پیپلز پارٹی کی پہلی جوانی

آج جب وزیراعظم جو اس پارٹی کے لیڈر ہیں اس لیے ملزم ہونے کے باوجود گرفتار نہ ہو سکے کہ وہ وزیراعظم بن گئے تھے

Abdulqhasan@hotmail.com

پیپلز پارٹی کے بارے میں ایک بریکنگ نیوز شایع ہوئی ہے جس نے اس پارٹی سے وابستہ یادوں کے بند دریچے کھول دیے ہیں اور ان دنوں کی یادیں تازہ کر دی ہیں جب اس پارٹی کے امیدوں کے دن اور امنگوں کی راتیں تھیں۔

وہ نئی نئی جوان ہوئی تھی اور اس کے گورے چٹے رنگ کو دیکھ کر سارا جگ اس کا 'ویری' یعنی اپوزیشن ہو گیا چنانچہ ہر سیاستدان اس کی اپوزیشن تھا۔ گو ابھی اقتدار نہیں ملا تھا ،کچھ ہی دور تھا لیکن پارٹی کے جوان جیالے آپے سے باہر ہو چکے تھے لیکن میں پہلے آپ کو اس بریکنگ نیوز کی ایک جھلک دکھاتا ہوں۔ سپریم کورٹ کے چیف صاحب نے نیب کو کرپشن کی ذمے دار قرار دے کر کہا ہے کہ اس نے پرویز اشرف کو اس لیے چھوڑ دیا کہ وہ وزیراعظم بن گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ توقیر صادق کا انتخاب کرنے والی کمیٹی کا ایک سابق وزیر رکن آج وزیراعظم ہے، عام آدمی کے خلاف کارروائی ہوتی ہے لیکن بااثر کے خلاف نہیں ہوتی اس سے ہمارے پر جلتے ہیں۔

عدالت عظمیٰ کے ان ریمارکس نے مجھے تھانہ ٹبی بازار لاہور کے تھانیدار کے ریمارکس یاد دلائے ہیں۔ تاریخ نے ہو بہو اپنے آپ کو دہرایا ہے۔ پارٹی کا ایک بڑا لیڈر بازار حسن کے متعدد کارناموں اور حسین وارداتوں میں ملوث تھا اور پولیس اس کو گرفتار کرنے ہی والی تھی کہ وہ ملزم پنجاب کا گورنر بن گیا۔ اس پر اس علاقے کے تھانیدار نے اپنے روزنامچے میں لکھا کہ ملزم چونکہ گورنر بن گیا ہے، اس لیے مقدمہ ختم کیا جاتا ہے۔

یہ مبینہ ملزم ہمارے مستقل مہربان جناب ملک غلام مصطفی کھر تھے۔ آج اسی پارٹی کا ایک ملزم چونکہ گورنر نہیں بلکہ وزیراعظم بن گیا ہے، اس لیے نیب کے تھانیدار نے اسے گرفتار نہیں کیا۔ اس تھانیدار کے پر بھی عدالت عظمیٰ کے بقول جلتے تھے۔ ٹبی تھانے کے تھانیدار کی طرح حالانکہ بازار حسن کا یہ تھانیدار لاہور کا سب سے با اثر تھانیدار تھا۔


ہمارے آج کے رپورٹر پیپلز پارٹی کی پہلی جوانی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ وارث شاہ زندہ ہوتا یا میاں محمد بخش تو کئی ہیر وارث شاہ کی داستانیں اور سیف الملوک کے قصے ہم اپنی شبانہ محفلوں میں پڑھ سن رہے ہوتے اور عشق و عاشقی کی داستانیں بیان کرنے والے داستاں گو ان حکمرانوں سے بڑی مرادیں پاتے۔ نہ معلوم یہ داستان گو شاعر کہاں چلے گئے تھے کہ کئی رنگین داستانیں بِن کہے رہ گئیں۔ ان داستانوں کے کردار ابھی تک اپنی سنہری یادوں میں گم رہتے ہیں لیکن نہ کوئی ان کا معاصر ان کی کہانیاں سننے والا ہے اور نہ کوئی داد دینے والا۔ وہ اپنی تنہائیاں ان یادوں کی نذر کر رہے ہیں، ان وقتوں کی یاد میں جو اب لوٹ کر نہیں آئیں گے۔

