مغرب کی اسلام کے خلاف جنگ کا تاثر سیاہ جھوٹ ہے بارک اوباما
ہماری جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اس کی تعلیمات سے بھٹکے ہوئے لوگوں کے خلاف ہے، بارک اوباما
TOKYO:
امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ مذہب کی تفریق کےبغیرہمیں اسلام اورمغرب کی جنگ کاتا ثرختم کرناہوگا اور مغرب کی اسلام کے خلاف جنگ کا تاثر سیاہ جھوٹ ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے انتہاپسندی کی روک تھام سےمتعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے کئی عشروں سے پاکستانیوں کے خلاف دہشتگردی جاری رکھی ہے اور چند ماہ قبل پاکستان میں 100 سے زائد بے گناہ معصوم بچوں کاقتل عام ہوا لہذا ہمیں دہشت گردتنظیموں کے خلاف جنگ میں متحدرہنا ہیں اور قوموں کو اپنے اختلافات ختم کرناہوں گے جن میں فرقہ واریت کاخاتمہ اہم ہوناچاہیے کیونکہ فرقہ واریت انتہاپسندی کوفروغ دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب کی تفریق کےبغیرہمیں اسلام اورمغرب کی جنگ کاتا ثرختم کرناہوگا اور مغرب کی اسلام کے خلاف جنگ کا تاثر سیاہ جھوٹ ہے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردوں کے خلا ڈٹا ہوا ہے اور انتہا پسندی کے خلاف تمام ممالک کو متحد ہونا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مذہب قتل و غارت گری کی اجازت نہیں دیتا، ہماری جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات سے بھٹکے ہوئے لوگوں کے خلاف ہے۔ القاعدہ اور داعش اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، داعش اور دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے نمائندہ نہیں اور اسے روکنا سب کی ذمہ داری ہے۔
امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ مذہب کی تفریق کےبغیرہمیں اسلام اورمغرب کی جنگ کاتا ثرختم کرناہوگا اور مغرب کی اسلام کے خلاف جنگ کا تاثر سیاہ جھوٹ ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے انتہاپسندی کی روک تھام سےمتعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے کئی عشروں سے پاکستانیوں کے خلاف دہشتگردی جاری رکھی ہے اور چند ماہ قبل پاکستان میں 100 سے زائد بے گناہ معصوم بچوں کاقتل عام ہوا لہذا ہمیں دہشت گردتنظیموں کے خلاف جنگ میں متحدرہنا ہیں اور قوموں کو اپنے اختلافات ختم کرناہوں گے جن میں فرقہ واریت کاخاتمہ اہم ہوناچاہیے کیونکہ فرقہ واریت انتہاپسندی کوفروغ دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب کی تفریق کےبغیرہمیں اسلام اورمغرب کی جنگ کاتا ثرختم کرناہوگا اور مغرب کی اسلام کے خلاف جنگ کا تاثر سیاہ جھوٹ ہے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردوں کے خلا ڈٹا ہوا ہے اور انتہا پسندی کے خلاف تمام ممالک کو متحد ہونا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مذہب قتل و غارت گری کی اجازت نہیں دیتا، ہماری جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات سے بھٹکے ہوئے لوگوں کے خلاف ہے۔ القاعدہ اور داعش اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، داعش اور دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے نمائندہ نہیں اور اسے روکنا سب کی ذمہ داری ہے۔