کے ای ایس سی اور واٹر بورڈ کا تنازع شہری متاثر
ماہ رمضان میں آبی بحران پیدا ہوسکتا ہے، ایم ڈی واٹربورڈ
واٹر بورڈ کی تنصیبات پر بجلی کی عدم فراہمی کا تنازع روز بروز شدت اختیار کرتا جارہا ہے، دونوں اداروں کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں جبکہ اس تنازع کا خمیازہ شہری بھگتنے پر مجبور ہیں، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر مصباح الدین فرید نے جاری کردہ اعلامیے میں کے ای ایس سی انتظا میہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں کے بہترین مفاد اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو خرابی سے بچا نے کیلیے واٹر بورڈ کی تنصیبات کو بلا تعطل بجلی فراہم کرے اور فنی خرابی کی آڑ میں غیرقانونی لوڈشیڈنگ بند کرے،
انھوں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی(کے ای ایس سی) فراہمی و نکاسی آب کے پمپنگ اسٹیشنز پر لوڈ شیڈنگ کرنے کی مجاز نہیں ہے، انھوں نے کہا کے تمام پمپنگ اسٹیشنز بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہونے کے باوجود گذشتہ کئی ہفتوں سے بلک پمپنگ اسٹیشنز پر تکنیکی فالٹ کو جواز بنا کر کے ای ایس سی کی جانب سے بجلی بند کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں بلاتعطل پانی فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دھابیجی، گھارو، ڈملو ٹی، نارتھ ایسٹ کراچی اور دیگر پمپنگ اسٹیشنز پر کئی ہفتوں سے مسلسل وقفے وقفے سے لوڈشیدنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو کروڑوں گیلن پانی فراہم نہیں کیا جا سکا اور شہر میں پانی کا بحران پیدا ہو نے کا خدشہ ہے، اس صورتحال میں کراچی کے شہریوں کو رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،
کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی نے واٹر بورڈ کے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے، کے ای ایس سی نے کہا کہ ان اقدامات کے پس پشت اصل محرک یہ ہے کہ بورڈ اپنے گھارو، دھابیجی اور پیپری پمپنگ اسٹیشنز کے ناقص اندرونی سروس کیبلزکی مکمل تبدیلی کے لیے رقم اینٹھ سکے جو4 تا 5 کروڑ روپے تک کی بہت بھاری رقم ہوسکتی ہے، کے ای ایس سی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے بجلی کے بلوں کی غیر معمولی یعنی17 بلین روپے سے زائد کی نادہندگی اور حالیہ ماہانہ بلوں کے 35 کروڑ روپے کے بقایا جات کے باوجود کے ای ایس سی کی جانب سے بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز پر کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی، کے ای ایس سی نے کہا کہ واٹر بورڈ کے نادہندہ رہنے کے باوجود صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے تاکہ شہریوں کو پریشانی نہ اٹھانی پڑے
انھوں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی(کے ای ایس سی) فراہمی و نکاسی آب کے پمپنگ اسٹیشنز پر لوڈ شیڈنگ کرنے کی مجاز نہیں ہے، انھوں نے کہا کے تمام پمپنگ اسٹیشنز بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہونے کے باوجود گذشتہ کئی ہفتوں سے بلک پمپنگ اسٹیشنز پر تکنیکی فالٹ کو جواز بنا کر کے ای ایس سی کی جانب سے بجلی بند کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں بلاتعطل پانی فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دھابیجی، گھارو، ڈملو ٹی، نارتھ ایسٹ کراچی اور دیگر پمپنگ اسٹیشنز پر کئی ہفتوں سے مسلسل وقفے وقفے سے لوڈشیدنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو کروڑوں گیلن پانی فراہم نہیں کیا جا سکا اور شہر میں پانی کا بحران پیدا ہو نے کا خدشہ ہے، اس صورتحال میں کراچی کے شہریوں کو رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،
کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی نے واٹر بورڈ کے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے، کے ای ایس سی نے کہا کہ ان اقدامات کے پس پشت اصل محرک یہ ہے کہ بورڈ اپنے گھارو، دھابیجی اور پیپری پمپنگ اسٹیشنز کے ناقص اندرونی سروس کیبلزکی مکمل تبدیلی کے لیے رقم اینٹھ سکے جو4 تا 5 کروڑ روپے تک کی بہت بھاری رقم ہوسکتی ہے، کے ای ایس سی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے بجلی کے بلوں کی غیر معمولی یعنی17 بلین روپے سے زائد کی نادہندگی اور حالیہ ماہانہ بلوں کے 35 کروڑ روپے کے بقایا جات کے باوجود کے ای ایس سی کی جانب سے بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز پر کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی، کے ای ایس سی نے کہا کہ واٹر بورڈ کے نادہندہ رہنے کے باوجود صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے تاکہ شہریوں کو پریشانی نہ اٹھانی پڑے