ترک افواج سلطنت عثمانیہ کے شاہ کے مزارکی حفاظت کے لئے شام میں داخل

ترک فوج کا شام میں آپریشن ’’کھلی جارحیت‘‘ ہے جو 1921 کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے، شامی حکومت


ویب ڈیسک February 22, 2015
فوجی آپریشن روحانی اقدارکی حفاظت کے لئے کیا جارہا ہے جو شام کے خطرںاک حالات کے باوجود کامیابی سے جاری ہے، ترک وزیراعظم فوٹو:گیٹی امیجز

ترکی کے سیکڑوں فوجی اور بکتر بند گاڑیاں سلطنتِ عثمانیہ کے شاہ کے مزار کی حفاظت کے لیے شام میں داخل ہوگئی ہیں۔

ترکی کےسرکاری ٹی وی کے مطابق وزیراعظم داؤد اوغلو کا کہنا تھا کہ شام میں خلافت عثمانیہ کے شاہ سلیمان کے مزار کی حفاظت کے لئے ترک فوج کا آپریشن ہماری روحانی اقدار کی حفاظت کے لئے کیا جارہا ہے جو شام کے خطرناک حالات کے باوجود انتہائی کامیابی سے جاری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سلیمان شاہ کی باقیات شام میں کسی اور محفوظ مقام پر منتقل کی جائیں گی جب کہ افواج نے مزار کی عمارت توڑ دی ہے تاکہ اسے شام کے شدت پسندوں کے استعمال اور ممکنہ حملے سے محفوظ رکھا جاسکے۔

دوسری جانب شام کی حکومت نے ترک فوج کے آپریشن پر احتجاج کرتے ہوئے اسے '' کھلی جارحیت'' قرار دیا، شام کے سرکاری ٹی وی پر جاری ایک بیان میں حکومت کا کہنا تھا کہ گوکہ ترکی نے استنبول میں واقع ہمارے قونصل خانے کو اس حوالے سے آگاہ کردیا تھا تاہم ترک حکومت نے 1921 کے معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔

واضح رہے کہ مزار سلطنتِ عثمانیہ کے اہم بادشاہ سلیمان شاہ کا ہے جو عثمان اول کے دادا تھے جنہوں نے کئی صدیوں تک حکومت کرنے والی سلطنتِ عثمانیہ کی بنیاد رکھی تھی جب کہ شام اور ترکی کے درمیان 1921 میں ایک معاہدہ طے پایا تھا کہ ترک افواج مزار کی حفاظت کے لیے شام میں موجود رہیں گی اور تب سے اب تک 40 ترک فوجی مزار کی حفاظت کرتے ہیں جب کہ مارچ 2014 میں شام میں موجود داعش جنگجوؤں نے دھمکی دی تھی کہ اگر مزار کی حفاظت پر ما مور ترک افواج واپس نہیں جاتیں تو مزار پر حملہ کیا جائے گا جس پر ترک حکومت کا کہنا تھا کہ مزار پر حملہ دراصل ترکی پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