افغان طالبان نے امریکا سے امن مذاکرات کیلئے گرین سگنل دیدیا غیرملکی خبرایجنسی
امریکا اور افغان طالبان کے درمیان قطر میں مذاکرات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وائٹ ہاؤس
افغان طالبان نے امریکا سے امن مذاکرات کی حامی بھر لی ہے جس کے بعد مذاکرات کا پہلا دور قطر میں ہونے کا امکان ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے پاک فوج اور سفارتی حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغان طالبان نے امریکا سے امن مذاکرات کے لئے گرین سگنل دیا ہے اور وہ جلد از جلد مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں، پاک فوج کے سینیر افسر نے رائٹرز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان طالبان نے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم یہ اتنا آسان نہیں ہوگا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی حتمی وقت مقرر کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان کے ذرائع نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام سے مذاکرات قطر میں ہوں گے تاہم ابھی مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
ادھر افغانستان میں کچھ سینئر سفارت کاروں نے معاملے کی نزاکت کے باعث اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذاکرات کے حوالے سے اہم پیشرفت افغان صدر اشرف غنی اور پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل کی منگل کو ہونے والی ملاقات میں ہوئی تاہم مذاکرات کے لئے مقام طے ہونا ابھی باقی ہے مذاکرات کے لئے اسلام آباد، کابل، بیجنگ یا دبئی میں کوئی ایک مقام اولین ترجیح ہوگی لیکن مذاکرات کا دارومدار افغان طالبان کے امیر ملا عمر پر ہے جو 2001 کے بعد سے کبھی بھی عوامی مقام پر سامنے نہیں آئے۔
دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکا اور طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا اس طرح کی خبریں بے بنیاد ہیں اور قطر میں کسی کے بھی ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں جب کہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بھی اس قسم کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا افغان طالبان سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں کررہا
واضح رہے کہ 2013 میں بھی امریکا اور طالبان کے درمیان قطر میں مذاکرات ہوئے لیکن اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے قطر میں طالبان کی جانب سے کھولے جانے والے دفتر پر اعتراض کے باعث مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے پاک فوج اور سفارتی حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغان طالبان نے امریکا سے امن مذاکرات کے لئے گرین سگنل دیا ہے اور وہ جلد از جلد مذاکرات کی بحالی چاہتے ہیں، پاک فوج کے سینیر افسر نے رائٹرز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان طالبان نے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی ہے تاہم یہ اتنا آسان نہیں ہوگا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی حتمی وقت مقرر کیا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان کے ذرائع نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام سے مذاکرات قطر میں ہوں گے تاہم ابھی مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
ادھر افغانستان میں کچھ سینئر سفارت کاروں نے معاملے کی نزاکت کے باعث اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذاکرات کے حوالے سے اہم پیشرفت افغان صدر اشرف غنی اور پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل کی منگل کو ہونے والی ملاقات میں ہوئی تاہم مذاکرات کے لئے مقام طے ہونا ابھی باقی ہے مذاکرات کے لئے اسلام آباد، کابل، بیجنگ یا دبئی میں کوئی ایک مقام اولین ترجیح ہوگی لیکن مذاکرات کا دارومدار افغان طالبان کے امیر ملا عمر پر ہے جو 2001 کے بعد سے کبھی بھی عوامی مقام پر سامنے نہیں آئے۔
دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکا اور طالبان کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا اس طرح کی خبریں بے بنیاد ہیں اور قطر میں کسی کے بھی ساتھ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں جب کہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے بھی اس قسم کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا افغان طالبان سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں کررہا
واضح رہے کہ 2013 میں بھی امریکا اور طالبان کے درمیان قطر میں مذاکرات ہوئے لیکن اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے قطر میں طالبان کی جانب سے کھولے جانے والے دفتر پر اعتراض کے باعث مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے۔