سول و فوجی قیادت متحد ہو بھارت پاک چین اقتصادی راہداری کیخلاف ہے ایکسپریس فورم

کوریڈور کے روٹ کی تبدیلی میں امریکا ملوث ہے، قیس اسلم


اکنامک کوریڈور سے معاشی طور پر پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا، زمرد اعوان، علاقائی تعاون کے بغیر یہ منصوبہ ممکن نہیں ہے، سلمان عابد۔ فوٹو: فائل

پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ کو تبدیل کرانے میں بعض قوتیں کارفرما نظر آرہی ہیں۔ اس روٹ میں تبدیلی سے بلوچستان کے لوگوں میں بغاوت پیدا ہوسکتی ہے۔

اس منصوبے کی کامیابی کیلیے علاقائی استحکام اور ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات ضروری ہیں۔ بھارت ہمارے ساتھ معاشی جنگ کر رہا ہے اور وہ اس اقتصادی راہداری کیخلاف ہے کیونکہ اس منصوبے سے پاکستان کو چین سے نہ صرف معاشی تعاون بلکہ ملٹری تعاون بھی حاصل ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار سیاسی و اقتصادی ماہرین نے ''پاک چین اقتصادی راہداری'' کے حوالے سے منعقدہ ایکسپریس فورم میں کیا۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حمید اختر چڈھا نے کہا کہ اس کوریڈور کا روٹ تبدیل کرنے سے لوگوں میں تحفظات پیدا ہوں گے۔ یہ کوریڈور بلوچستان کے بڑے اضلاع میں سے گزر رہا ہے۔ ان علاقوں کی حالت پسماندہ ہے۔ یہ کوریڈور بننے سے وہاں انڈسٹری لگے گی اور ان علاقوں کی حالت بہتر ہو گی لیکن اگر یہ روٹ تبدیل کیا جاتا ہے تو ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بلوچستان کے لوگ پہلے ہی خود کو محروم سمجھتے ہیں اور ایسا کرنے سے بغاوت ہو سکتی ہے۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ پاکستان اس خطے میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس خطے میں پاکستان کے تقریباً تمام ہمسایہ ممالک ایٹمی طاقت ہیں۔

امریکا اپنی معاشی اجارہ داری ختم نہیں کرنا چاہتا جبکہ چین اس وقت ایک بڑی معاشی طاقت بن چکا ہے۔ اکنامک کوریڈور چین اور پاکستان کا معاشی تعاون ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ملٹری تعاون بھی حاصل ہوگا لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے دوست ممالک کے ساتھ معاہدہ کرتے ہیں لیکن امریکا کے منع کرنے پر معاہدے کو آگے نہیں بڑھاتے۔ اس کوریڈور کے روٹ کی تبدیلی میں لینڈ مافیا کا بھی بہت بڑاکردار ہے اور اسکے پیچھے امریکا کا ہاتھ بھی ہے۔ تجزیہ نگار سلمان عابد نے کہا کہ گلوبل معیشت میں ہمیشہ فائدہ حاصل کرنے کے مواقع ہوتے ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ ہم میں ان سے فائدہ اٹھانے کی کتنی صلاحیت ہے۔

ہمارا مسئلہ تو یہ ہے کہ ہماری انڈسٹری میں کپیسٹی نہیں ہے اور ہماری پالیسیاں بھی موثر نہیں ہیں۔ ہم صحیح وقت پر درست فیصلے نہیں کرتے ۔ بھارت کے ساتھ ہمارے حالات کشیدہ ہیں لہٰذا جب تک ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہوں گے ایسے منصوبے مسائل کا شکار رہیں گے۔ ہماری سول اور فوجی قیادت ایک پیج پر نہیں جس کی وجہ سے مسائل کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ اکنامک کوریڈور کے حوالے سے پاکستان کا کوئی ہوم ورک نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری لیڈرشپ میں اتفاق رائے نہیں ہے۔ جب تک پوری لیڈرشپ ایک پیج پر نہیں ہو گی تب تک ملک کو اکنامک کوریڈور جیسے منصوبوں سے فائدہ نہیں ہوسکتا۔

ایف سی کالج کے شعبہ سیاسیات کی اسسٹنٹ پروفیسر زمرد اعوان نے کہا کہ پاک چین کوریڈور کے روٹ کی تبدیلی کے حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں۔ اس روٹ کی تبدیلی کے حوالے سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لوگوں کو تحفظات ہیں۔ اس کا اصل روٹ حویلیاں، ڈیرہ اسماعیل خان اور ژوب اور کوئٹہ سے ہوتا ہوا آتا ہے اور جو نیا روٹ بنایا جا رہا ہے اس میں حسن ابدال، لاہور، ملتان، سکھر اور حیدرآباد اہم شہر ہیں۔ اکنامک کوریڈور سے معاشی طور پر پاکستان کو بھی بہت فائدہ ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں