کی پولیس موبائل برآمد کرلی۔
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی اورڈی آئی جی ایسٹ کو فوری طور پر شہریوں کو ہراساں کرنیوالے پولیس اہلکاروں کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دیا ،تفصیلات کے مطابق طارق روڈ ڈالمین مال کے قریب بغیر نمبر پلیٹ کی پولیس موبائل میں سوار5 افراد شہریوں کو روک کر انھیں تلاشی کے دوران ہراساں کر رہے تھے کہ فیروز آباد پولیس موقع پر پہنچ گئی اور شہریوں کی شکایت پر تمام افراد کو گرفتار کر کے تھانے لے آئی، تھانے لانے پر انکشاف ہوا کہ زیر حراست ملک زاہد کرائم برانچ ٹو جمشید کوارٹرز کا اے ایس آئی جبکہ سیف اﷲ عرف آغا سپاہی ہے دیگر 3 ملزمان شہزاد احمد ، محمد حنیف اور نعمان نے پولیس کی جعلی وردیاں پہنی ہوئی تھیں اور اسلحہ بھی لگایا ہوا تھا، ایس ایچ او فیروز آباد اورنگزیب خٹک نے بتایا کہ پولیس نے ملزمان کے قبضے سے3ٹی ٹی پستول،5بوتل شراب اور ایک بغیر نمبر پلیٹ کی پولیس موبائل برآمد کی جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انسپکٹر ممتاز سولنگی کی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار پولیو مہم کے دوران سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور تھے، طارق روڈ ڈالمین مال کے قریب خود ساختہ چیکنگ میں مصروف تھے، ملزمان نے شراب کی بوتلیں اس لیے رکھی ہوئی تھیں کہ وہ گاڑیوں کی تلاشی کے دوران شراب کی بوتلیں نکال کر شہریوں کو بلیک میل کرتے تھے کہ ان کی گاڑی سے شراب کی بوتل برآمد ہوئی ہے اور بعدازاں ان سے رقم بٹورتے تھے،ایس ایچ او فیروز آباد نے بتایا کہ بغیر نمبر پلیٹ والی پولیس موبائل کے حوالے سے ممتاز سولنگی کا کہنا ہے کہ پکڑے جانے والے اہلکار موبائل ٹھیک کرانے کے بہانے لے گئے تھے انھیں نہیں معلوم کہ وہ موبائل کا کیا استعمال کر رہے ہیں۔
فیروز آباد پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے تفتیش انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دی،اس ضمن میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی انھوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو اور ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کو سختی سے ہدایات جاری کہ ہیں کہ وہ شہریوں کو ہراساں کرنے والے کرائم برانچ پولیس کے اہلکاروں سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فوری طور پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں ، انھوں نے بتایا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں اگر کوئی پولیس افسر یا اہلکار اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف نہ صرف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی بلکہ اسے قانونی عمل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
آئی جی سندھ نے بتایا کہ اس حوالے سے انھوں ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کرائم برانچ پولیس کی کارکردگی اور گرفتاریوں کے حوالے سے خفیہ نگرانی کرائیں، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے بتایا کہ انھوں نے ماتحت افسران کو تاکید کی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں بغیر وردی اور بغیر نمبر پلیٹ کی پولیس موبائلوں کے استعمال سے گریز کریں اور ایسا کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا ، آئی جی سندھ نے کہا کہ انھوں نے شہرسے'' وسیم بیٹر'' کلچر ختم کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے اور شہر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بغیر کسی دباؤ کے کارروائیاں جاری ہیں ۔
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی اورڈی آئی جی ایسٹ کو فوری طور پر شہریوں کو ہراساں کرنیوالے پولیس اہلکاروں کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دیا ،تفصیلات کے مطابق طارق روڈ ڈالمین مال کے قریب بغیر نمبر پلیٹ کی پولیس موبائل میں سوار5 افراد شہریوں کو روک کر انھیں تلاشی کے دوران ہراساں کر رہے تھے کہ فیروز آباد پولیس موقع پر پہنچ گئی اور شہریوں کی شکایت پر تمام افراد کو گرفتار کر کے تھانے لے آئی، تھانے لانے پر انکشاف ہوا کہ زیر حراست ملک زاہد کرائم برانچ ٹو جمشید کوارٹرز کا اے ایس آئی جبکہ سیف اﷲ عرف آغا سپاہی ہے دیگر 3 ملزمان شہزاد احمد ، محمد حنیف اور نعمان نے پولیس کی جعلی وردیاں پہنی ہوئی تھیں اور اسلحہ بھی لگایا ہوا تھا، ایس ایچ او فیروز آباد اورنگزیب خٹک نے بتایا کہ پولیس نے ملزمان کے قبضے سے3ٹی ٹی پستول،5بوتل شراب اور ایک بغیر نمبر پلیٹ کی پولیس موبائل برآمد کی جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ انسپکٹر ممتاز سولنگی کی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار پولیو مہم کے دوران سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور تھے، طارق روڈ ڈالمین مال کے قریب خود ساختہ چیکنگ میں مصروف تھے، ملزمان نے شراب کی بوتلیں اس لیے رکھی ہوئی تھیں کہ وہ گاڑیوں کی تلاشی کے دوران شراب کی بوتلیں نکال کر شہریوں کو بلیک میل کرتے تھے کہ ان کی گاڑی سے شراب کی بوتل برآمد ہوئی ہے اور بعدازاں ان سے رقم بٹورتے تھے،ایس ایچ او فیروز آباد نے بتایا کہ بغیر نمبر پلیٹ والی پولیس موبائل کے حوالے سے ممتاز سولنگی کا کہنا ہے کہ پکڑے جانے والے اہلکار موبائل ٹھیک کرانے کے بہانے لے گئے تھے انھیں نہیں معلوم کہ وہ موبائل کا کیا استعمال کر رہے ہیں۔
فیروز آباد پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے تفتیش انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دی،اس ضمن میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی انھوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو اور ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کو سختی سے ہدایات جاری کہ ہیں کہ وہ شہریوں کو ہراساں کرنے والے کرائم برانچ پولیس کے اہلکاروں سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فوری طور پر قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں ، انھوں نے بتایا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں اگر کوئی پولیس افسر یا اہلکار اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف نہ صرف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی بلکہ اسے قانونی عمل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔
آئی جی سندھ نے بتایا کہ اس حوالے سے انھوں ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ کو بھی خصوصی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کرائم برانچ پولیس کی کارکردگی اور گرفتاریوں کے حوالے سے خفیہ نگرانی کرائیں، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے بتایا کہ انھوں نے ماتحت افسران کو تاکید کی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں بغیر وردی اور بغیر نمبر پلیٹ کی پولیس موبائلوں کے استعمال سے گریز کریں اور ایسا کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا ، آئی جی سندھ نے کہا کہ انھوں نے شہرسے'' وسیم بیٹر'' کلچر ختم کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے اور شہر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بغیر کسی دباؤ کے کارروائیاں جاری ہیں ۔