قدیم اور تاریخی جہانگیر پارک کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل

مختلف علاقوں سے کچرا لاکر جہانگیر پارک میں جلایاجاتا ہے، خانہ بدوشوں نے بھی ڈیرے ڈال لیے،

جرائم پیشہ عناصر اور منشیات کے عادی افراد کی آماجگاہ بن گیا۔ فوٹو: فائل

کراچی کا قدیم اور تاریخی جہانگیر پارک کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا، مختلف علاقوں سے کچرا لاکر پارک میں ڈالا جاتا ہے اور پھر اس کو آگ لگادی جاتی ہے۔

پارک میں خانہ بدوشوں نے ڈیرے ڈال لیے ہیں پارک مکمل طور پر اجڑ چکا ہے اور پارک سے گھاس غائب ہوگئی ہے اب پارک میں ریت اڑتی رہتی ہے اور جرائم پیشہ افراد اور منشیات کے عادی افراد اس پارک میں بیٹھے نظرآتے ہیں، تفصیلات کے مطابق کراچی میں صدر کے علاقے میں تاریخی اور قدیم جہانگیرپارک کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا، ایمپریس مارکیٹ میں ایک جانب تو کچرا کنڈیاں کچرے سے بھری ہیں تو دوسری جانب ایمپریس مارکیٹ میں جہانگیر پارک کو بھی کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

ایمپریس مارکیٹ کے مختلف مقامات سے کچرا لاکر اس پارک میں ڈالنے کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے اور اب صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ پارک میں دور دور تک کچرے کے ڈھیر لگ گئے ہیں اور پورا پارک کوڑے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے، پارک میں خانہ بدوشوں نے بھی ڈیرے ڈال لیے ہیں اور پورے پارک میں جگہ جگہ خانہ بدوشوں کے بستر لگے نظر آتے ہیں اور لوگ نہ صرف رات میں بلکہ دن کے اوقات میں بھی اس پارک میں سوتے ہوئے نظر آ تے ہیں، پارک میں جرائم پیشہ عناصر اور منشیات کے عادی افراد نے بھی قبضہ جمایا ہوا ہے جہانگیر پارک کو منفی سرگرمیوں کیلیے استعمال کیا جارہا ہے۔


عدالت کے حکم پر بلدیہ عظمی کراچی نے 19 جنوری کو جہانگیر پارک کے اندر سے تجاوزات کا خاتمہ کیا تھا لیکن اس کے بعد پارک میں تجاوزات دوبارہ قائم کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیاہے، شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شہرکے پارکوں کی حالت زار پر توجہ دی جائے، پارکوں میں سہولتیں فراہم کی جائیں، پارکوں کو جرائم پیشہ افراد اور منشیات کے عادی افراد سے خالی کرایا جائے اور پارکوں میں کچرا ڈالنے پر پابندی عائد کی جائے، پارکوں کو چوبیس گھنٹے کھلا نہ رکھا جائے مخصوص اوقات میں ہی پارک کو کھولا جائے اور خانہ بدوشوں کو پارکوں میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔

جہانگیرپارک کراچی کے قدیم اور تاریخی پارکوں میں شمار ہوتا ہے یہ پارک 50 ء کی دھائی سے قائم ہے اور50 ء کی دھائی میں محرم الحرام کی مجلس اس پارک میں ہوتی تھی بعدازاں اس مجلس کا اہتمام نشترپارک میں کیا جانے لگا، شہر کے مرکز صدر میں ہونے کی وجہ سے اس پارک کی اہمیت بڑھ جاتی ہے، شہر بھر سے خریداری کیلئے صدر ایمپریس مارکیٹ آنے والے شہری اس پارک کا رخ کرتے تھے اور اس پارک میں وقت گزارتے تھے لیکن بلدیہ عظمی کراچی نے اس پارک کی تزئین و آرائش کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے یہ پارک اجڑگیا،شہریوں کیلیے اس پارک میں کوئی سہولت موجود نہیں۔

شہر میں چھوٹے بڑے پارکوں کی تعداد 1600 کے قریب ہے جبکہ بڑے پارکوں کی تعداد دو دوجن ہے، شہر کے اٹھارہ ٹاؤنز میں ماڈل پارک بھی بنائے گئے تھے جن کی حالت اچھی نہیں، بلدیہ عظمی کراچی کی غفلت کی وجہ سے شہر میں درجنوں پارکوں پر قبضے ہوچکے ہیں، ان قبضے کے بعد لوگوں نے ان پارکوں کی جگہ رہائش گاہیں اور شادی ہال بنالیے ہیں۔
Load Next Story