سندھ حکومت کو 50 ارب کے قرضے واپس کرنا مشکل ہوگیا
حکومت سندھ سرکاری گوداموں میں موجود9 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر نکالنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکی
LOS ANGELES:
حکومت سندھ سرکاری گوداموں میں موجود9 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر نکالنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکی ہے، محکمہ خوراک نے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کرکے یہ معاملہ ایک مرتبہ پھر وزیراعظم نواز شریف کے سامنے رکھنے کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق گندم کے دستیاب ذخائر فروخت نہ ہونے کے باعث حکومت سندھ کوایک طرف بینکوں سے لیے گئے50 ارب روپے سے زائدکے قرضہ جات واپس کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تودوسری جانب گندم کی نئی فصل کوذخیرہ کرنے کیلیے جگہ بھی دستیاب نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت سندھ ہر سال بینکوں سے قرضہ لے کرگندم خریدکر ذخیرہ کرتی ہے اور گندم کی نئی فصل آنے تک ذخیرہ کی ہوئی گندم فلورملوں کومہیاکرتی ہے تاکہ صوبے میں آٹے کا بحران نہ ہوپائے۔
اس سلسلے میں وہ مختلف بینکوں سے قرضہ حاصل کرکے گندم خریدتی ہے اور اسے فروخت کرکے بینکوں کورقم واپس کی جاتی ہے۔ تاہم اس مرتبہ وفاقی حکومت کی جانب سے یوکرین سے گندم امپورٹ کرنے کی وجہ سے حکومت سندھ ابھی تک اپنے گوداموں میں ذخیرہ کردہ گندم نکال نہیں سکی جبکہ اگلے مہینے کے آخرتک گندم کی نئی فصل بھی تیار ہوکرمارکیٹ میںآجائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ گزشتہ سال گندم کی خریداری کیلیے بینکوں سے حاصل کیے گئے قرضے پرہرمہینے کروڑوں روپے سود دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکو مت سندھ کوآئندہ ماہ کے آخرتک گندم کی نئی فصل آنے سے پہلے زیادہ ترسرکاری گودام خالی کرنے ہونگے تاکہ گندم کے نئی فصل کوذخیرہ کرنے کیلیے گنجائش پیدا کی جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے گندم کے دستیاب ذخائر کو نکالنے کیلیے حال ہی میں کاروباری حضرات کیلیے مراعات کا اعلان بھی کیا تاکہ جلد ازجلد دستیاب گندم نکالی جاسکے اور نئی گندم کوذخیرہ کرنے کیلیے گنجائش پیدا کی جاسکے لیکن ابھی تک حکومت کو اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
محکمہ خوراک نے اس سلسلے میں ایک مرتبہ پھر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے رجوع کرکے ان درخواست کی ہے کہ وہ پیرکو وزیراعظم نوازشریف کے دورہ کراچی کے دوران ایک مرتبہ پھریہ معاملہ اٹھائیں اورانھیں کہا جائے کہ وفاقی حکومت سندھ کی گندم ایکسپورٹ کرنے میں مدد کرے۔
حکومت سندھ سرکاری گوداموں میں موجود9 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر نکالنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکی ہے، محکمہ خوراک نے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کرکے یہ معاملہ ایک مرتبہ پھر وزیراعظم نواز شریف کے سامنے رکھنے کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق گندم کے دستیاب ذخائر فروخت نہ ہونے کے باعث حکومت سندھ کوایک طرف بینکوں سے لیے گئے50 ارب روپے سے زائدکے قرضہ جات واپس کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تودوسری جانب گندم کی نئی فصل کوذخیرہ کرنے کیلیے جگہ بھی دستیاب نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت سندھ ہر سال بینکوں سے قرضہ لے کرگندم خریدکر ذخیرہ کرتی ہے اور گندم کی نئی فصل آنے تک ذخیرہ کی ہوئی گندم فلورملوں کومہیاکرتی ہے تاکہ صوبے میں آٹے کا بحران نہ ہوپائے۔
اس سلسلے میں وہ مختلف بینکوں سے قرضہ حاصل کرکے گندم خریدتی ہے اور اسے فروخت کرکے بینکوں کورقم واپس کی جاتی ہے۔ تاہم اس مرتبہ وفاقی حکومت کی جانب سے یوکرین سے گندم امپورٹ کرنے کی وجہ سے حکومت سندھ ابھی تک اپنے گوداموں میں ذخیرہ کردہ گندم نکال نہیں سکی جبکہ اگلے مہینے کے آخرتک گندم کی نئی فصل بھی تیار ہوکرمارکیٹ میںآجائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ گزشتہ سال گندم کی خریداری کیلیے بینکوں سے حاصل کیے گئے قرضے پرہرمہینے کروڑوں روپے سود دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکو مت سندھ کوآئندہ ماہ کے آخرتک گندم کی نئی فصل آنے سے پہلے زیادہ ترسرکاری گودام خالی کرنے ہونگے تاکہ گندم کے نئی فصل کوذخیرہ کرنے کیلیے گنجائش پیدا کی جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے گندم کے دستیاب ذخائر کو نکالنے کیلیے حال ہی میں کاروباری حضرات کیلیے مراعات کا اعلان بھی کیا تاکہ جلد ازجلد دستیاب گندم نکالی جاسکے اور نئی گندم کوذخیرہ کرنے کیلیے گنجائش پیدا کی جاسکے لیکن ابھی تک حکومت کو اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
محکمہ خوراک نے اس سلسلے میں ایک مرتبہ پھر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے رجوع کرکے ان درخواست کی ہے کہ وہ پیرکو وزیراعظم نوازشریف کے دورہ کراچی کے دوران ایک مرتبہ پھریہ معاملہ اٹھائیں اورانھیں کہا جائے کہ وفاقی حکومت سندھ کی گندم ایکسپورٹ کرنے میں مدد کرے۔