ہفتہ رفتہ روئی کے نرخ پھر 5 ہزار 200 روپے من سے نیچے آگئے
مقامی منڈیوں میں قیمتیں 5100 تا5150 روپے تک گرگئیں،اسپاٹ ریٹ 4900 روپے من تک مستحکم
MIRPUR (AJK):
مقامی کاٹن مارکیٹس اور روئی کے بیوپاریوں نے اعلان کردہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی پرمایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سوتی دھاگے کی درآمد پر ڈیوٹی نافذ نہ ہونے کے باعث گزشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹوں کی تجارتی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے یہی وجہ ہے کہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی کی وجہ سے پاکستان کی کاٹن مارکیٹس میں پیوستہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان گزشتہ ہفتے برقرارنہ رہ سکا، جبکہ چین میں پیر(آج)سے شروع ہونے والی موسم بہار کی تعطیلات کے باعث بین الاقوامی منڈیوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں ملاجلا رجحان دیکھا گیا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پیش کی جانے والی نئی ٹیکسٹائل پالیسی میں ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے نہ تو کسی بھی نئی مراعات کا اعلان کیا گیا اور نہ ہی ٹیکسٹائل سیکٹر کو بجلی اور گیس کی مسلسل فراہمی بارے کوئی اعلان سامنے آیا جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سوتی دھاگے کی درآمد پر درآمدی ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کا اعلان کیا جائے گا لیکن اس کا اعلان بھی سامنے نہ آنے سے ملک بھر کے کاٹن سیکٹر میں انتہائی مایوسی دیکھی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر ٹیکسٹائل ملز مالکان مایوس کن حکومتی پالیسیوں کے باعث دوسرے ملکوں میں اپنا کاروبار شفٹ کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چند سال پہلے جس طرح پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے بنگلہ دیش میں لاکھوں ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی اب یہ سرمایہ کاری کسی اور ملک میں بھی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل کاٹن کمیٹی کا ایک اہم اجلاس 19 فروری کو اسلام آباد میں طلب کیا گیا ہے جس میں سال 2015 کے دوران پاکستان میں کپاس کی کاشت اور پیداواری ہدف مختص کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ 2014 میں فیڈرل کاٹن کمیٹی نے پاکستان میں 15.1015ملین بیلز (170) کلو گرام کا پیداواری جبکہ 3.12835 ملین ہیکٹر کاشت کا ہدف مختص کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 5 ہزار 200 روپے فی من کی سطح تک پہنچنے کے بعد دوبارہ 5 ہزار100 سے 5 ہزار 150 روپے فی من تک گر گئیں، جبکہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.45 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 69.05 سینٹ فی پاؤنڈ جبکہ مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.11 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 62.70 سینٹ فی پاؤنڈ تک مستحکم رہے۔
چین میں روئی کی قیمتیں 85 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 13ہزار 55 یو آن فی ٹن، بھارت میں 50 روپے فی کینڈی کمی کے ساتھ 30 ہزار 904 روپے فی کینڈی تک گر گئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50 روپے فی من اضافے کے ساتھ 4 ہزار 900 روپے فی من تک مستحکم رہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال پنجاب اور سندھ کے بیشتر شہروں میں درجہ حرارت میں ہونے والے غیر متوقع اضافے کے باعث کپاس کی کاشت میں خاطر خواہ اضافے کا رجحان متوقع ہے جس سے 2015-16 کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے لیکن توانائی کے جاری غیر معمولی بحران اور بھارت سے ریکارڈ سوتی دھاگے کی مسلسل درآمد کے باعث آئندہ سال روئی کی کھپت میں کافی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپٹما کی رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان میں 286 ٹیکسٹائل یونٹس بند ہو چکے ہیں جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں پائی جانے والی تشویش کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کاٹن جنرز کے ایک وفد اور ایف بی آر کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجہ میں توقع ہے کہ رواں ہفتے کے دوران ایف بی آر کی جانب سے آئل کیک پر 5فیصد جی ایس ٹی کے خاتمے کا اعلان متوقع ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق کاٹن سیڈ پر 6 روپے فی من سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی نے کاٹن جنرز سے خریدی گئی روئی کی ادائیگی بھی شروع کر دی ہے جس سے کاٹن جنرز میں کافی اطمینان پایا جا رہا ہے۔
مقامی کاٹن مارکیٹس اور روئی کے بیوپاریوں نے اعلان کردہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی پرمایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سوتی دھاگے کی درآمد پر ڈیوٹی نافذ نہ ہونے کے باعث گزشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹوں کی تجارتی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے یہی وجہ ہے کہ نئی ٹیکسٹائل پالیسی کی وجہ سے پاکستان کی کاٹن مارکیٹس میں پیوستہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رحجان گزشتہ ہفتے برقرارنہ رہ سکا، جبکہ چین میں پیر(آج)سے شروع ہونے والی موسم بہار کی تعطیلات کے باعث بین الاقوامی منڈیوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں ملاجلا رجحان دیکھا گیا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پیش کی جانے والی نئی ٹیکسٹائل پالیسی میں ٹیکسٹائل سیکٹر کیلیے نہ تو کسی بھی نئی مراعات کا اعلان کیا گیا اور نہ ہی ٹیکسٹائل سیکٹر کو بجلی اور گیس کی مسلسل فراہمی بارے کوئی اعلان سامنے آیا جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سوتی دھاگے کی درآمد پر درآمدی ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کا اعلان کیا جائے گا لیکن اس کا اعلان بھی سامنے نہ آنے سے ملک بھر کے کاٹن سیکٹر میں انتہائی مایوسی دیکھی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر ٹیکسٹائل ملز مالکان مایوس کن حکومتی پالیسیوں کے باعث دوسرے ملکوں میں اپنا کاروبار شفٹ کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چند سال پہلے جس طرح پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے بنگلہ دیش میں لاکھوں ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی اب یہ سرمایہ کاری کسی اور ملک میں بھی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل کاٹن کمیٹی کا ایک اہم اجلاس 19 فروری کو اسلام آباد میں طلب کیا گیا ہے جس میں سال 2015 کے دوران پاکستان میں کپاس کی کاشت اور پیداواری ہدف مختص کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ 2014 میں فیڈرل کاٹن کمیٹی نے پاکستان میں 15.1015ملین بیلز (170) کلو گرام کا پیداواری جبکہ 3.12835 ملین ہیکٹر کاشت کا ہدف مختص کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 5 ہزار 200 روپے فی من کی سطح تک پہنچنے کے بعد دوبارہ 5 ہزار100 سے 5 ہزار 150 روپے فی من تک گر گئیں، جبکہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 0.45 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 69.05 سینٹ فی پاؤنڈ جبکہ مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 1.11 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 62.70 سینٹ فی پاؤنڈ تک مستحکم رہے۔
چین میں روئی کی قیمتیں 85 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 13ہزار 55 یو آن فی ٹن، بھارت میں 50 روپے فی کینڈی کمی کے ساتھ 30 ہزار 904 روپے فی کینڈی تک گر گئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50 روپے فی من اضافے کے ساتھ 4 ہزار 900 روپے فی من تک مستحکم رہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال پنجاب اور سندھ کے بیشتر شہروں میں درجہ حرارت میں ہونے والے غیر متوقع اضافے کے باعث کپاس کی کاشت میں خاطر خواہ اضافے کا رجحان متوقع ہے جس سے 2015-16 کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے لیکن توانائی کے جاری غیر معمولی بحران اور بھارت سے ریکارڈ سوتی دھاگے کی مسلسل درآمد کے باعث آئندہ سال روئی کی کھپت میں کافی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپٹما کی رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان میں 286 ٹیکسٹائل یونٹس بند ہو چکے ہیں جس سے ٹیکسٹائل سیکٹر میں پائی جانے والی تشویش کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران کاٹن جنرز کے ایک وفد اور ایف بی آر کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجہ میں توقع ہے کہ رواں ہفتے کے دوران ایف بی آر کی جانب سے آئل کیک پر 5فیصد جی ایس ٹی کے خاتمے کا اعلان متوقع ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق کاٹن سیڈ پر 6 روپے فی من سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی سی پی نے کاٹن جنرز سے خریدی گئی روئی کی ادائیگی بھی شروع کر دی ہے جس سے کاٹن جنرز میں کافی اطمینان پایا جا رہا ہے۔