کہیں آپ فتح کے خواب تو نہیں دیکھ رہے تھے

میں ہرگز ایسا محب وطن نہیں ہوں، جو میدان میں قومی ٹیم کی حمایت کرکے سمجھے کہ میں نے اپنے وطن کیلئے حق ادا کردیا۔

ہاں جی، رات کالی ہوگئی؟ کالی تو ہونی تھی ۔۔۔۔۔ کیونکہ شاید آپ نے بھی یہی سوچا ہوگا کہ بھارت کے خلاف نہ سہی، کالی آندھی کے خلاف تو میچ ہم جیت ہی جائیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

ہاں جی، رات کالی ہوگئی؟ کالی تو ہونی تھی ۔۔۔۔۔ کیونکہ شاید آپ نے بھی یہی سوچا ہوگا کہ بھارت کے خلاف نہ سہی، کالی آندھی کے خلاف تو میچ ہم جیت ہی جائیں گے ۔۔۔۔ آپ کے خیالات کی قدر مگر میں خوش قسمت اِس لیے رہا کہ مجھے کبھی قومی ٹیم نے دھوکہ نہیں دیا ۔۔۔۔ جب جو جیسا سوچتا ہوں یہ بیچارے ویسا ہی کرلیتے ہیں، یہاں یہ بات یاد رہے کہ کمال میرا نہیں بلکہ قومی ٹیم کا ہی ہے۔

ابھی 15 فروری ہی کی بات ہے ۔۔۔۔۔ آس پڑوس جتنے بھی لوگ تھے ۔۔۔۔۔ سب پاکستانی بن گئے تھے ۔۔۔۔۔ ہر سو بس یہی خواہش اُبھر اُبھر کر سامنے آرہی تھی کہ کسی طرح پاکستان میچ جیت جائے ۔۔۔۔۔ مگر مجھے ٹیم پر یقین تھا ۔۔۔۔۔ میں جانتا تھا کہ یہ لڑکے دھوکہ دے ہی نہیں سکتے ۔۔۔۔۔۔ اور اُنہوں نے میری عزت رکھ ہی لی ۔۔۔۔۔ یہ الگ بات ہے کہ اِس طرح کی اُمید رکھنے پر ملک دشمن، غدار، دھوکے باز جیسے القابات سے نوازا گیا ۔۔۔۔۔ لیکن وہ کہتے ہیں نہ کہ ''جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے''۔

اُس کے بعد ہونا کیا تھا، لوگ غصہ ہوئے، کسی نے ٹی وی توڑا، تو کسی نے کبھی نہ میچ دیکھنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔ جو عموماً ہر شکست کے بعد ہی ہوتا ہے ۔۔۔۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا ۔۔۔۔ غصے میں کمی آتی گئی ۔۔۔۔۔ اور عین 20 فروری کو غصہ پانی ہوگیا ۔۔۔۔۔ اور پھر ایک نئی اُمید نے جنم لے لیا ۔۔۔۔۔ کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف تو پاکستان لازمی جیتے گا اور یوں کوارٹر فائنل تک رسائی کے لیے راہیں ہموار ہوجائیں گی ۔

پاکستان اور ویسٹ انڈیز 2 واحد ٹیمیں ہیں جو کبھی بھی کچھ بھی کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں ۔۔۔۔۔ دینے کو تو آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کو بدترین شکست سے بھی دوچار کرسکتی ہیں اور ہارنے کو تو زمبابوے اور کینیا جیسے ٹیموں سے بھی ہار سکتی ہیں۔ لیکن اِس بار پاکستان جس موڈ میں نظر آرہی ہے ۔۔۔۔۔ تو دور دور تک بھی کسی ایسی پرفارمنس کی کم از کم امجھے تو اُمید نظر نہیں آرہی ہے۔


چونکہ رات میں اِسی اُمید کے ساتھ سکون کی نیند سوئے تھے کہ میچ کا نتیجہ خواہشات کے عین مطابق ہی آئے ۔۔۔۔۔ اِس لیے جب صبح اُٹھے تو پاکستان میچ تقریباً ہار ہی گیا تھا ۔۔۔۔۔ اور جیسے ہی قومی ٹیم پورا میچ ہاری تو سوشل میڈیا پر لوگوں میں شدید غم و غصہ دیکھنے کو ملا ۔۔۔۔۔ یہ غصہ دیکھ کر ناجانے کیوں یہ غلط خیالات ذہن میں گردش کررہے تھے کہ شاید قوم یہ سوچ رہی تھی کہ شاہین میچ جیت جائیں گے۔ مجھے اُمید ہے کہ یہ غلط خیالات غلط ہی رہیں۔

اِس شکست کے بعد حسب معمول لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے ۔۔۔۔۔ کچھ نے ٹیم کو واپس بلانے کا مطالبہ کردیا تو کسی نے ٹیم کی نمازہ جنازہ کے وقت کا اعلان ہی نہیں آخری رسومات بھی ادا کردیں ۔۔۔۔۔ کسی نے کہا کہ اب کبھی میچ نہیں دیکھیں گے تو کسی نے کرکٹ دیکھنے سے ہی توبہ کرلی ۔۔۔۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ غصہ یکم مارچ سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا ۔۔۔۔۔ کیونکہ اِس دن شاہینوں کا مقابلہ زمبابوے سے ہوگا ۔۔۔۔۔ پھر وہی جوش ہوگا پھر وہی جذبہ ہوگا ۔۔۔۔۔۔ اِس میچ کے حوالے سے ہمارا بھی یہی خیال ہے کہ شاہین اُونچی پرواز بھرہی لیں گے ۔۔۔۔۔ مگر حالیہ کارکردگی کے بعد کسی بھی اپ سیٹ کا پورا پورا امکان موجود ہے۔

آخر میں یہ ضرور بتانا چاہتا ہوں کہ میں ہر گز محب وطن نہیں ہو، ہر گز ایسا پاکستانی نہیں ہوں جو صرف کھیل کے میدان میں قومی ٹیم کی حمایت کرکے سمجھے کہ میں نے اپنے وطن کے لیے حق ادا کردیا ۔۔۔۔ پھر اگلے ہی لمحے جو دل چاہا کیا، دشمن کی حمایت بھی کی اور دشمن کے عمل پر عمل بھی کیا ۔۔۔۔ بس میں یہ دعا کرتا ہوں کہ کبھی ایسا محب وطن نہ بنوں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔
Load Next Story