راشد منہاس شہید نشان حیدر کا آج 64واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے

راشد منہاس شہید نے اپنی جان قربان کردی لیکن طیارے کو بھارت لے جانے نہ دیا


Numainda Express February 17, 2015
راشد منہاس کو ان کے عظیم کارنامے پر ملک کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشانِ حیدر دیا گیا۔ فوٹو: فائل

کم عمری میںنشان حیدر پانیوالے پاک فضائیہ کے پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا 64 واں یوم پیدائش آج منایاجارہا ہے۔

1951 میں آج ہی کے روز کراچی میں پیدا ہونے والے راشد منہاس نے 1968 میں سینٹ پیٹرک اسکول سے سینئر کیمبرج کیا۔ ان کے خاندان کے متعدد افراد پاکستان کی بری، بحری اور فضائی افواج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ اپنے ماموں ونگ کمانڈر سعید سے جذباتی وابستگی کی بنا پر فضائیہ کا انتخاب کیا۔ انہوں نے پہلے کوہاٹ اور پھر پاکستان ائیر فورس اکیڈیمی رسالپور میں تربیت حاصل کی ۔ فروری 1971ء میں پشاور یونیورسٹی سے بی ۔ ایس ۔ سی کیا۔ بعد ازاں تربیت کے لیے کراچی بھیجے گئے ۔ اور اگست 1971ء میں پائلٹ آفیسر بنے۔

20 اگست 1971 کو راشد منہاس J-33 ٹرینر جیٹ طیارے کی تیسری تنہا پرواز کے لیے سوارہوئے کہ اچانک بنگالی انسٹرکٹر فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمن خطرے کا سگنل دے کر کاک پٹ میں داخل ہوگیا اور راشد منہاس کو طیارہ بھارت لے جانے کو کہا، راشد منہاس نے حکم ماننے سے انکار کردیا۔ راشد منہاس نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ قائم کیا تو انھیں ہدایت کی گئی کہ طیارے کو ہر قیمت پر اغوا ہونے سے بچایا جائے، جس کے بعد پائلٹ آفیسر راشد منہاس اور بنگالی انسٹرکٹر کے درمیان کشمکش جاری رہی اور بالآخر بھارتی سرحد سے 32 میل پہلے ٹھٹہ کے مقام پر پائلٹ آفیسر راشد منہاس نے طیارے کا رخ زمین کی طرف موڑدیا جس سے طیارہ تباہ ہوگیا۔ اس طرح پائلٹ آفیسر راشد منہاس نے جام شہادت نوش کیا اور اس عظیم کارنامے کے صلے میں انھیں ملک کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