پاکستان میچ ہار گیا کونسا پہلی بار ہوا ہے
جی ہاں میں سمجھتا ہوں پاکستان کسی اور ملک سے ہار جائے تو اتنا مسئلہ نہیں ہوتا مگر بھارت سے ہارنا برداشت نہیں ہوتا۔
KARACHI:
پاکستان میچ ہار گیا۔ بھائی تو اتنا غصے کیوں ہورہے ہو۔ کونسا پہلی بار ہوا ہے؟ اور پھر جب دوٹیمیں کھیلتی ہیں تو ظاہر ہے ایک جیت کا مزا اُڑاتی ہے جبکہ دوسری ٹیم ''تم جیتو یا ہارو'' جیسے گانے سُن کر خود کو حوصلہ دیتی ہے۔
''تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے'' سننے میں یہ فقرہ بہت اچھا لگتا ہے لیکن جب میچ ہندوستان سے ہو تو قوم جیت کی نہ صرف اُمید رکھتی ہے بلکہ جوش اور ولولہ بجلی کے کرنٹ کی طرح پوری قوم میں سرایت کرجاتا ہے۔ جب شاہد آفریدی چھکا مارتا ہے تو سارے پھر وہ بوڑھے ہوں یا بچے ایسے'' ہولالالالا'' کرتے ہیں جیسے چھکا انہوں نے خود مارا ہو لیکن جب وہی شاہد آفریدی آوٹ ہوتا ہے تو کوئی بھی اس شکست کو ہضم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
میں میچ کی صورت حال پر کوئی ٹیکنیکل تبصرہ نہیں کروں گا کہ فلاں کو ایسے کھیلنا چاہیئے تھا فلاں کو شروع میں نہیں بھیجنا چاہیئے تھا۔ ظاہر ہے ٹیم اور انتظامیہ حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنے طور پر بہترین فیصلے ہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسوقت میں کوشش کررہا ہوں کہ شائقین کرکٹ خاص طور پر نوجوانوں کے جذبات اور نفسیاتی حالت کے بارے میں تھوڑی بات چیت کرکے ان پر موجود اعصابی دباو کو کم کرسکوں۔
تو دوستو پہلی بات تو یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہوا اس میں آپکا کوئی قصور نہیں تھا اور آپکو پتا ہے آپ اداس اور افسردہ کیوں ہیں؟ کیونکہ آپ اپنے پیارے پاکستان سے بے اتنہا پیار کرتے ہیں۔ آپ اپنے پیارے پاکستان کی جیت ہر میدان میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کی اس مٹی سے یہ بے لوث محبت پہ لازماً بانیان پاکستان کی روحیں فخر کرتی ہوں گی کہ یہ وہ نسل ہے جس کے لیے ہم نے پاکستان بنایا تھا اور یہ پاکستان کو سنوارے گی۔ بہت سی باتیں گردش کریں گی کوئی کہے گا میچ پہلے سے فکس تھا، کوئی کہے گا کہ پاکستان کے اتنے اہم کھلاڑی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل نہیں تھے، یہ پہلے سے طے شدہ سازش تھی یا پھر گزشتہ روز نریندر مودی کا میاں نوازشریف کو فون کرنے پر بھی لاکھوں تبصرے، تجزیے اور فقرے سننے کو ملیں گے۔
تو میں آپ سے کہوں گا چند لمحوں کے لیے ذہن کو ان تمام باتوں سے خالی کیجئے اور تسلیم کرلیجئے کہ پاکستان واقعی ہار گیا۔ جی ہاں میں سمجھتا ہوں پاکستان کسی اور ملک سے ہار جائے تو اتنا مسئلہ نہیں ہوتا مگر بھارت سے ہارنا برداشت نہیں ہوتا۔ تو جناب پھر ٹیم ختم کردیجئے اگر ہار برداشت نہیں ہوتی۔ کھیل ہمیں یہی تو سکھاتا ہے۔ ہار گئے تو کیا آسمان ٹوٹ پڑا۔ محنت کرو اپنی خامیوں پر توجہ دو، انہیں ٹھیک کرو اور اگلی بار تم بھی جیت لو اور پھر آپ پوری ٹیم کو مجرم ٹھہراتے ہوئے ان کھلاڑیوں کو کیوں بھول جاتے ہیں جنہوں نے شدید دباو کے باوجود بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔
