سادہ لباس اہلکاروں کا ڈاکٹرپرتشدد ماورائے آئین قتل کے ثبوت مٹانے کی کوشش ہے رابطہ کمیٹی

سادہ لباس اہلکاروں کی کارروائیوں سے معزز پیشے سے وابستہ شخصیات محفوظ نہیں توعام شہری کیسے ہوگا، رابطہ کمیٹی


ویب ڈیسک February 22, 2015
سادہ لباس اہلکاروں کی کارروائیوں سے معزز پیشے سے وابستہ شخصیات محفوظ نہیں توعام شہری کیسے ہوگا، رابطہ کمیٹی۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر شہزاد کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سادہ لباس اہلکاروں کی جانب سے ڈاکٹرکے لیپ ٹاپ اور موبائل فون سے اہم ڈیٹا ضائع کرنا ماورائے آئین قتل کے ثبوت مٹانے کی کوشش ہے۔

مذمتی بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ ڈاکٹر شہزاد انتہائی مہذب پیشے سے وابستہ ہیں تاہم ان کے گھر پر سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں کی چھاپہ مار کارروائی اوران کے لیپ ٹاپ سے ماورائے عدالت قتل کے کیسوں سمیت دیگر اہم کیسز کا ڈیٹا ضائع کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ اہلکاروں نے ماورائے آئین و قانون اقدامات کے ثبوت مٹانے کے لئے یہ قدم اٹھایا اگر سادہ لباس اہلکاروں کی کارروائیوں سے معزز پیشے سے وابستہ شخصیات محفوظ نہیں تو کراچی کے عام شہریوں کے ساتھ غیر قانونی اقدامات کے سلوک کا اندازہ ہر ذی شخص بخوبی لگا سکتا ہے۔ رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ڈاکٹر شہزاد کے گھر چھاپہ مار کارروائی، انہیں کئی گھنٹوں تک حبس بے جا میں رکھ کر ان پرمسلسل بہیمانہ تشدد قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران اور اہلکار شہریوں کو تحفظ دینے کے بجائے انہیں مختلف طریقوں سے ہراساں اور پریشان کررہے ہیں۔

رابطہ کمیٹی نے کہا کہ عدالتوں میں ماورائے عدالت قتل کے کیسز زیر سماعت ہیں اور اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جس پھرتی کا مظاہرہ کرکے ڈاکٹر شہزا د کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے انتہائی قابل افسوس ہے۔ رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد اور وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر شہزاد اور انکے اہل خانہ کو فوری تحفظ فراہم کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں