کرپٹ سیاست دانوں اور سرکاری افسروں کے اثاثوں کی چھان بین کے لئےایف آئی اے کا خصوصی یونٹ بنانے کی منظوری
ایف آئی اے نےالیکشن کمیشن سے سیاستدانوں کے ڈیکلیئر کیے ہوئے اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کرنا شروع کردی ہیں
وفاقی حکومت نے جائزآمدنی سے زیادہ پرتعیش زندگی گزارنے والے حکومتی عہدوں کے حامل سیاست دانوں، سرکاری افسران اوران کے اہل خانہ کے اثاثہ جات کی چھان بین کے لیے خصوصی یونٹ قائم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
اس سلسلے میں سندھ سمیت ایف آئی اے کے تمام زونزمیں اینٹی کرپشن سرکلزکے افسران پرمشتمل ایسٹس انکوائری یونٹ (اے ای یو) قائم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیاہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی جانب سے موجودہ اورسابق ادوار حکومت میں اہم حکومتی اورسرکاری عہدوں پرتعینات سیاستدانوں اورافسران کے اثاثہ جات کی چھان بین کے لیے ایک خصوصی یونٹ قائم کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں ایف آئی اے کے تمام زونل ڈائریکٹوریٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ کرپٹ سیاستدانوں اوراعلیٰ سرکاری افسران کی نشاندہی کے لیے تمام ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکلز میں خصوصی یونٹ قائم کئے جائیں۔ مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ سینئرتفتیشی افسران پرمشتمل خصوصی یونٹس عوامی عہدوں پرکام کرنے والے آفیشلز کے جائزذرائع آمدنی اوران کے معیارزندگی کا موازنہ کریں گے۔ اس کے علاوہ یونٹ تمام سیاستدانوں اورسرکاری افسران کے اثاثہ جات کی چھان بین بھی کرے گااور ان کی جانب سے ہرسال ڈیکلیئر کیے جانے والے اثاثوں کے ریکارڈ کی مددسے اپنی تحقیقات مکمل کرے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے کے متعلقہ حکام نے کام کاآغاز کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے سیاستدانوں کی جانب سے ڈیکلیئر کیے ہوئے اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کرنا شروع کردی ہیں جبکہ تمام محکموں سے اعلیٰ عہدوں پرتعینات افسران کے ڈیکلیئرڈ اثاثہ جات کی تفصیلات بھی طلب کی جارہی ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے کے تفتیش کاروں نے ابتدائی طورپر ان سیاستدانوں اوراعلیٰ سرکاری افسران پرتوجہ مرکوز کرنے کافیصلہ کیاہے جن کے خلاف کرپشن کے الزامات کے تحت پہلے سے تحقیقات کی جارہی ہے یا مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اگرایف آئی اے کے زیرتفتیش سیاستدان یااعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف کرپشن کے الزامات شواہدکی کمی کی وجہ سے ثابت نہ کیے جاسکے توان کے اوران کے اہل خانہ کے اثاثوں اور جائزآمدنی کے موازنے سے بہت سے حقائق سامنے آجائیں گے اوران کے خلاف نہ صرف کارروائی کی جاسکے گی بلکہ ملک وقوم کی لوٹی ہوئی دولت کوقومی خزانے میں واپس لایا جاسکے گا۔
اس سلسلے میں سندھ سمیت ایف آئی اے کے تمام زونزمیں اینٹی کرپشن سرکلزکے افسران پرمشتمل ایسٹس انکوائری یونٹ (اے ای یو) قائم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیاہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی جانب سے موجودہ اورسابق ادوار حکومت میں اہم حکومتی اورسرکاری عہدوں پرتعینات سیاستدانوں اورافسران کے اثاثہ جات کی چھان بین کے لیے ایک خصوصی یونٹ قائم کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں ایف آئی اے کے تمام زونل ڈائریکٹوریٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ کرپٹ سیاستدانوں اوراعلیٰ سرکاری افسران کی نشاندہی کے لیے تمام ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکلز میں خصوصی یونٹ قائم کئے جائیں۔ مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ سینئرتفتیشی افسران پرمشتمل خصوصی یونٹس عوامی عہدوں پرکام کرنے والے آفیشلز کے جائزذرائع آمدنی اوران کے معیارزندگی کا موازنہ کریں گے۔ اس کے علاوہ یونٹ تمام سیاستدانوں اورسرکاری افسران کے اثاثہ جات کی چھان بین بھی کرے گااور ان کی جانب سے ہرسال ڈیکلیئر کیے جانے والے اثاثوں کے ریکارڈ کی مددسے اپنی تحقیقات مکمل کرے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے کے متعلقہ حکام نے کام کاآغاز کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے سیاستدانوں کی جانب سے ڈیکلیئر کیے ہوئے اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کرنا شروع کردی ہیں جبکہ تمام محکموں سے اعلیٰ عہدوں پرتعینات افسران کے ڈیکلیئرڈ اثاثہ جات کی تفصیلات بھی طلب کی جارہی ہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے کے تفتیش کاروں نے ابتدائی طورپر ان سیاستدانوں اوراعلیٰ سرکاری افسران پرتوجہ مرکوز کرنے کافیصلہ کیاہے جن کے خلاف کرپشن کے الزامات کے تحت پہلے سے تحقیقات کی جارہی ہے یا مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اگرایف آئی اے کے زیرتفتیش سیاستدان یااعلیٰ سرکاری افسران کے خلاف کرپشن کے الزامات شواہدکی کمی کی وجہ سے ثابت نہ کیے جاسکے توان کے اوران کے اہل خانہ کے اثاثوں اور جائزآمدنی کے موازنے سے بہت سے حقائق سامنے آجائیں گے اوران کے خلاف نہ صرف کارروائی کی جاسکے گی بلکہ ملک وقوم کی لوٹی ہوئی دولت کوقومی خزانے میں واپس لایا جاسکے گا۔