میچ کے وہ لمحات یاد کریں جب 45 اوورز میں 272 رنز تھے اور صرف دو آئوٹ تھے اور پھر سہیل خان نے کیسے بھارتی ٹیم کے یکے بعد دیگرے کھلاڑی آوٹ کرکے میچ میں جان ڈال دی۔ جی ہاں اُس وقت میں نے بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور مصباح الحق کو شاباش نہ دینا بھی زیادتی ہوگی۔ بے شک اُس نے تھوڑا سلو کھیلا مگر ڈٹ کر کھیلا ۔۔۔ جس عمر میں ہمارے ہاں لوگ ریٹائرمنٹ لے کر اپنے بچوں کی شادیاں کررہے ہوتے ہیں اُس عمر میں بھی ہمارے مصباح الحق کریز پر ایسے کھڑے ہوئے کہ بے اختیار پورا انڈیا چیخ اٹھا کہ ''مصباح کو آوٹ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے''۔
کچھ جملے میں پاکستانی ٹیم سے بھی کہنا چاہوں گا کہ جوانو۔۔۔ کچھ خیال کیا کرو یار ۔۔۔ جب تم ہارتے ہو تو 18 کروڑ عوام کے جذبات کو ٹھیس لگتی ہے۔ ننھے ننھے معصوم بچے میچ دیکھتے ہیں، خواتین نانیاں دادیاں تک دعائیں کررہیں ہوتی ہیں اور پھر 302 کا ہدف کوئی مشکل ہدف تو نہ تھا۔ آرام سے کھیل لیتے۔ خیر پاکستانیوں حوصلہ رکھو یہ کونسا بھارت کے ساتھ ہمارا آخری میچ تھا۔ اب نہیں تو اگلی بار سہی ویسے بھی پاکستان سلامت رہے انشااللہ میچ تو ہوتے رہتے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
پاکستان میچ ہار گیا۔ بھائی تو اتنا غصے کیوں ہورہے ہو۔ کونسا پہلی بار ہوا ہے؟ اور پھر جب دوٹیمیں کھیلتی ہیں تو ظاہر ہے ایک جیت کا مزا اُڑاتی ہے جبکہ دوسری ٹیم ''تم جیتو یا ہارو'' جیسے گانے سُن کر خود کو حوصلہ دیتی ہے۔
''تم جیتو یا ہارو ہمیں تم سے پیار ہے'' سننے میں یہ فقرہ بہت اچھا لگتا ہے لیکن جب میچ ہندوستان سے ہو تو قوم جیت کی نہ صرف اُمید رکھتی ہے بلکہ جوش اور ولولہ بجلی کے کرنٹ کی طرح پوری قوم میں سرایت کرجاتا ہے۔ جب شاہد آفریدی چھکا مارتا ہے تو سارے پھر وہ بوڑھے ہوں یا بچے ایسے'' ہولالالالا'' کرتے ہیں جیسے چھکا انہوں نے خود مارا ہو لیکن جب وہی شاہد آفریدی آوٹ ہوتا ہے تو کوئی بھی اس شکست کو ہضم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
میں میچ کی صورت حال پر کوئی ٹیکنیکل تبصرہ نہیں کروں گا کہ فلاں کو ایسے کھیلنا چاہیئے تھا فلاں کو شروع میں نہیں بھیجنا چاہیئے تھا۔ ظاہر ہے ٹیم اور انتظامیہ حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنے طور پر بہترین فیصلے ہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسوقت میں کوشش کررہا ہوں کہ شائقین کرکٹ خاص طور پر نوجوانوں کے جذبات اور نفسیاتی حالت کے بارے میں تھوڑی بات چیت کرکے ان پر موجود اعصابی دباو کو کم کرسکوں۔
