ایچ آئی وی ایڈز کے وائرس کی تشخیص صرف 15 منٹ میں
ڈیوائس کی قیمت صرف 34 ڈالر ہے جب کہ ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے استعمال ہونے والے آلات کی قیمت 18 ہزار ڈالر ہوتی تھی
امریکی ماہرین نے بغیر بیٹری چلنے والا ایک ایسا آلہ تیار کیا ہے جو صرف 15 منٹ میں ایچ آئی وی ایڈز کی تشخیص کرسکتا ہے۔
جرمن ویب سائیٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف کولمبیا کے ماہرین نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جسے کسی بھی اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانک آلات کے ساتھ منسلک کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ڈونگل ڈیوائس میں پلاسٹک کے بنے ہوئے کلیکٹر پر اُنگلی سے خون کا قطرہ رکھا جاتا ہے، پھر اسمارٹ فون پر ایپلی کیشن کے ذریعے ڈونگل کا ایک بٹن دبانا ہوتا ہے۔ جس کے 15 منٹ بعد ہی ٹیسٹ کا نتیجہ اسمارٹ فون پرآجاتا ہے۔ ڈونگل ڈیوائس کے استعمال کی طرح اس کی قیمت بھی انتہائی کم یعنی محض 34 ڈالر ہے جبکہ اب تک ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے استعمال کئے جانے والے آلات کی لاگتی قیمت 18 ہزار ڈالر ہوتی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آلے کا سب سے پہلے تجربہ افریقی ملک روانڈا کے 96 افراد پر کیا گیا۔ تجربے کے دوران آلے نے چند مریضوں کی غلط تشخیص کی۔ جس کے بعد ماہرین اس میں پائے جانے والے نقائص دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، محققین کی جانب سے اس کے دُرست اور بے نقص ہونے کے یقین کے بعد ہی اسے تجارتی بنیادوں پر پیش کیا جائے گا۔
جرمن ویب سائیٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکا کی یونیورسٹی آف کولمبیا کے ماہرین نے ایسی ڈیوائس تیار کی ہے جسے کسی بھی اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دوسرے الیکٹرانک آلات کے ساتھ منسلک کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ڈونگل ڈیوائس میں پلاسٹک کے بنے ہوئے کلیکٹر پر اُنگلی سے خون کا قطرہ رکھا جاتا ہے، پھر اسمارٹ فون پر ایپلی کیشن کے ذریعے ڈونگل کا ایک بٹن دبانا ہوتا ہے۔ جس کے 15 منٹ بعد ہی ٹیسٹ کا نتیجہ اسمارٹ فون پرآجاتا ہے۔ ڈونگل ڈیوائس کے استعمال کی طرح اس کی قیمت بھی انتہائی کم یعنی محض 34 ڈالر ہے جبکہ اب تک ایچ آئی وی کی تشخیص کے لیے استعمال کئے جانے والے آلات کی لاگتی قیمت 18 ہزار ڈالر ہوتی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آلے کا سب سے پہلے تجربہ افریقی ملک روانڈا کے 96 افراد پر کیا گیا۔ تجربے کے دوران آلے نے چند مریضوں کی غلط تشخیص کی۔ جس کے بعد ماہرین اس میں پائے جانے والے نقائص دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، محققین کی جانب سے اس کے دُرست اور بے نقص ہونے کے یقین کے بعد ہی اسے تجارتی بنیادوں پر پیش کیا جائے گا۔