زندگی بہتر بنائیں

یار آپ کی دی ہوئی تجویز پر عمل کر تے ہی میری زندگی بدل گئی، میں تو سمجھتا تھا کہ میں سائیکو کا مریض بن گیا ہوں۔


سید عون عباس February 16, 2015
یار آپ کی دی ہوئی تجویز پر عمل کر تے ہی میری زندگی بدل گئی، میں تو سمجھتا تھا کہ میں سائیکو کا مریض بن گیا ہوں۔ فوٹو فائل

PESHAWAR: ابھی میں چہل قدمی کے لئے گراونڈ میں داخل ہوا ہی تھا کہ دانش بہت پریشانی کی عالم میں میرے پاس آیا، میرے دریافت کرنے پر اُس نے بتایا کہ وہ بہت ٹینشن میں ہے۔ میں نے کہا بھئی تمہاری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوئی تو پھر کیا پریشانی ہے؟ جواب یہی آیا کہ کیا بتاؤں سمجھ نہیں آتا کہ کیا وجہ ہے۔ بس کسی کام میں دل نہیں لگتا، ہر وقت گھبراہٹ ہوتی رہتی ہے، نہ یونیورسٹی میں دل لگتا ہے نہ گھر کے کسی کام میں، بس زندگی عجیب بوجھل سی ہوگئی ہے۔ میں نے کہا چلو مجھ سے کل ملو پھر سوچتے ہیں کہ تمہارے اس مسئلے کا کیا کیا جائے۔

گھر پہنچ کر میں نے غور و فکر کرنا شروع کیا تو یہی چیز واضح ہوئی کہ یہ کوئی ایک دانش کا مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کا ہر دوسرا فرد کسی نہ کسی پریشانی یا ڈیپریشن کے مرض کا شکار ہے۔ ہماری زندگی اس قدر مصروف ہوگئی ہے کہ ہم اپنی زندگی کا خیال ہی نہیں رکھتے، اسی لئے ہر کوئی ذہنی اذیت اور پریشانیوں میں مبتلا رہتا ہے۔ میں عوام کو کچھ ایسی چیزیں بتانا چاہتا ہوں کہ جس کے ذریعےآپ ذہنی اور روحانی سکون حاصل کرسکتے ہیں۔

* سب سے پہلی چیز متوازن غذا کا استعمال ہے، اس سے انسان ذہنی دباؤ اور تناؤ سے محفوظ رہتا ہے۔ متوازن غذا میں وہ تمام غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جو انسانی نشونما کیلئے ضروری ہیں۔ متوازن غذا کے اجزاء میں لحمیات، نمکیات، نشاستہ، حیاتین اورچکنائی شامل ہوتی ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں غذا متوازن نہیں کہلائے گی۔ لہذا آپ آج سے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کی روزانہ لی جانے والی غزا میں یہ چیزیں شامل ہیں یا نہیں، اگر نہیں تو انہیں لازمی اپنے کھانے میں شامل کریں تاکہ بیماریاں آپ سے کوسوں دور رہیں۔

*دوسری چیز جوانسان کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہے وہ ہے باقاعدگی سے ورزش کرنا۔ ورزش انسان کے موڈ پر فوری طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔ خواہ ورزش جم میں ہو، چہل قدمی یا پھر سائیکلنگ۔ یہ موڈ اور صحت پر خوش گوار اثر ڈالتی ہے۔ ایکسرسائز سماجی میل ملاپ کا ایک دل چسپ ذریعہ بھی ہے۔ اسی لئے اگر آج تک آپ صرف ایکسرسائز کرنے کے بارے میں سوچتے تھے تو آج ہی سے اس سوچنے کو عمل میں منتقل کر دیں اور روزآنہ کی بنیاد پر ورزش کرنا شروع کر دیں۔