پیپلز پارٹی کی پہلی آزاد اور بے نقط جوانی کا آپ تصور تک نہیں کر سکتے۔ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ گورنر ہائوس کے مین گیٹ پر سواریاں رکیں اور وہ بھی رکشے میں، ان میں سے اترنے والے رنگین لہراتے ملبوسات آنکھیں خیرہ کریں اور گورنر ہائوس کے دربان اپنی پگڑیوں کو جھکا کر دروازے کھولیں، ادھر بازار حسن کی چمک دمک ان کے دم سے ہو، پولیس ان کی حفاظت کر رہی ہو اور چوباروں اور کوٹھوں کے دربان راستے دکھا رہے ہوں۔ ادھر اس بازار کے دوسرے تماش بین یہ سب حسرت اور حسد کے ساتھ دیکھ رہے ہوں، پر یہ زمانہ گزر گیا۔

کچھ جلوے تھے جو جلوہ گروں کے ساتھ ہی گزر گئے۔ اک دھوپ تھی جو ساتھ گئی آفتاب کے۔ میں نے چند دن ہوئے اس زمانے کے ایک دوست سے جب یونہی تفریح طبع کے لیے کچھ یاد کرنے اور یاد دلانے کی بات کی تو انھوں نے حسرت کے ساتھ کہا کہ وہ دن ہوا ہوئے۔ بہر کیف یہ اس سیاسی جماعت کی تاریخ کا اولیں دور ہے جو زندہ رہنا چاہیے۔ یہ ہماری تاریخ ہے۔ اتنی دلچسپ اور بو قلمون کہ ایک جادو ہے سیاست کا طلسم ہوشربا۔ آج کے جیالوں کا تو اپوزیشن نے گلا گھونٹ رکھا ہے۔

آج جب وزیراعظم جو اس پارٹی کے لیڈر ہیں اس لیے ملزم ہونے کے باوجود گرفتار نہ ہو سکے کہ وہ وزیراعظم بن گئے تھے بالکل اسی طرح جیسے اس پارٹی کے ایک جیالے گورنر بن جانے کی وجہ سے گرفتار نہیں ہو سکے تھے مگر اب جو وزیراعظم ہیں ان کے ساتھ کوئی رنگین یاد وابستہ نہیں ہے۔ صحیح یا غلط ایک خبر موصول ہوئی ہے جسے تردید کی شکل میں شایع کیا گیا ہے جو پارٹی کے نوجوان کنوارے چیف کے بارے میں ہے۔ بعض معاملات میں تردید تسلیم کرنی ہی بہتر ہوتی ہے خصوصاً جب فریقین عام لوگ نہ ہوں۔

بہر کیف اس افواہ کے بچپن کے دن ہیں، زیادہ وقت نہیں گزرے گا کہ پیپلز پارٹی جلد ہی جوان ہو گی اور وہ داستان جو شروع دن سے جاری ہے کچھ وقفے کے بعد پھر سے شروع ہو جائے گی اور کوئی داستان گو آنکھیں بند کر کے کسی چوکی پر بیٹھ کر یہ ناتمام قصہ شروع کر دے گا اور یہ ایسا قصہ ہے جو ختم نہیں ہو سکتا۔ یہ پارٹی ابھی تک بانجھ نہیں ہوئی۔ وقفہ ہے لیکن آگے بڑھیں گے دم لے کر۔ ہماری اس زندہ دل پارٹی کی پہلی جوانی کی یادیں تازہ ہوتی رہیں گی۔
Load Next Story