تو دوستو پہلی بات تو یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہوا اس میں آپکا کوئی قصور نہیں تھا اور آپکو پتا ہے آپ اداس اور افسردہ کیوں ہیں؟ کیونکہ آپ اپنے پیارے پاکستان سے بے اتنہا پیار کرتے ہیں۔ آپ اپنے پیارے پاکستان کی جیت ہر میدان میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کی اس مٹی سے یہ بے لوث محبت پہ لازماً بانیان پاکستان کی روحیں فخر کرتی ہوں گی کہ یہ وہ نسل ہے جس کے لیے ہم نے پاکستان بنایا تھا اور یہ پاکستان کو سنوارے گی۔ بہت سی باتیں گردش کریں گی کوئی کہے گا میچ پہلے سے فکس تھا، کوئی کہے گا کہ پاکستان کے اتنے اہم کھلاڑی ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل نہیں تھے، یہ پہلے سے طے شدہ سازش تھی یا پھر گزشتہ روز نریندر مودی کا میاں نوازشریف کو فون کرنے پر بھی لاکھوں تبصرے، تجزیے اور فقرے سننے کو ملیں گے۔
تو میں آپ سے کہوں گا چند لمحوں کے لیے ذہن کو ان تمام باتوں سے خالی کیجئے اور تسلیم کرلیجئے کہ پاکستان واقعی ہار گیا۔ جی ہاں میں سمجھتا ہوں پاکستان کسی اور ملک سے ہار جائے تو اتنا مسئلہ نہیں ہوتا مگر بھارت سے ہارنا برداشت نہیں ہوتا۔ تو جناب پھر ٹیم ختم کردیجئے اگر ہار برداشت نہیں ہوتی۔ کھیل ہمیں یہی تو سکھاتا ہے۔ ہار گئے تو کیا آسمان ٹوٹ پڑا۔ محنت کرو اپنی خامیوں پر توجہ دو، انہیں ٹھیک کرو اور اگلی بار تم بھی جیت لو اور پھر آپ پوری ٹیم کو مجرم ٹھہراتے ہوئے ان کھلاڑیوں کو کیوں بھول جاتے ہیں جنہوں نے شدید دباو کے باوجود بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔
میچ کے وہ لمحات یاد کریں جب 45 اوورز میں 272 رنز تھے اور صرف دو آئوٹ تھے اور پھر سہیل خان نے کیسے بھارتی ٹیم کے یکے بعد دیگرے کھلاڑی آوٹ کرکے میچ میں جان ڈال دی۔ جی ہاں اُس وقت میں نے بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے اور مصباح الحق کو شاباش نہ دینا بھی زیادتی ہوگی۔ بے شک اُس نے تھوڑا سلو کھیلا مگر ڈٹ کر کھیلا ۔۔۔ جس عمر میں ہمارے ہاں لوگ ریٹائرمنٹ لے کر اپنے بچوں کی شادیاں کررہے ہوتے ہیں اُس عمر میں بھی ہمارے مصباح الحق کریز پر ایسے کھڑے ہوئے کہ بے اختیار پورا انڈیا چیخ اٹھا کہ ''مصباح کو آوٹ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے''۔
کچھ جملے میں پاکستانی ٹیم سے بھی کہنا چاہوں گا کہ جوانو۔۔۔ کچھ خیال کیا کرو یار ۔۔۔ جب تم ہارتے ہو تو 18 کروڑ عوام کے جذبات کو ٹھیس لگتی ہے۔ ننھے ننھے معصوم بچے میچ دیکھتے ہیں، خواتین نانیاں دادیاں تک دعائیں کررہیں ہوتی ہیں اور پھر 302 کا ہدف کوئی مشکل ہدف تو نہ تھا۔ آرام سے کھیل لیتے۔ خیر پاکستانیوں حوصلہ رکھو یہ کونسا بھارت کے ساتھ ہمارا آخری میچ تھا۔ اب نہیں تو اگلی بار سہی ویسے بھی پاکستان سلامت رہے انشااللہ میچ تو ہوتے رہتے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