*تیسری چیز ہے نیند۔ نیند کے فوائد جتنے جسمانی ہیں اتنے ہی ذہنی بھی ہیں۔ جسمانی طور پر نیند وہ مرحلہ ہے، جب جسم دن کی دوڑ دھوپ کے بعد اپنی کھوئی ہوئی توانائی بحال کرتا ہے لیکن اسکے ساتھ یہی عمل دماغ میں بھی ہوتا ہے۔ چوبیس گھنٹے میں انسان کیلئے کم از کم سات گھنٹے سونا ضروری ہے۔ تو کیا آپ اپنی روزانہ کی مصروف ترین زندگی میں کم از کم 7 گھنٹے پر سکون نیند لیتے ہیں؟ اگر ہاں تو بہت اچھی بات ہے اور اگر نہیں تو اس جانب بھی توجہ کریں۔

*چوتھی چیز ہے ہنسنا، ہنسی غم کا علاج ہے اور اس کے دل و دماغ پر انتہائی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مایوسی سے بھرپور فلمیں، کتابیں اور لوگوں سے دور رہیں، کیوں کہ مایوس لوگ آپ کو بھی افسردہ کردیتے ہیں۔ ہمیشہ زندہ دل اور امنگ پیدا کرنے والے لوگوں میں بیٹھیں۔ ایسے لوگوں سے میل ملاپ بنائیں جو ہنسی مذاق کرنے اور تمام تر شغل مستی کیساتھ تعلیمی میدان میں بھی کسی سے پیچھے نہ ہوں، کیونکہ ایسے لوگوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں آپ کو زندگی کا لطف ملے گا۔

ٌ*پانچویں چیز ہے رونا۔ انسان کا کبھی کبھار رولینا صحت کیلئے مثبت عمل ہے۔ اگر چہ روتے وقت انسان کے تاثرات او ر احساسات کچھ زیادہ اچھے نہیں ہوتے، مگر رونے سے انسان کے اندر کا غبار چھٹ جاتا ہے اور اس کے بعد انسان ہلکا محسوس کرتا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے رپورٹر بینی ٹکٹ کی جانب سے شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق کبھی کبھار رونے کے جہاں بے انتہا فوائد ہیں وہیں یہ چند بے حد اہم ہیں۔
آنسو ہمیں کسی فیصلے تک پہنچنے میں مدد دیتے ہیں۔

آنسو ؤں سے بیکٹیریا مر جاتے ہیں۔

رونے سے انسان کا موڈ اچھا ہوجاتا ہے۔

آنسوسے دباؤ کم ہوتا ہے۔

آنسوؤں سے احساسات کو رہائی ملتی ہے۔

اس سے واضح ہوتا ہے کہ رونا کس قدر انسانی صحت کے لئے فائدے مند ہے۔

*چھٹی چیز ہے دوست احباب سے ربطہ رکھنا۔ مشکل وقت میں جب دنیا تاریک لگنے لگے، ایسے میں کسی رفیق کا ساتھ امید کی کرن کی طرح ہوتا ہے۔ اس لئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی زندگی میں دوستوں کیلئے کافی وقت موجود ہے تاکہ وقت آنے پر وہ، اور آپ دونوں خود کو تنہا نہ پائیں۔ اس کو آسان الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ آپ کسی بھی حالت میں کبھی خود پسندی اپنے اندر نہ آنے دیں کیونکہ یہی تمام مسائل کی جڑ ہے جسے انگریزی میں ہم selfishness کہتے ہیں۔

*ساتویں چیز ہے قریبی تعلقات کو ٹوٹنے نہ دیا جائے۔ کیونکہ قریبی تعلقات اس بات پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں کہ انسان کیسا محسوس کرتا ہے۔ دوسروں سے کم توقعات رکھیں، زیادہ توقعات انسان کومایوسی دے جاتی ہیں اور یوں انسان اپنے احباب سے دور یا بدظن ہوجاتا ہے۔ یہاں دوسروں سے کم توقعات رکھنے سے میری مراد میرے وہ نوجوان دوست بھی ہیں جو اسکول، کالج یا پھر یونیورسٹی کی زندگی میں ہی ایک دوسرے کو دل دے بیٹھتے ہیں اور پھر لڑکا یا لڑکی میں سے جو بھی حقیقت کے قریب تر ہوتا ہے وہ یہ کہہ کے سامنے والے کو چھوڑ دیتا ہے کہ یہ سب تو میں نے نادانی میں کیا، کیونکہ اس وقت میں بچہ تھا یا بچی تھی۔ لہذا دوستی یاری ضرور کریں لیکن توقعات کو ایک حد تک رکھیں تاکہ زندگی میں آپ کو بھی یہ break up کی قسم کا کوئی جھٹکا نہ لگے۔

