3 مرتبہ پھانسی ملتوی ہونے والے قیدی کو مقتول کے لواحقین نے معاف کردیا
قاتل اور مقتول کے گھر والوں میں ہونے والا راضی نامہ پیر کو مجاز عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اسے رہائی مل جائے گی
اڈیالہ جیل میں 3 مرتبہ سزائے موت ملتوی ہونے کے بعد مقتول کے لواحقین نے قیدی کو معاف کردیا ہے۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید شعیب سرور نے 21 جنوری 1996 کو واہ کینٹ میں معمولی جھگڑے پر اویس نواز نامی نوجوان کو قتل کردیا تھا، جس پر مقامی عدالت نے اسے پھانسی کی سزا سنائی لیکن جسے اللّہ رکھے اسے کون چکھے کے مصداق 3 مرتبہ اس کی پھانسی کا وقت مقرر ہوا اور تینوں ہی بار اس کی پھانسی ملتوی ہوگئی۔ آخری مرتبہ اس کی پھانسی کا دن 3 فروری مقرر ہوا تھا، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ڈیتھ وارنٹ معطل کرنے کی پٹیشن خارج ہونے کے بعد اس کی اپنے گھر والوں سے آخری ملاقات بھی کرادی گئی۔
ایک جانب شعیب سرور اپنی سزا پر عمل درآمد پر کھڑا تھا تو دوسری جانب اس کے گھر والے مقتول کے خاندان سے معافی حاصل کرنے کی آخری کوششوں میں مصروف تھے جو رنگ لے آئیں، فریقین میں راضی نامہ ہونے پر صدر ممنون حسین نے سزا پر عمل درآمد سے 6 گھنٹے قبل پھانسی 3 ہفتوں کے لئے موخر کرتے ہوئے مجرم خاندان کو راضی نامہ کا آخری موقع دیا، قاتل اور مقتول کے گھر والوں کے درمیان ہونے والا راضی نامہ تیار کر لیا گیا ہے جو پیر کو مجاز عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اسی دن شعیب سرور کی رہائی بھی عمل میں آجائے گی۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید شعیب سرور نے 21 جنوری 1996 کو واہ کینٹ میں معمولی جھگڑے پر اویس نواز نامی نوجوان کو قتل کردیا تھا، جس پر مقامی عدالت نے اسے پھانسی کی سزا سنائی لیکن جسے اللّہ رکھے اسے کون چکھے کے مصداق 3 مرتبہ اس کی پھانسی کا وقت مقرر ہوا اور تینوں ہی بار اس کی پھانسی ملتوی ہوگئی۔ آخری مرتبہ اس کی پھانسی کا دن 3 فروری مقرر ہوا تھا، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ڈیتھ وارنٹ معطل کرنے کی پٹیشن خارج ہونے کے بعد اس کی اپنے گھر والوں سے آخری ملاقات بھی کرادی گئی۔
ایک جانب شعیب سرور اپنی سزا پر عمل درآمد پر کھڑا تھا تو دوسری جانب اس کے گھر والے مقتول کے خاندان سے معافی حاصل کرنے کی آخری کوششوں میں مصروف تھے جو رنگ لے آئیں، فریقین میں راضی نامہ ہونے پر صدر ممنون حسین نے سزا پر عمل درآمد سے 6 گھنٹے قبل پھانسی 3 ہفتوں کے لئے موخر کرتے ہوئے مجرم خاندان کو راضی نامہ کا آخری موقع دیا، قاتل اور مقتول کے گھر والوں کے درمیان ہونے والا راضی نامہ تیار کر لیا گیا ہے جو پیر کو مجاز عدالت میں پیش کیا جائے گا اور اسی دن شعیب سرور کی رہائی بھی عمل میں آجائے گی۔