مرگ انبوہ ہولوکاسٹ

پہلے مرگ انبوہ (ہولوکاسٹ) کے حوالے سے ان ہلاکتوں کی تعداد کا ایک مختصر سا جائزہ لیتے ہیں



KARACHI: مرگ انبوہ (ہولوکاسٹ) کے موضوع کو ادھوراچھوڑنا،مناسب نہیں گردانتی،اس لیے تاریخ کی لمبی چوڑی تفاصیل میں صرف ان باتوں کو مدِ نظر رکھا گیا ہے جو عوام کے اذہان میں با آسانی سماسکیں اوریہ سمجھ سکیں کہ دراصل مرگ انبوہ (ہولوکاسٹ) ہے کیا ؟ اس لیے اس کے وجود سے لے کر یہودی نقطہ نظر اورمغربی مورخین کی جانب سے تعداد ہلاکت کے ذکرکے بعد ضروری ہوجاتا ہے کہ اس بات پر بھی کچھ روشنی ڈال دی جائے کہ مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کے ذکر پر بھی پابندی کیوں عائد کی گئی ہے اور بیشتر ممالک اس موضوع پر تحقیق یا بحث پر سزا کیوں دیتے ہیں۔ مغربی اقدار میں توکسی بھی مذہب کی دل آزاری اظہار رائے کی آزادی سمجھا جاتا ہے لیکن مرگ انبوہ (ہولوکاسٹ) پر تمام اظہار رائے کی آزادی کو یہی مغرب تمام تر وشن خیالی کے باوجود پابندی عائد کردیتا ہے۔

پہلے مرگ انبوہ (ہولوکاسٹ) کے حوالے سے ان ہلاکتوں کی تعداد کا ایک مختصر سا جائزہ لیتے ہیں تاکہ مرگ انبوہ (ہولوکاسٹ) میں ہلاکتوں کی اموات پر شک کرنے والوں کا موقف با آسانی سمجھ میں آسکے۔یہودی اڑسٹھ لاکھ ہلاک ہوئے جب کہ سوویت یونین کے جنگی قیدی ، بیس سے تیس لاکھ ، پولینڈ نژاد باشندے اٹھارہ لاکھ سے بیس ہزار ،روما میں دولاکھ بیس ہزار سے پانچ لاکھ ، معذور دولاکھ سے ڈھائی لاکھ ، عام شہری اسی ہزار سے دولاکھ ، ہم جنس پرست پانچ ہزار سے پندرہ ہزار اور مذہبی اقلیتیں صرف ڈھائی ہزار سے پانچ ہزار۔مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) پر شک کرنے والے بھی موجود ہیں جنھیں ترمیم پسندانِ مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کہا جاتا ہے ۔

ان میں دانشور،مصنفین اورمحققین شامل ہیں ، دنیا میں 13 ممالک ،جن میں آسٹریا،بیلجیئم،جمہوریہ چیک ،اسرائیل ،لکسمبرگ ، پولینڈ ، پرتگال،سویٹزرلینڈ ، فرانس اور جرمنی وغیرہ شامل ہیں، ان میں ایسے قوانین ہیں جو مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) پر نظر ثانی اور اس کے بارے میں تحقیق کو غیر قانونی قراردیتے ہیں ، اس پر تحقیقی بحث سے بھی بعض ممالک میں تین سے دس سال تک قید کی سزا اور جرمانے بھی ہوسکتے ہیں۔مرگ انبوہ (ہولوکاسٹ) جن ممالک میں وقوع پزیرہوا،ان ممالک میں اکثر اس کے بارے میں تحقیق کرنا غیرقانونی ہے، یورپی اتحاد میں مرگ انبوہ (ہولوکاسٹ) پر شک کے اظہار یا اس کی وقوع پزیری کے انکارکو نفرت انگیز اظہارمانا جاتا ہے۔

چنانچہ ایسے اظہارات غیرقانونی ہیں اورقوانین آزادیِ رائے کے تحت محفوظ نہیں،ان ممالک میں سے بعض ممالک جیسے آسٹریا،جرمنی اور رومانیہ میں نفرت انگیزگفتگو اور تقریروں پر پابندی ہے جس کا اطلاق مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کے خلاف بات کرنے والے پر بھی ہوتا ہے، مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کے محققین یہ سمجھتے ہیں کہ یہ قوانین آزادی اظہار کے بارے میں یورپی کمیشن برائے انسانی حقوق European commission of Human Rights ، انسانی حقوق کی یورپی عالت European Court of Human Rights اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی United Nations Human Rights committeeکے متضاد ہیں۔

ایسے قوانین کے مخالف مشہورافراد نوم چومسکی ، ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد ، راول ہلبرگRaul Hilberg، رچرڈ ایونز Richard J. Evans ، پیئغ ویدال Pierre Vidal-Naquet ، ڈیبور الیپستاٹ Deborah Lipstadt ،کر سٹو فر ہچنز Christopher Hitchens ، ٹموتھی گارٹن Timothy Garton ، اور پیٹر سنگر Peter Singer جیسے اشخاص شامل ہیں ، ویسے ایک طویل فہرست ہے لیکن کالم کی جگہ تنگی کے سبب اختصار سے کام لیا ہے۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ نفرت انگیزگفتگو مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کو سمجھنے کے قوانین کی وجہ سے کچھ مصنفین کو سزا ہو چکی ہے جن میں برطانوی مصنف ڈیوڈ ارونگ David Irvingشامل ہیں۔انھیں تجدید پسندانِ مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) ، جنھیں گروہ منکرین، مرگِ انبوہ (ہولوکاسٹ) بھی کہتے ہیں ، ان لوگوں پر مشتمل ہیں جو مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) پر تحقیق کے خواہش مند ہیں یا اس کی بات پر متفق نہیں ۔مثلاً وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مرنے والوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے بہت کم تھی۔بیلا روس اور یوکرائن میں بھی اندازہً ہلاکتوں کا ذکرکیا جاتا ہے۔