*آٹھویں چیز جو انسان کی اجتماعی زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ جب ضرورت پڑے تو اپنے دوست احباب سے ضرور مدد لیں۔ مسائل کو جتنی دیر تک آپ نظر انداز کریں گے، معاملات اتنے ہی خراب ہوتے چلے جائیں گے۔ اس لئے جب ضرورت پڑے تو گھر والوں، دوستوں اور کولیگز سے مدد مانگنے اور لینے میں ہچکچائیں نہیں، ہاں اس میں ایک چیز کا خیال ضرور رکھیں کہ جس سے آپ اپنی باتیں شئیر کررہے ہیں آیا وہ قابل بھروسہ ہے بھی یا نہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ نے تو اپنے دکھ درد کو کم کرنے کے لئے اپنی باتوں کو کسی سے شئیر کیا اور اُلٹا سامنے والے نے آپ ہی کو بلیک میل کرنا شروع کردیا۔ اس لئے ہر کام پوری ہوشیاری سے کریں، چاہے آپ زندگی کے کسی بھی میدان سے ہی کیوں نہ تعلق رکھتے ہوں۔

*نویں چیز ہے اپنے لئے وقت نکالنا۔ اکثر لوگ وقت نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہیں، اس کیلئے کسی اور کو الزام نہ دیں بلکہ اپنے لئے خود وقت نکالیں۔ یہ حقیقت ہے کہ آج کے دور میں ہر شخص کی زندگی بے انتہا مصروف ہوگئی ہے، لیکن یاد رہے کہ آپ کی زندگی کے لئے آپ کی دل چسپیاں اور مشاغل اہم ہیں، ان پر توجہ دیں۔

*دسویں چیز جو انسان کی زندگی میں بہت اہم ہے وہ یہ کہ ہمیں ''دن رات کریں ہم کام'' کے فرمان کو اپنے ذہن سے نکالنا ہوگا۔ کام کیا جائے مگر ہر وقت نہیں۔ یاد رکھیں کہ کام زندگی کیلئے اہم ہے لیکن اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ اس لئے آرام کا بھی خاص خیال رکھا جائے، کیونکہ دنیا کی رنگینیاں صحت مند زندگی سے جڑی ہیں، یہ نہ ہو تو دنیا بھی بے رنگ ہوجاتی ہے اور زندگی کا لطف بھی ختم ہو جاتا ہے۔

یہ تمام چیزیں میں نے اپنے دوست دانش کو آرام سے ساتھ بٹھا کر سمجھائیں اور اس سے کہا کہ تم صرف ایک ہفتہ ان چیزوں پر عمل کرو، پھر میرے پاس آنا۔ ایک ہفتہ تو دور کی بات ابھی چار دن بھی نہیں گزرے تھے کہ دانش کی کال آئی اور اس نے کہا عون بھائی آپ سے ملنا ہے۔ میں نے اسے اپنے گھر بلا لیا، وہ دروازے کے باہر ہی میرا منتظر تھا، مجھے دیکھتے ہی کہنے لگا یار آپ کی دی ہوئی تجویز پر عمل کرتے ہی میری زندگی بدل گئی، میں تو سمجھتا تھا کہ میں سائیکو کا مریض بن گیا ہوں۔

حالانکہ دیکھا جائے تو اِن میں سے کوئی بھی نقظہ rocket science کے زمرے میں نہیں آتا۔ بس اب مصروفیت کے چکر میں سب بھول جاتے ہیں۔ بس اِسی لیے سب سے گزارش ہے کہ ان تمام باتوں پر عمل کرکے دیکھیں، یقیناََ آپ کو فائدہ ہوگا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں