یونس خان کے نام کھلا خط
پیارے یونس خان
امید ہے کہ آپ نیوزی لینڈ کے پُرسکون ماحول میں خیریت سے ہوں گے،آپ بہت بڑے اسٹار ہیں مگر یقیناً یہ یاد ہوگا کہ ہمارا تعلق بڑا پرانا ہے، یہ ٹھیک ہے کہ کئی برس تک بات چیت کم رہی البتہ میں یہ نہیں بھولا کہ زندگی میں ایک بار پشاور اور مردان آپ کی شادی میں شرکت کیلیے ہی گیا تھا،یحییٰ حسینی آج کل آپ کے بیحد قریب ہیں، ان کی مہربانی ہے کہ اپنے گھر میں گذشتہ دنوں میری آپ سے ملاقات کرا دی، یہ سب باتیں اپنی جگہ مگر معاف کیجیے گا میں آپ کی ون ڈے ٹیم میں شمولیت کے بالکل بھی حق میں نہیں تھا،آپ یقیناً یہ کہیں گے ارے نہ ہو حق میں تم کون ہوتے ہو مخالفت کرنے والے اور کون سی تمہاری یہاں چلتی ہے۔
یہ بات بالکل درست ہے اسی لیے آپ ورلڈکپ کھیل رہے ہیں،لیکن میں آپ کا مخالف نہیں بلکہ دوست ہی ہوں، ذرا نجم سیٹھی صاحب سے کبھی ملاقات ہو تو پوچھیے گا کہ انھوں نے کس کے کہنے پر آپ کو سینٹرل کنٹریکٹ کی اے کیٹیگری میں شامل کرنے کا یکایک قدم اٹھایا تھا،آپ کہیں گے کہ ارے اس نے کبھی کوئی کرکٹ نہیں کھیلی مگر اب باتیں ایسی کرتا ہے جیسے ڈان بریڈمین جیسا بیٹسمین رہا ہو، جناب جتنی کرکٹ کھیل کر ذکا اشرف، نسیم اشرف اور نجم سیٹھی جیسی شخصیات چیئرمین پی سی بی بنے اتنی تو میں نے بھی کھیلی تھی،اگر بھاری جسامت آڑے نہ آتی تو شائد فرسٹ کلاس بھی کھیل ہی جاتا، مگر ویسے بھی کرکٹ صحافت کیلیے کرکٹر ہونا ضروری نہیں، بالکل ویسے ہی جیسے آج 2،2میچز کھیلنے والے سابق کرکٹرز پٹر پٹر ٹی وی پر بول رہے ہوتے ہیں کون سا وہ پیدائشی اینکر ہوتے ہیں۔
خیر بات کہاں چلی گئی میں آپ سے یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ جس وقت نیشنل اسٹیڈیم میں آپ انتہائی غصے کے عالم میں پریس کانفرنس کر رہے تھے میں بیحد دکھی تھا، اتنے عظیم کرکٹر کی یہ حالت دیکھ کر مجھے بھی غصہ آیا،ساتھ ہی جب آپ نے کہا کہ ''سینئر ہوں تو کیا خود کو گولی مارلوں'' تو سچی بات ہے میں ڈر بھی گیا، شکر ہے ایسی نوبت نہ آئی اور چیئرمین شہریارخان نے آپ کو ون ڈے ٹیم میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا، یقیناً ورلڈکپ کھیلنا ہر پلیئر کا خواب ہوتا ہے لہذا میں آپ کی بے چینی سمجھ سکتا ہوں، ساتھ ہی مجھے یہ بھی اندازہ تھا کہ جو معین خان آپ کو سینٹرل کنٹریکٹ کی بی کیٹیگری میں رکھتے اور ٹیم سے باہر کر دیتے ہیں، وہ زبردستی واپسی کیسے برداشت کریں گے اور پھر یہی ہوا، سازشیں پہلے سے جاری تھیں اب ان کے انداز بدل گئے، جب بھارت سے میچ میں آپ کو اوپنر بنایا گیا تب تو انتہا ہی ہوگئی۔
ایک بچہ بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے کہ جو پلیئر رن بنانے کیلیے پہلے ہی جدوجہد کر رہا ہو، وہ300 سے زائد کے ہدف کا تعاقب کیسے کر سکے گا، پھر یہی ہوا آپ ناکام ثابت ہوئے اور معین خان اینڈ کمپنی کامیاب ہو گئی کہ ''دیکھا یونس کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی تھی''۔سچی بات یہ ہے بھائی آپ کے زیادہ تر کارنامے ٹیسٹ میں ہیں، مصباح کی طرح آپ بھی احتیاط سے کھیل کر اننگز تشکیل دیتے ہیں جبکہ جدید کرکٹ میں آتے ہی مثبت بیٹنگ کرنا پڑتی ہے،مصباح تو کپتان ہیں اس لیے کسی نے ان سے اوپننگ کا نہیں کہا، حالات چاہے جیسے بھی ہوں وہ آرام سے اپنے چوتھے، پانچویں نمبر پر کھیلنے آتے اور پھر ففٹی بنا کر ناٹ آئوٹ چلے جاتے ہیں، ٹیم چاہے ہار جائے مگر لوگ یہی کہتے ہیں کہ ''بیچارہ مصباح اکیلا آخر کیا کرے'' کوئی یہ نہیں کہتا کہ انھیں ون ڈائون پوزیشن پر آ کر ذمہ داری لینی چاہیے، پھر سنچری نہ بنانے کا جمود بھی ٹوٹ جائے گا۔
یونس اگر آپ ورلڈکپ کھیلنے کی ضد نہ کرتے تو لوگوں کو آپ کے یو اے ای میں ٹیسٹ سیریز کے کارنامے ہی یاد رہتے، بھائی ہمارے ملک میں تو لوگ اپنے ماں باپ سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ '' آپ نے ہمارے لیے کیا کیا'' ایسے میں اگر آپ نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 16ہزار رنز بنا لیے اور لوگ برا بھلا کہہ رہے ہیں تو کیا عجب ہوا، انضمام الحق نے بڑے کارنامے انجام دیے مگر لوگوں کو ان کا آخری اننگز کے بعد بے بسی سے آنسو بہاتے ہوئے پویلین واپس جانا ہی یاد ہے، میں یہ نہیں چاہتا کہ آپ کے ساتھ ایسا ہو، مجھ سے اگر کوئی کہے کہ پاکستان کے ایسے کون سے کرکٹرز ہیں جنھوں نے کبھی پیسے کیلیے ملک کو نہیں بیچا تو میں شاہد آفریدی اور آپ کا نام لوں گا، مجھے پتا ہے کہ آپ ٹیم کے ساتھ سو فیصد کمیٹڈ ہیں، مگر کبھی حالات سازگار نہیں ہوتے، ون ڈے میں آپ کے دن اچھے نہیں چل رہے، ایسے میں ٹیسٹ کھیلتے رہیں۔
اس طرز میں ملک کو آپ کی بیحد ضرورت ہے، ورنہ جس طرح آپ ٹیسٹ کی پرفارمنس پر ون ڈے میں آئے تھے کہیں ون ڈے کی کارکردگی پر ٹیسٹ سے بھی باہر نہ کر دیے جائیں،ہماری یادداشت بہت کمزور اور یہ روایت بنتی جا رہی ہے کہ اپنے قومی ہیروز سے اچھا سلوک نہیں کرتے۔ ورلڈکپ میں آگے ویسٹ انڈیز، آئرلینڈ، زمبابوے و دیگر ٹیموں سے بھی میچز ہونے ہیں، میری خواہش ہے کہ آپ ان میں بڑی اننگز کھیلیں، ایونٹ میں ٹیم زیادہ آگے جاتی دکھائی نہیں دے رہی، اس سے پہلے کہ بورڈ باہر کرے خود ہی ون ڈے کرکٹ کو چھوڑ دیجیے گا،آپ نے ساری عمر عزت کے ساتھ کرکٹ کھیلی، میں چاہتا ہوں کہ کیریئر اسی شان سے ختم ہو، آپ روتے ہوئے نہیں بلکہ اپنی مخصوص مسکراہٹ میں چیونگم چباتے ہوئے کرکٹ فیلڈ سے باہر آئیں۔
آپ کا خیرخواہ
سلیم خالق