آسکر ایوارڈز کی عجیب منطق

جس فلم کو بہترین فلم کے لیے نامزد کیا گیا ہے اُس کو دو تہائی امریکیوں نے دیکھا ہی نہیں


فرمان نواز February 24, 2015
جب فلم عوام کیلئے بنتی ہے تو پھر بہترین فلم کے تعین میں عوام کی رائے کا لحاظ نہ رکھا جائے تو پھر یہ کیسا جمہوری رویہ ہے۔ فوٹو: فائل

آسکر ایوارڈز جس کا سابقہ نام اکیڈیمی ایوارڈز ہے، درحقیقت سالانہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور اِن ایوارڈز کی خاص بات یہ ہے کہ اِسے فلمی دنیا میں ایک سب سے اعلی مقام حاصل ہے۔ ایوارڈز سے پہلے مختلف کیٹگریز کیلئے نامزدگیوں کا اعلان کیا جاتا ہے جو آسکر کے اپنے 6000 رجسٹرڈ ووٹرز کرتے ہیں۔

اِن ایوارڈز میں سب سے اعلی ایوارڈ بہترین فلم کا ہوتا ہے جس کے تعین کے لیے مختلف حوالوں کا لحاظ رکھا جاتا ہے، جیسے کہ ڈائریکشن، اداکاری، موسیقی، سکرپٹ، ایڈیٹنگ وغیرہ وغیرہ۔

یہ ایوارڈز اگر ایک طرف شہرت رکھتے ہیں تو دوسری طرف تنقید کا نشانہ بھی بنتے ہیں۔ جس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ابھی تک کسی بھی سائنس فکشن فلم، اینیمیٹڈ اورڈاکومینٹری فلموں کو یہ ایوارڈ نہیں دیا گیا۔ رائیٹرز نے آسکر ایوارڈ کے حوالے سے فروری 2014 میں ایک سروے کروایا تھا جس سے معلوم ہوا کہ جس فلم کو بہترین فلم کے لیے نامزد کیا گیا ہے اُس کو دو تہائی امریکیوں نے دیکھا ہی نہیں یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ فلمیں عام لوگوں میں مقبول ہی نہیں تھیں۔

سال 2014 کے آسکر ایوارڈز کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ بہترین فلم کی کیٹگری کیلئے 8 فلموں کو نامزد کیا گیا ہے جن میں برڈ مین، بوائے ہُڈ، دی گرینڈ بوداپیسٹ ہوٹل، دی لیمیٹیشن گیم، سیلما، دی تھیوری آف ایوری تھنگ، امیریکن اسنائپر اور ویپلاش شامل ہیں اور اِن 8 فلموں میں خوش قسمتی کا قرعہ برڈ مین کے نام نکلا۔



جب معلومات کے حصول کے لیے انٹرنیٹ سے رجوع کیا تو جو ڈیٹا ملا وہ فلم برڈ مین کے حق میں نہیں جاتا۔ فلم برڈ مین 17 اکتوبر 2014 کو ریلیز ہوئی ہے اور ان پانچ مہینوں میں اس نے امریکی باکس آفس پر 2.57 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔ ورلڈ وائڈ باکس آفس پر اس کا درجہ 110 ہے اور 3.03 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا ہے۔ IMBD پر اس کی رینکنگ 8.1 ہے جس کیلئے 158176 ووٹرز نے حصہ لیا ہے۔ راٹن ٹومیٹوز پر اس کی شرح 93 فیصد ہے اور میٹا کریٹکپر اس کی شرح 88 فیصد ہے۔



فلم بوائے ہُڈ 11جولائی 2014 کو ریلیز ہوئی ہے۔ امریکی باکس آفس پر 2.41 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔ ورلڈ وائڈ باکس آفس پر اس کا درجہ 96 ہے اور 4.32 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا ہے۔ IMBD پر اس کی رینکنگ 8.2 ہے جس کیلئے 158721 ووٹرز نے حصہ لیا ہے۔راٹن ٹومیٹوز پر اس کی شرح 98 فیصد ہے اور میٹا کریٹک پر اس کی شرح 100 فیصد ہے۔



فلم دی گرینڈ بودا پیسٹ ہوٹل 7 مارچ 2014 کو ریلیز ہوئی۔ امریکی باکس آفس پر5.91 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔ ورلڈ وائڈ باکس آفس پر اس کا درجہ 45 ہے اور 17.61 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا ہے۔ IMBD پر اس کی رینکنگ 8.1 ہے جس کیلئے 286660 ووٹرز نے حصہ لیا ہے۔ راٹن ٹومیٹوز پر اس کی شرح 92 فیصد ہے اور میٹا کریٹک پر اس کی شرح 88 فیصد ہے۔