تاہم ان اعدادوشمار کو بھی یقینی نہیں سمجھا جاتا،کہا جاتا ہے کہ نسبتاً سب سے کم ہلاکتیں بلغاریہ، ڈنمارک ، فرانس،اٹلی اور ناروے میں ہوئیں ۔مورخین یہ بھی بتاتے ہیں جرمنی میں واقع کیمپ دراصل نسل کشی کے لیے نہیں بنائے گئے تھے بلکہ وہاں مختلف وقتوں میں یہودیوں کی ایک بہت بڑی تعداد ضرور تھی خصوصاً نازی افواج کے اخراج کے آخری سال کے دوران،گو کہ ان ہلاکتوں میں بھی یہودیوں کی ہلاکتوں کا درست تناسب حتمی مہیا نہیں ہے یہ سب اندازوں اور مفروضوں کی بنیاد پر طے کیے گئے ہیں ، اینساٹز گروپین کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کے صحیح اعدادوشمار کی عدم فراہمی کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ زیادہ تر قتل بلا کسی دستاویز یا دفتری رپورٹ کے ہوئے ۔

لیکن کچھ ہلاکتوں کے بارے میں،جس میں خاص طور پر ذہنی بیماریوں میں مبتلا دو لاکھ افراد کی ہلاکتوں پر مختلف مورخین کا کہنا ہے کہ نفسیاتی طبیبوں اور اداروں کوکوئی سرکاری حکم اس سلسلے میں جاری نہیں کیا گیا تھا کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں حصہ لیں لیکن نفسیاتی طبیبوں اور اداروں نے ہر مرحلے پر اس طرح کی سرگرمیوں میں بھرپور سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تعاون کیا اور نازی حکومت سے وفاداری نبھانے کی کوشش کی۔ اس عمل میں خاص طور پر عمومی بنیاد برائے فلاح وبہبود وادارتی توجہ کا مرکزی دفتر فلب بایع ہلر کی سربراہی میں تھا جو کہ ہٹلر کے ذاتی دفتر سفارت خانے کے مہتم بھی تھا اورکارل برانڈٹ، ہٹلرکا ذاتی معالج ، دسمبر1946 میں برانڈٹ و دیگر افراد پر نورہمبرک میں مقدمہ چلایا گیا جو کہ ''ریاست ہائے متحدہ امریکا بمقابلہ ڈاکٹرکارل برانڈٹ '' اور ''مقدمہ معالج'' کے نام سے مشہور ہوا ، 2جون 1948ء کو اپسے لینڈ برگ جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

ہم مرگِ انبوہ (ہولوکاسٹ) کی تمام اموات و یہودیوں کے ساتھ دیگر قومیتوں کے جنگ میں قتل عام کی مزید تفاصیل میں جائے بغیر یہ جاننے کا حق ضرور رکھتے ہیں کہ کیا مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) جیسے واقعات کے ذمے دار کوئی مسلمان ملک یا مجموعی طور پر مسلم امہ تھی ، کیا دنیا بھر میں یہودیوں کے ساتھ جو کچھ بھی کیا گیا اس کے ذمے دار عرب ممالک تھے ؟تعلیمات مسیح کے پیروکاروں نے جنگ عظیم اول و دوئم میں جتنے بھی انسانوں کو قتل کیا،اس کے ذمے دار کس اسلامی ملک کو ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ جب کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد توخلافت عثمانیہ کا شیرازہ ہی بکھر گیا اور مسلم ممالک کی جدید حکومتیں وجود میں آئیں جو امریکی بلاک کا حصہ بنتی چلی گئیں ۔

جاپان پر اٹیم بموں سے لاکھوں انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا،کیا یہ مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) نہیں تھا ۔عراق میں کیمیاوئی ہتھیاروں کا شوشہ چھوڑکر لاکھوں انسانوں کے ساتھ جنگی جنون کا مظاہرہ کیا، یہ مرگِ انبوہ (ہولوکاسٹ) نہیں ہے۔ فلسطین میں معصوم بے گناہ بچوں ،عورتوں،مرد اور بزرگ حضرات پراسرائیل کی جارحیت اور اس پر مغرب کی خاموشی کیا یہ مرگِ انبوہ (ہولوکاسٹ) نہیں ہے۔ نائن الیون کے خود ساختہ حملے میں افغانستان میں لاکھوں انسانوں کو ہلاک کرنے کے لیے کلسٹر بموں ومہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) نہیں کہلائے گا۔شام میں باغیوں پر مہلک کیمیاوی ہتھیاروں سے لوگوں کو کچلنے کی کوشش کو مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کیوں نہیں کہا جاتا۔مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کا سلسلہ ختم نہیں ہوا ۔ یہودیوں کو اگر انتقام لینا ہے تو پھر ان سے لیں جنھوں نے ان کی نسل کشی کرتے لاکھوں یہودیوں کو ہلاک کیا ، معذور، ذہنی بیمار عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا خیال نہیں رکھا ۔

ان کی سازشوں کا محور مسلم امہ کیوں ہے ؟ یہی وجہ ہے کہ مغرب مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کی ہولناکیوں میں اپنے کردار کو چھپانے کے لیے پابندی عائد کرتا ہے تاکہ ان کی عوام نہ جان سکیں کہ مذہب کی آڑ میں کیا کھیل کھیلا گیا اور آج بھی مرگِ انبوہ (ہولو کاسٹ) کے مفروضے پرکام کرتے ہوئے یہی مغرب مسلم امہ کی نسل کشی کر رہا ہے اور انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں