بھارت اور افغانستان کی اشتعال انگیزی
اخباری اطلاعات کے مطابق کرم ایجنسی میں پاک افغان بارڈر کے قریب پاکستانی چیک پوسٹ پر افغان دراندازوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا جس میں ایک پاکستانی سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گیا، پاک فوج کی بھرپور جوابی کاروائی میں 8 حملہ ہلاک ہو گئے اور حملہ پسپا کر دیا گیا، ادھر بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر راولاکوٹ میں ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ کی جس سے ایک ادھیڑ عمر شہری شہید ہوگیا۔
بظاہر یہ دونوں واقعات الگ الگ ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ افغان حکومت اور بھارتی حکومت پاکستان کی مخالفت کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہیں۔بھارت کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ ادھر شمال مغرب میں افغانستان کی جانب سے بھی آئے روز شرارتیں ہوتی رہتی ہیں۔ افغانستان کے علاقوں سے تو مسلح جتھے پاکستانی علاقوں میں داخل ہو کر کارروائی کرتے ہیں۔ ملا فضل اللہ کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں مقیم ہیں۔
اس کے باوجود اگر افغان حکومت 'اس کی انٹیلی جنس ایجنسی اور فوج ملا فضل اللہ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتی تو اس سے یہی لگتا ہے کہ وہ بھی بھارت کی طرح دوغلی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ بھارت اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان رابطے انتہائی گہرے ہو چکے ہیں۔ پاکستان کو اگر مشرقی سرحدوں پر ہوشیار رہنا ہے تو اسے شمال مغربی سرحدوں پر بھی اتنی ہی ہوشیاری اور چابکدستی کی ضرورت ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی اور بدامنی کی وجہ بھی افغانستان ہی ہے۔
بظاہر یہ دونوں واقعات الگ الگ ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ افغان حکومت اور بھارتی حکومت پاکستان کی مخالفت کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہیں۔بھارت کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ ادھر شمال مغرب میں افغانستان کی جانب سے بھی آئے روز شرارتیں ہوتی رہتی ہیں۔ افغانستان کے علاقوں سے تو مسلح جتھے پاکستانی علاقوں میں داخل ہو کر کارروائی کرتے ہیں۔ ملا فضل اللہ کے بارے میں بھی یہی کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں مقیم ہیں۔
اس کے باوجود اگر افغان حکومت 'اس کی انٹیلی جنس ایجنسی اور فوج ملا فضل اللہ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتی تو اس سے یہی لگتا ہے کہ وہ بھی بھارت کی طرح دوغلی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ بھارت اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان رابطے انتہائی گہرے ہو چکے ہیں۔ پاکستان کو اگر مشرقی سرحدوں پر ہوشیار رہنا ہے تو اسے شمال مغربی سرحدوں پر بھی اتنی ہی ہوشیاری اور چابکدستی کی ضرورت ہے۔ صوبہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی اور بدامنی کی وجہ بھی افغانستان ہی ہے۔