پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ہار
پاکستانی ٹیم کے لیے ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی ابتدا اچھی نہیں رہی۔ وہ اپنے پہلے میچ میں بھارت سے ہار گیا۔
پاکستانی ٹیم کے لیے ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی ابتدا اچھی نہیں رہی۔ وہ اپنے پہلے میچ میں بھارت سے ہار گیا، یوں عالمی مقابلوں میں بھارت سے ہارنے کی روایت برقرار رہی۔ کھیل میں جیت اور ہار اس کا لازمی حصہ ہوتا ہے۔ روایتی حریف سے شکست پر شائقین کا دکھی ہونا سمجھ میں آنے والی بات ہے کیونکہ عام کرکٹ لور جذباتی ہوتا ہے لیکن ہار کے بعد جو سازشی تھیوریاں منظر عام پر آئی ہیں وہ یقیناً سطحی اور غیر منطقی سوچ کا نتیجہ ہے۔
یہ کہنا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ٹیلی فون بلاوجہ نہیں تھا یا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کپتان مصباح الحق کو فون کرنا غیر ضروری تھا، کسی صورت بھی درست نہیں۔ اس میچ کا اگر جائزہ لیا جائے تو پاکستانی ٹیم کے کپتان سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔ وہ متوازن ٹیم میدان میں نہیں اتار سکے۔ آؤٹ آف فارم یونس خان کی انڈیا کے خلاف میچ میں جگہ نہیں بنتی تھی۔ ٹیم میں لیگ اسپنر یاسر شاہ کی جگہ فاسٹ باؤلر کو شامل کیا جانا چاہیے تھا۔ محمد عرفان میچ کے دوران ان فٹ نظر آئے، انھیں اس میچ میں کھلانا کیوں ضروری تھا، مینجمنٹ کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔
صہیب مقصود اور عمر اکمل کا صفر پر آوٹ ہونا بھی شکست کی ایک وجہ بنا۔ ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھارت سے پاکستان کی مسلسل چھٹی شکست سے ٹیم کا مورال یقیناً متاثر ہوا ہے لیکن اب آگے بڑھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے محض ایک میچ میں شکست سمجھا جائے۔ ٹورنامنٹ ابھی باقی ہے اور قومی ٹیم کو اپنا پہلا ٹارگٹ کوارٹر فائنل میں رسائی کو یقینی بنانا ہونا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان اور مینجمنٹ نے انڈیا کے خلاف میچ میں جو غلطیاں کی ہیں وہ نہیں دہرائی جائیں گی اور پاکستانی ٹیم اگلے میچوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔
یہ کہنا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو ٹیلی فون بلاوجہ نہیں تھا یا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کپتان مصباح الحق کو فون کرنا غیر ضروری تھا، کسی صورت بھی درست نہیں۔ اس میچ کا اگر جائزہ لیا جائے تو پاکستانی ٹیم کے کپتان سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں۔ وہ متوازن ٹیم میدان میں نہیں اتار سکے۔ آؤٹ آف فارم یونس خان کی انڈیا کے خلاف میچ میں جگہ نہیں بنتی تھی۔ ٹیم میں لیگ اسپنر یاسر شاہ کی جگہ فاسٹ باؤلر کو شامل کیا جانا چاہیے تھا۔ محمد عرفان میچ کے دوران ان فٹ نظر آئے، انھیں اس میچ میں کھلانا کیوں ضروری تھا، مینجمنٹ کو اس کا جواب دینا پڑے گا۔
صہیب مقصود اور عمر اکمل کا صفر پر آوٹ ہونا بھی شکست کی ایک وجہ بنا۔ ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں بھارت سے پاکستان کی مسلسل چھٹی شکست سے ٹیم کا مورال یقیناً متاثر ہوا ہے لیکن اب آگے بڑھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے محض ایک میچ میں شکست سمجھا جائے۔ ٹورنامنٹ ابھی باقی ہے اور قومی ٹیم کو اپنا پہلا ٹارگٹ کوارٹر فائنل میں رسائی کو یقینی بنانا ہونا چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان اور مینجمنٹ نے انڈیا کے خلاف میچ میں جو غلطیاں کی ہیں وہ نہیں دہرائی جائیں گی اور پاکستانی ٹیم اگلے میچوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