فلم دی لیمیٹیشن گیم 28 نومبر 2014 کو ریلیز ہوئی۔ امریکی باکس آفس پر 8.21 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔ ورلڈ وائڈ باکس آفس پر اس کا درجہ 50 ہے اور 11.32 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا ہے۔ IMBD پر اس کی رینکنگ 8.2 ہے جس کیلئے 147536 ووٹرز نے حصہ لیا ہے۔راٹن ٹومیٹوز پر اس کی شرح 89 فیصد ہے اور میٹا کریٹک پر اس کی شرح 73 فیصد ہے۔



فلم سیلما 25 دسمبر 2014 کو ریلیز ہوئی۔ امریکی باکس آفس پر4.89 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔ ورلڈ وائڈ باکس آفس پر اس کا درجہ 86 ہے اور 4.89 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا ہے۔ IMBD پر اس کی رینکنگ 7.6 ہے جس کیلئے 22683 ووٹرز نے حصہ لیا ہے۔ راٹن ٹومیٹوز پر اس کی شرح 98 فیصد ہے اور میٹا کریٹک پر اس کی شرح 89 فیصد ہے۔



فلم دی تھیوری آف ایوری تھنگ 7 نومبر 2014 کو ریلیز ہوئی۔ امریکی باکس آفس پر3.36 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔ ورلڈ وائڈ باکس آفس پر اس کا درجہ 104 ہے اور 3.36 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا ہے۔ IMBD پر اس کی رینکنگ 7.8 ہے جس کیلئے 96880 ووٹرز نے حصہ لیا ہے۔ راٹن ٹومیٹوز پر اس کی شرح 79 ہے اور میٹا کریٹک پر اس کی شرح 72 فیصد ہے۔



فلم ویپلاش 10 اکتوبر 2014 کو ریلیز ہوئی۔ امریکی باکس آفس پر1.10 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔ ورلڈ وائڈ باکس آفس پر اس کا درجہ موجود نہیں تھا۔ IMBD پر اس کی رینکنگ 8.6 ہے جس کیلئے 124682 ووٹرز نے حصہ لیا ہے۔ راٹن ٹومیٹوز پر اس کی شرح 95 فیصد ہے اور میٹا کریٹک پر اس کی شرح 88 فیصد ہے۔



فلم امیریکن اسنائپر 25دسمبر 2014 کو ریلیز ہوئی۔ امریکی باکس آفس پر تین ہفتوں میں 31.27 کروڑ ڈالرز کا بزنس کیا ہے۔ ورلڈ وائڈ باکس آفس پر اس کا درجہ 19 ہے اور 38.1 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا ہے۔ IMBD پر اس کی رینکنگ 7.5 فیصد ہے جس کیلئے 126316 ووٹرز نے حصہ لیا ہے۔ راٹن ٹومیٹوز پر اس کی شرح 73 فیصد ہے اور میٹا کریٹک پر اس کی شرح 72 فیصد ہے۔

اگر ریٹنگ کا اوسط نکالا جائے تو فلم بوائے ہُڈ پہلے نمبر پر آتی ہے۔ ورلڈ وائیڈ باکس آفس کے رینک اور بزنس کو دیکھا جائے تو فلم امیریکن اسنائپر پہلے نمبر پر آتی ہے۔ کم وقت میں بزنس کو دیکھا جائے تو بھی امیریکن اسنائپر پہلے نمبر پر آتی ہے۔ لیکن ایوارڈ ملتا ہے فلم برڈ مین کو۔

اب 6000 ووٹرز کے ذریعے رائے لی جائے گی تو اِن ایوارڈز کا پھر یہی حال ہونا ہے۔ اتنے لوگوں سے نہ تو ایک چھوٹا سروے کرایا جاسکتا ہے اور نہ ہی بہترین فلم کا تعین۔ کہتے ہیں کہ یہ 6000 ووٹرز کا نام ظاہر نہیں کیا جاتا اور دوسرا یہ کہ یہ ووٹرز فلم نگری کے پروفیشنل لوگ ہوتے ہیں جو یوزر ریٹنگز، ایکسپرٹ ریٹنگز کا خیال رکھتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب فلم عوام کیلئے بنتی ہے تو پھر بہترین فلم کے تعین میں عوام کی رائے کا لحاظ نہ رکھا جائے تو پھر یہ کیسا جمہوری رویہ ہے۔ اگر ایک فلم کوعوام میں پزیرائی مل رہی ہے تو وہ فلم بیسٹ ایوارڈ کیوں نہیں لے پا رہی؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں