قطرمیں طالبان دفترکے رکن قاری دین محمدکا خفیہ دورہ پاکستان
سینئرافغان مذاکرات کارنے بیجنگ میں بھی طالبان وفدکی قیادت کی تھی، چین بھی جائیں گے
بیجنگ جانے والے افغان طالبان وفدکے سربراہ اور سینئر مذاکرات کارمشاورت کیلیے پاکستان کادورہ کررہے ہیں ۔
یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب یہ اطلاعات آ رہی ہیںکہ افغان طالبان امن مذاکرات میں شمولیت کیلیے رضامند ہیں۔ایک طالبان رہنما نے قطر میں طالبان کے سیاسی دفترکے ایک رکن قاری دین محمدکے حالیہ دورہ کی تصدیق کی ہے،انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قاری دین محمد چین سمیت کئی ممالک سے مذاکرات میں شریک ہیں اور وہ چینی حکام سے بات چیت میں پیشرفت کیلیے بیجنگ کا دوبارہ دورہ بھی کرینگے۔
قاری دین محمدکا دورہ پاکستان اس وقت ہو رہا ہے جب یہ افواہیں زوروں پر ہیں کہ طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان قطر میں امن مذاکرات ہوں گے ۔اس سے قبل پچھلے سال نومبر میں افغان طالبان کے وفد نے امن عمل میں چین کے کردار پر بات چیت کیلئے چینی حکومت کی دعوت پر بیجنگ کادورہ کیا تھا۔یہ دورہ چینی وفدکے دوحہ میں طالبان دفترکے دورہ کے جواب میں تھا۔ ایک اورطالبان رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمارے چین کے ساتھ کئی معاملات پر بہتر رابطے اورافہام وتفہیم ہے، ہم کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ چین پر اعتمادکرتے ہیں کیونکہ چینی قیادت مخلصانہ طور پرچاہتی ہے کہ افغانستان میں جنگ کاخاتمہ ہو۔افغانستان کے سیاسی عمل میں بیجنگ سرگرم کردار ادا کرنا چاہتا ہے ۔
چین کے وزیرخارجہ وانگ ژی نے پچھلے ہفتے دورہ پاکستان کے دوران کہا تھا کہ ہم افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی کوششوں میں مدد دینے کیلیے تیار ہیں ۔انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان کااستحکام جامع قومی مصالحت پر منحصر ہے اور اس کیلئے بین الاقوامی حمایت بھی درکار ہے ۔دریں اثناء افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کوکہا کہ قطر میں افغان حکومت کے حکام کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہا امریکہ اورکابل حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں تاہم جن ممالک،آزادفریقین اور تنظیموں کے ساتھ ہم تعلقات رکھنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔طالبان ترجمان نے ان خیالات کااظہار افغان حکومت کے ساتھ ابتدائی رابطوں سے متعلق سوال کے جواب میں کیا۔
انہوں نے مذاکرات کے معاملے پر بیرونی دباؤکے تاثرکو مستردکردیا ۔اسلام آباد میں مقیم ایک سفارتی ذریعہ نے بتایا کہ دوحہ میں طالبان مذاکرات کار سے ابھی تک کوئی رابطہ قائم نہیں کیاگیا ۔افغان صدر اشرف غنی مذاکرات کیلئے حمایت لینے کیلئے مشاورت جاری رکھی ہوئے ہیں اورکہا ہے ان کی حکومت خفیہ مذاکرات نہیں کرے گی اورعوام کو باخبر رکھاجائے گا۔
افغان صدارتی محل سے جاری بیان میں کہاگیا کہ صدر غنی نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں،قبائلی عمائدین اوراہم شخصیات سے ملاقاتوں میں کہا ہے کہ لوگوں کواندھیرے میں رکھ کر امن قائم نہیں کیا جا سکتا اور اس کیلئے پوری قوم کوساتھ ملاکر شفاف عمل درکار ہے ۔
یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب یہ اطلاعات آ رہی ہیںکہ افغان طالبان امن مذاکرات میں شمولیت کیلیے رضامند ہیں۔ایک طالبان رہنما نے قطر میں طالبان کے سیاسی دفترکے ایک رکن قاری دین محمدکے حالیہ دورہ کی تصدیق کی ہے،انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قاری دین محمد چین سمیت کئی ممالک سے مذاکرات میں شریک ہیں اور وہ چینی حکام سے بات چیت میں پیشرفت کیلیے بیجنگ کا دوبارہ دورہ بھی کرینگے۔
قاری دین محمدکا دورہ پاکستان اس وقت ہو رہا ہے جب یہ افواہیں زوروں پر ہیں کہ طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان قطر میں امن مذاکرات ہوں گے ۔اس سے قبل پچھلے سال نومبر میں افغان طالبان کے وفد نے امن عمل میں چین کے کردار پر بات چیت کیلئے چینی حکومت کی دعوت پر بیجنگ کادورہ کیا تھا۔یہ دورہ چینی وفدکے دوحہ میں طالبان دفترکے دورہ کے جواب میں تھا۔ ایک اورطالبان رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمارے چین کے ساتھ کئی معاملات پر بہتر رابطے اورافہام وتفہیم ہے، ہم کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ چین پر اعتمادکرتے ہیں کیونکہ چینی قیادت مخلصانہ طور پرچاہتی ہے کہ افغانستان میں جنگ کاخاتمہ ہو۔افغانستان کے سیاسی عمل میں بیجنگ سرگرم کردار ادا کرنا چاہتا ہے ۔
چین کے وزیرخارجہ وانگ ژی نے پچھلے ہفتے دورہ پاکستان کے دوران کہا تھا کہ ہم افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی کوششوں میں مدد دینے کیلیے تیار ہیں ۔انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان کااستحکام جامع قومی مصالحت پر منحصر ہے اور اس کیلئے بین الاقوامی حمایت بھی درکار ہے ۔دریں اثناء افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کوکہا کہ قطر میں افغان حکومت کے حکام کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہا امریکہ اورکابل حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں تاہم جن ممالک،آزادفریقین اور تنظیموں کے ساتھ ہم تعلقات رکھنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔طالبان ترجمان نے ان خیالات کااظہار افغان حکومت کے ساتھ ابتدائی رابطوں سے متعلق سوال کے جواب میں کیا۔
انہوں نے مذاکرات کے معاملے پر بیرونی دباؤکے تاثرکو مستردکردیا ۔اسلام آباد میں مقیم ایک سفارتی ذریعہ نے بتایا کہ دوحہ میں طالبان مذاکرات کار سے ابھی تک کوئی رابطہ قائم نہیں کیاگیا ۔افغان صدر اشرف غنی مذاکرات کیلئے حمایت لینے کیلئے مشاورت جاری رکھی ہوئے ہیں اورکہا ہے ان کی حکومت خفیہ مذاکرات نہیں کرے گی اورعوام کو باخبر رکھاجائے گا۔
افغان صدارتی محل سے جاری بیان میں کہاگیا کہ صدر غنی نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں،قبائلی عمائدین اوراہم شخصیات سے ملاقاتوں میں کہا ہے کہ لوگوں کواندھیرے میں رکھ کر امن قائم نہیں کیا جا سکتا اور اس کیلئے پوری قوم کوساتھ ملاکر شفاف عمل درکار ہے ۔