شاعر انقلاب و شباب جوش ملیح آبادی کو دنیا سے گزرے 33 برس ہوگئے

جوش کو بھارت کے سب سے بڑے سول اعزاز ’’پدم بھوشن‘‘ جب کہ پاکستان میں ’’ ہلال امتیاز‘‘ سے نوازا گیا۔

جوش کو ان کی انقلابی اور رومانوی شاعری کی بدولت شاعر انقلاب و شباب کہاجاتا ہے، فوٹو: فائل

آج برصغیر کے انقلابی اور رومانوی شاعر جوش ملیح آبادی کی 33ویں برسی منائی جارہی ہے۔

5 دسمبر 1898 کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع ملیح آباد کے ایک علمی اور متمول گھرانے میں پیدا ہونے والے شبیر حسین خاں ملیح آبادی ناصرف اردو بلکہ عربی، فارسی، ہندی اور انگریزی پر عبور رکھتے تھے۔ ان کا پہلا مجموعہ کلام 1921 میں شائع ہوا۔ 1925 میں عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد میں ترجمے کے شعبے کے نگران مقرر ہوئے تاہم انہیں نظام حیدرآباد کے خلاف نظم لکھنے پر ریاست بدر کردیا گیا، جس کے بعد وہ اطلاعات و نشریات دہلی کے ماہنامہ آج کل سے منسلک ہوگئے۔ قیام پاکستان کے بعد بھارت میں انتہاپسندوں کی جانب سے اردو مخالف اقدامات سے دل برداشتہ ہوکر پاکستان آگئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔


جوش کو ان کی انقلابی اور رومانوی شاعری کی بدولت شاعر انقلاب و شباب کہاجاتا ہے، قیام پاکستان سے قبل انہوں نے اپنی شاعری میں برطانوی سامراج کے خلاف بھرپور آواز بلند کی، یہی وجہ تھی کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن ریڈیو میں ان کا کلام نشر کیا جاتا تھا۔ان کا ذخیرہ الفاظ بہت وسیع تھا، انہوں سے اردو کے ہر طرح کے الفاظ استعمال کئے، ان کے کلام میں روانی و سلاست ہے، ان کی نظموں اور غزلوں میں تشبیہات و استعارے کا جیسا استعمال ہے ایسا ان سے پہلے کسی نے اردو میں نہیں کیا۔ ان کی شاعری میں ردیف اور قافیے کا استعمال باوزن ہے۔ 1954 میں انہیں بھارت کے سب سے بڑے سول اعزاز ''پدم بھوشن'' سے نوازا گیا تاہم حکومت پاکستان نے جوش کے انتقال کے 31 برس بعد اس سال انھیں '' ہلال امتیاز'' دیا گیا۔ جوش 22 فروری 1982 کو اسلام آباد میں خالق حقیقی سے جاملے اور وہیں سپردخاک کئے گئے۔

 
Load Next Story